پٹرولیم بحران: معاون خصوصی ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت

Mar 26, 2021 | 17:49:PM
پٹرولیم بحران: معاون خصوصی ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)ملک میں پیدا ہونے والے پٹرولیم بحران پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی پیٹرولیم ڈویژن ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمرنے شفقت محمود اور شیریں مزاری کے ہمراہ  پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ سال جون میں پیٹرول بحران سامنے آیا تھا،وزیراعظم نے فیصلہ کیاکہ پیٹرولیم بحران کی تحقیقات کی جائیں جوایف آئی اے نے کی،رپورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کے بحران کی وجوہات کا باریک بینی سے تجزیہ کیا گیا،غیر قانونی تیل کی فروخت کو بھی رپورٹ میں سامنے لایا گیا۔ 
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہاکہ وزیراعظم نے ندیم بابر کو ہدایات دیں کہ وہ استعفیٰ دے دیں، ندیم بابر کو عہدے سے مستعفی ہونے کی ہدایت کردی گئی ہے، سیکرٹری پٹرولیم کو بھی عہدے سے ہٹا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھیج دیا گیا۔اسد عمر نے کہاکہ ایف آئی اے کوفرانزک آڈٹ کامینڈیٹ دیاجارہاہے،ایف آئی اے کی رپورٹ پرایک کمیٹی بنائی جائےگی جووزیراعظم کوسفارشات دےگی،ایف آئی اے 90دن کے اندر فارنزک آڈٹ رپورٹ دےگی۔
ان کاکہناتھا کہ تین مختلف حصوں میں سفارشات کوترتیب دیاگیا ہے، وہ عمل جومجرمانہ تھے ان پرقانون کے مطابق کیسزبننے چاہئیں، دیکھنا ہے کیاپٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کی گئی اورکس نے کی؟یہ کمزوریاں ہوئیں ، ثبوت کےساتھ کورٹ کے اندرکیسزکئے جاسکیں گے۔وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی نے کہاکہ پاکستان کے مختلف سیکٹرز کے اندر بڑے بڑے مافیا موجود ہیں،وزارت پیٹرولیم کوتمام انتظامی فیصلے کرکے وزیراعظم کورپورٹ کرنے کاکہاہے،انہوں نے کہاکہ قانون سازی کے اندرابہام پیداہواکہ اوگرااورپٹرولیم ڈویژن کی کیاذمے داری ہے۔

اسد عمر نے کہاکہ پیٹرولیم ڈویژن اوگراپرذمہ داری ڈالتاتھا،ہمیں اس ابہام کوختم کرنا ہے،معیشت کونقصان پہنچانے والوں کےلئے بہت ہی کم سزائیں ہیں،ندیم بابر کو اس لیے مستعفی ہونے کا کہا گیا تاکہ انکوائری شفاف ہوسکے،جومافیا عوام کاپیسا نکال رہا ہے وزیراعظم ان کوبالکل نہیں جانے دیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے مافیا کوپیغام ہے کہ ان کاوقت ختم ہوگیاہے،کوئی شک نہیں کہ جوذمہ داری اداروں کودی گئی تھی وہ پوری نہ کرپائے،ہم نے دیکھناہے کہ آخرکیوں ادارے پرفارم نہیں کرپائے؟کیا ان میں کرپشن تھی؟کسی نے ذمہ داری ادانہیں کی اورکیاکوئی شریک جرم تھا؟دونوں الگ چیزیں ہیں،دیکھناہے کس نے پٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کیں؟۔

یہ بھی پڑھیں:  بی اے، بی ایس سی کے طلبہ کے لئے خوشخبری