175-NA۔۔14حلقوں میں نتائج بدلے گئے،آر او کا چیف الیکشن کمشنر کے رو برو بیان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں ریٹرننگ افسر نے بدنظمی کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دیں اور 14 پولنگ سٹیشنز میں دھاندلی کا خدشہ ظاہر کر تے ہوئے پولنگ سٹیشن نمبر 2، 3، 6، 7، 11، 22، 23، 24، 26، 45، 49، 90، 91 اور 92 میں دوبارہ پولنگ کی سفارش کر دی۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں نتائج غائب ہونے کے معاملے کی سماعت کی جس سلسلے میں حلقے کے آر او الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کوبتایا کہ حلقے میں 360 پولنگ اسٹیشن تھے اور پونے 2 بجے تک 305 پولنگ اسٹیشن کے نتائج آگئے، 337 پولنگ اسٹیشنز کااندراج ساڑھے3 بجے تک ہوچکا تھا، 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں تاخیر پران سےرابطے کی کوشش کی گئی، 19 پریزائیڈنگ افسروں سےرابطہ نہیں ہورہا تھا، صرف ایک کوبیل جارہی تھی۔
ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشن کا 30 ،40 کلومیٹر کا فاصلہ تھا، تین پولنگ اسٹیشنوں کا نتیجہ پاس تھا لیکن ہم اندراج نہیں کرپارہے تھے کیونکہ باہر ہجوم تھا۔آراو نے مزید بتایا کہ باقی نتائج ہمیں واٹس ایپ پرموصول ہوئے تھے، امیدواروں کا دعویٰ تھا کہ ان کے پاس واٹس ایپ پر نتائج آگئے ہیں، ہم نے ان سے کہا وہ نتائج ہمیں دیں جو انہوں نے ہمیں فراہم کئے، 17 پولنگ اسٹیشن سے ڈیٹا ملنے کے بعد ہم نے امیدواروں کے دیئے نتائج سے میچ کیا، الیکشن مواد ہماری کسٹڈی میں ہی ہے۔ 4 پولنگ اسٹیشنزکے نتائج میں کوئی فرق نہیں ہے، شکایت گزار کے فراہم کردہ فارم میں کئی پرانگوٹھے نہیں لگے۔آر او کا کہنا تھا کہ فائرنگ ہوئی، ہنگامے کی بھی اطلاعات آئیں، پولنگ اسٹیشن کے باہرفائرنگ سے پی ٹی آئی اور ن لیگ کا ایک ایک کارکن جاں بحق ہوا، فائرنگ کے بعد ووٹر ٹرن آؤٹ کچھ کم ہوا، پولنگ اسٹیشن کے اندر فائرنگ نہیں ہوئی،پریزائیڈنگ افسروں سے پوچھا توانہوں نے بتایا کہ دھند تھی یا گاڑی خراب ہوگئی، صاف موسم میں ڈیڑھ دو گھنٹے لگ جاتے ہیں، ہم نے پریزائیڈنگ افسروں کو بیان لینے بلایا تھا۔ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ ہمارے پاس 20 میں سے سب پریزائیڈنگ افسر بیان دینے دوبارہ نہیں آئے، سات 8 پریزائیڈنگ افسروں نے ہمیں تحریری بیان دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پریذائیڈنگ افسروں نے تاخیر سے پہنچنے پر بہانے بنائے، کوئی بیٹری بند ہونے کا جواز دیتا رہا اور کسی نے واٹس ایپ کے کام نہ کرنے کا بہانہ گھڑا۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے این 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی جانب سے ایک ہفتے میں مصدقہ ریکارڈ فراہم کرنے استدعا مسترد کر دی ہے۔
جبکہ ن لیگ نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کر دیا ۔لیگی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی کہ حلقے میں دوبارہ پولنگ کرائی جائے، الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز میں اعلیٰ ترین سطح پر دھاندلی کی نشاندہی کی گئی، یہ پہلا الیکشن ہے جہاں بیس ریٹرننگ افسر غائب ہوگئے، پولنگ کے دوران اور بعد میں آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب سمیت سب ہی لاپتہ تھے، تمام لاپتہ پریزائیڈنگ افسر ایک ساتھ ہی سامنے آئے، جس ڈی ایس پی کو الیکشن کمیشن نے ہٹایا تھا اسے ایس پی بنا کر تعینات کیا گیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دئیے اگر الیکشن ٹھیک ہوا تو نتیجہ جاری ہوگا، اگر ٹھیک نہیں ہوا تو ری پول کرا سکتے ہیں۔ ممبر پنجاب الطاف قریشی نے استفسار کیا کہ کیا موبائل کمپنیوں سے پریزائیڈنگ افسروں کی لوکیشن معلوم کرائی گئی ؟ ریٹرننگ افسر نے کہا کہ ڈی پی او کا نمبر بند تھا، ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
پی ٹی آئی امیدوار کے وکیل علی بخاری نے دلائل میں کہا کہ نوشین افتخار کی درخواست کیساتھ کوئی تصدیق شدہ دستاویز نہیں، بہتر ہوتا کہ انتخابی نتائج کو ٹربیونل میں چیلنج کیا جاتا، دستاویزات جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کا وقت مانگا تو ممبر پنجاب نے ریمارکس دئیے کہ اب موسم خراب نہیں ہے، ایک دن میں جواب دیں، تاخیر سے آپ کا نقصان ہوگا۔ کیس کی مزید سماعت 25 فروری کو ہوگی۔