پُرتگالی گٹارسٹ نےنصرت فتح علی خان کے گانے کوایک نئی دھن دیدی

Oct 14, 2022 | 11:43:AM
فائل فوٹو
کیپشن: نصرت فتح علی خان 13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے تھے
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک )گریمی ایوارڈ یافتہ گٹارسٹ آندرے اینٹونیوزنے سانسوں کی مالا گانے کی ایک نئی راک دھن ترتیب دے دی۔شہنشاہ قوالی اور سروں کے بے تاج بدشاہ استاد نصرت فتح علی خان 13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، مداح آج ان کی 74 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق استاد نصرت فتح علی خان کو ان کی سالگرہ کے موقع پر پرتگال کے گٹارسٹ اور یوٹیوب کی مشہور شخصیت آندرے اینٹونس کی جانب سے منفرد اور انوکھا تحفہ دیا گیا۔ اپنے انداز میں قوالی کے شہنشاہ کو دیا گیا ان کا یہ خراج عقیدت سوشل میڈیا پر کافی چرچے میں ہے۔اس ویڈیو کے ایک جانب استاد نصرت فتح علی خان کا کلاسیکل گانا جبکہ دوسری جانب آندرے اینٹونس کا راک ورژن موجود ہے، اس میں استاد نصرت فتح علی خان کے بھتیجے راحت فتح علی خان کو بھی اپنے چاچا کے ہمراہ دیکھا جاسکتا ہے۔

سانسوں کی مالا گانے کو سولہویں صدی میں بھارتی شاعرہ میرا بائی نے لکھا تھا اور اسے سب سے پہلے استاد نصرت خان نے 1979 میں اپنے ہندوستان کے پہلے دورے کے دوران گایا جب راج کپور نے انہیں اپنے بیٹے رشی کپور کی شادی میں مدعو کیا تھا۔یہ گانا برسوں بعد آج بھی قوالی اور موسیقی کی محفلوں میں بے حد پسند کیا جاتا ہے۔

شہنشاہ قوالی نے وہ مقام بنایا کہ موسیقی کی دنیا ان کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے، ان کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان کا شمار اپنے دور کے معروف قوال حضرات میں کیا جاتا تھا۔نصرت فتح علی خان نے عالمگیر شہرت پائی، انھوں نے یورپ، امریکہ اور ایشیا بعید جیسے ممالک میں اپنی آواز کو ذریعہ بنا کر پاکستان کا نام روشن کیا۔ نصرت فتح علی خان نے کلاسیکی موسیقی کو جدید میوزک سے ملا کر منفرد رنگ بخشا کہ یورپی موسیقی سے متاثر نئی نسل بھی نصرت فتح علی خان کی گرویدہ ہو گئی۔ بھارت کے نامور گلوکار جاوید اختر اور لتا منگیشکر نصرت فتح علی کے دلدادہ تھے، ان کی  دم مست قلندر علی علی  قوالی کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی اور خود ان کی اپنی شہرت میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔

پاکستان کے عظیم گلوکار کو کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا، 1987 میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور بعد ازاں نگار ایوارڈ بھی عطا ہوا۔ ان کی خدمات کا عالمی سطح پر بھی اعتراف کیا گیا اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی جانب سے فن موسیقی کے انعام کیلئے نامزدگی ہوئی۔استاد نصرت فتح علی خان 1997 میں ہارٹ اٹیک کے باعث انتقال کر گئے، ان کے بھتیجے راحت علی فتح خان بھی آج معروف قوال خاندان کے فن موسیقی کا ورثہ لئے دنیا کے سامنے پاکستان کا مثبت چہرہ پیش کر کے غیر روایتی سفیر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔