درسگاہیں خواتین کیلئے محفوظ نہیں، فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے بڑا دعویٰ کر دیا

Aug 12, 2023 | 14:54:PM
فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے ماضی کی طرح ایک بار پھربظاہر ٹرانس جینڈر مخالف خیالات کا اظہار کیا ہے۔اُنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں خواتین کی یونیورسٹیوں میں بائیولوجیکل مردوں کو داخلہ دیا جارہا ہے جس سے درسگاہیں خواتین کیلئے محفوظ نہیں رہیں۔
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے ماضی کی طرح ایک بار پھربظاہر ٹرانس جینڈر مخالف خیالات کا اظہار کیا ہے۔اُنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں خواتین کی یونیورسٹیوں میں بائیولوجیکل مردوں کو داخلہ دیا جارہا ہے جس سے درسگاہیں خواتین کیلئے محفوظ نہیں رہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اُنہوں نے لکھا کہ ’خواتین کے باتھ رومز پر اب بائیولوجیکل آدمی حملہ کر رہے ہیں جو خود کو خواتین کی طرح محسوس کرتے ہیں۔‘

فیشن ڈیزائنر نے الزام عائد کیا ہے کہ خواتین کے حقوق کی تنظیموں، خاص طور پر عورت مارچ اور مذہبی جماعتوں نے ”ہماری جگہوں“ میں خواجہ سراؤں کے حملے کے خلاف آواز نہ اٹھا کر خواتین کے محفوظ مقامات کے حق کو پامال کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک قدامت پسند معاشرے میں رہتے ہیں جہاں والدین اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بھیجنے سے ہچکچاتے ہیں۔ خواجہ سراؤں کی آڑ میں بائیولوجیکل مردوں کو خواتین کی یونیورسٹیوں میں داخل ہونے پر مجبور کرناان کی تعلیم کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہوگا۔

مزید پڑھیں:  نجیبہ فیض نے فیروز خان اور اپنے متعلق افواہوں پر ردِعمل  دیدیا

ٹرانس لوگوں اور ان کی حالت زار کے خلاف آواز بلند کرنے والی ماریہ بی کا مزید کہنا تھا کہ والدین اپنی بیٹیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنا شروع کردیں گے کیونکہ ”یونیورسٹیوں میں مرد خواتین ہونے کا ڈرامہ کرتے ہیں“۔

ماریہ بی نے خواتین کے حقوق کیلئے کھڑے نہ ہونے اور ان کی آواز بند کرنے کے لیے خواتین تنظیموں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ، ’خواتین کے کالجوں میں ٹرانس جینڈر کے داخلے کو منع کریں۔ بائیولوجیکل مردوں کو مردوں کیلئے مختص کالجوں میں تعلیم حاصل کرنی چاہیے‘۔