بوائز وِل بی بوائز: سی ایس ایس 2023ء کے امتحانی پرچے نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی

Feb 02, 2023 | 16:07:PM
بوائز وِل بی بوائز: سی ایس ایس 2023ء کے امتحانی پرچے نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی
کیپشن: تین گھنٹوں میں ’بوائز وِل بی بوائز‘ کے عنوان پر کیا مضمون لکھا جاسکتا ہے جس پر پاکستان میں بحث جاری ہے
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) تین گھنٹوں میں ’بوائز وِل بی بوائز‘ کے عنوان پر کیا مضمون لکھا جاسکتا ہے جس پر پاکستان میں بحث جاری ہے۔ دراصل معاملہ یہ ہے کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے سال 2023ء کا سی ایس ایس کا امتحان منعقد کروایا جس میں معمول کے مطابق انگریزی مضمون کے امتحان میں ہزاروں امیدواروں کو 100 نمبروں کا ایک پرچہ تھمایا گیا مگر اس بار مضمون کے عنوانات میں دیے گئے دس آپشنز میں سے آخری چوائس سوشل میڈیا صارفین کو سب سے الگ لگی جس میں امیدواروں کو تین گھنٹوں میں ’بوائز وِل بی بوائز‘ کے عنوان پر تفصیلی مضمون لکھنے کی آپشن دی گئی تھی۔

بعض لوگوں نے جہاں اس پرچے میں چھپے ’صنفی امتیاز‘ کی بات کی ہے وہیں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایسے کسی سوال کو خواتین اور مردوں سے جڑے تعصب توڑنے کیلئے بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔

ہر سال گریڈ 17 کی سرکاری نوکری کے خواہشمند ہزاروں پاکستان شہری سی ایس ایس کے امتحانات دیتے ہیں جن میں سے صرف دو فیصد کے قریب ہی تحریری امتحان میں کامیابی حاصل کر پاتے ہیں۔

امیدوار ویسے تو ایک وسیع فہرست میں سے اپنی مرضی کے مضمون رکھ سکتے ہیں مگر کچھ مضمون لازمی ہوتے ہیں، جن میں انگریزی کے دو سبجیکٹس میں سے ایک انگریزی مضمون نویسی ہے۔

سی ایس ایس کے اس پرچے نے سوشل میڈیا پر بھی توجہ حاصل کی ہے جہاں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ بیوروکریسی اور انتظامیہ میں صنفی تعصب کو نمایاں کرتی ہے جبکہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ بحث کیلئے یہ ایک اچھا موضوع ہے جس پر صنفی برابری کے حق میں دلائل دیے جاسکتے ہیں۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا کی ایک پوسٹ میں سیدہ ارم کا کہنا ہے کہ سب سے اہم عنوانات چھوڑ کر سی ایس ایس امتحان بنانے والوں نے پوچھا کہ فیمنسٹس مردوں کے بارے میں کیا سوچتی ہیں۔‘

حذیفہ کا خیال ہے کہ ’یہ سب سے دلچسپ اور چیلنجنگ امتحانات میں سے ایک ہے۔ آپ سب اس پر پاگل ہورہے ہیں کیونکہ انھوں نے ماحولیاتی تبدیلی، کووڈ 19 یا امریکی اجارہ داری کا نہیں پوچھا۔‘

ان کی رائے میں ’سارا ملک چار سے پانچ مضمون رٹ کر سی ایس ایس دینے جاتا ہے۔‘

اسی طرح بی بی زرجان کہتی ہیں کہ ’میں سی ایس ایس کی فین نہیں لیکن مجھے نہیں لگتا ہے کہ یہ اتنا کوئی بُرا عنوان ہے۔ اس میں صنفی امتیاز، مردانہ استحاق اور زبان و بیان کے مختلف عوامل پر بات ہوسکتی ہے۔‘

اہم کچھ صارفین نے اس پرچے کو صرف طنز و مزاح میں اڑانے کے لائق سمجھا ہے۔ کوئی یہ پوچھتا نظر آیا کہ اس عنوان میں کیا ’بوائز‘ سے مراد ’پنڈی بوائز‘ ہے۔ تو کسی نے تبصرہ کیا کہ لگتا ہے کہ پرچہ بنانے والا شخص انسٹاگرام کے ٹرینڈز سے کافی واقف ہے۔

جیسے ایک صارف نے مصنوعی ذہانت کے سرچ انجن چیٹ جی پی ٹی سے پوچھ لیا کہ اس کے مطابق بوائز ول بی بوائز بہترین مضمون کیسے لکھا جاسکتا ہے۔

اس پر چیٹ جی پی ٹی نے بتایا کہ اس محاورے کو چیلنج کرنا اسلئے ضروری ہے تاکہ صنفی برابری کو فروغ دیا جاسکے۔ یوں اس نے ایسا مضمون لکھ چھوڑا جس پر سی ایس ایس امتحان کا چیکر بھی سوچ میں پڑ جائے۔

دوسری طرف کچھ صارفین اسے نسبتاً سنجیدہ بحث کی طرف لے گئے۔

صلاح الدین پوچھتے ہیں کہ ’ایف پی ایس سی امیدواروں کا جائزہ لینے کیلئے ان سے پانچویں کلاس کے طلبہ سے کیے جانے والے سوال کیوں پوچھتا ہے؟ ۔۔۔ اس لیے کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ ہماری بیوروکریسی کا معیار گِر رہا ہے۔‘