چیف جسٹس اور انکے رفقا اخلاقی طور پر کیس سے دستبردار ہو جائیں، فضل الرحمان 

Apr 01, 2023 | 21:12:PM
چیف جسٹس اور انکے رفقا اخلاقی طور پر کیس سے دستبردار ہو جائیں، فضل الرحمان 
کیپشن: مولانا فضل الرحمان فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ ہمیں اس عدالت پر کوئی اعتماد نہیں رہا ،چیف جسٹس صاحب ہو یا انکے ساتھ شریک دو معزز جج صاحبان کی جانبدارانہ روش نے سپریم کورٹ کو تقسیم کردیا ہے،اخلاقی طور پر چیف جسٹس کو اور انکے دو رفقاکو اس کیس سے دستبردار ہو جانا چاہئے اور اس معاملہ کو ختم کرنا چاہئے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی کے عام انتخابات کی تاریخ کے تعین سے متعلق از خود نوٹس زیر سماعت ہے،انتخاب سے متعلق جو پہلا بینچ بنا تھا وہ 9 ممبران پر مشتمل تھا،نو اراکین پر مشتمل بینچ تین ممبرانِ کا رہ گیا،جج صاحبان کی علیحدگی کے بعد فیصلہ از خود نوٹس کے خلاف ہوگیا ہے، چیف جسٹس صاحب بضد ہے کہ اس کیس کو ہر قیمت پر سننا ہے ، ایسی صورت حال میں سیاستدان ، پارلیمنٹ اور عوام کیا رائے قائم کرے، ہماری نظر میں سپریم کورٹ اور موجودہ بینچ اس کیس میں واضح طور پر فریق کا کردار ادا کر رہاہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ دو صوبوں میں انتخابات سے متعلق فریق کے کردار کے بعد ظاہر ہے ہمیں اس عدالت پر کوئی اعتماد نہیں رہا ،چیف جسٹس صاحب ہو یا انکے ساتھ شریک دو معزز جج صاحبان کی جانبدارانہ روش نے سپریم کورٹ کو تقسیم کردیا ہے،حیرت اس بات پر ہے کہ عدالت عظمیٰ پاکستان کا انتہائی قابل قدر اور بلند رتبہ ادارہ ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ چند ججز واضح طور پر عمران خان کو ریلیف دینا چاہتے ہے، انکی پارٹی کے موقف کو ہر قیمت میں جتوانا چاہتے ہیں،ایسی صورت میں سپریم کورٹ کو تقسیم کرنا گوارہ کیا ہے، لیکن جس کو سپورٹ کر رہے اس سے دستبردار نہیں ہورہے،اخلاقی طور پر چیف جسٹس کو اور انکے دو رفقاکو اس کیس سے دستبردار ہو جانا چاہئے اور اس معاملہ کو ختم کرنا چاہئے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف جسٹس ہمیں نصیحت کر رہے کہ اس معاملہ کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہئے اور خود چیف صاحب نے معزز عدالت کو تقسیم کردیا ہے ،ہم کس کے ساتھ بات کرے، ایک مجرم کے ساتھ جس کو دھاندلی کے ذریعے لایا گیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے پندرہ ملین مارچ کئے ،آزادی مارچ کئے اس وقت آپکو احساس نہیں ہوا آپ نے از خود نوٹس کیوں نہیں لیا ، 25 جولائی کی دھاندلی کی دو مرکزی مجرم آج بھی کھلے عام گھوم رہے آج بھی انکے خلاف آپ کوئی نوٹس نہیں لے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات ہونے چاہئیں، وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس کے شرکا کا مطالبہ
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ صوبوں میں انتخابات کروانا یا ملک میں انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، کس طرح آپ کسی ادارے کے انتظامی اختیار پر قبضہ کر رہے ،از خود نوٹس کیس چار اور تین سے مسترد ہوچکا ہے لہٰذا اس پر اب دوبارہ سماعت کی کوئی حیثیت نہیں رہی، ہم اس بینچ پر اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر عدم اعتماد کرتے ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہاکہ آج کہا جارہا آئین کا تقاضا ہے کہ نوے دن میں انتخابات کروائے جائے یہ آئین کا تقاضا اس وقت کیوںنہیں تھا جب یہ عدالت ایک امر پرویز مشرف کو تین سال میں الیکشن کروانے کی اجازت دے رہا تھا، انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں مردم شماری ہورہی ہے، کچھ ماہ بعد نئی حلقہ بنایا، نئی ووٹر لسٹ اور نیا بننے والا ووٹر اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کرسکے گا۔
ان کاکہناتھا کہ سیاسی لحاظ سے ملک کو ایک رکھنے کیلئے 47 سے پاکستان میں الیکشن ایک دن میں ہوتے ہیں،احتیاط سے کام لیا جائے ، فریق بن کر کردار نہ ادا کیا جائے، سپریم کورٹ کو متحد رہنے دیا جائے، سپریم کورٹ کو غیر جانبدار رہنے دیا جائے،ہم عمران خان کے ساتھ الیکشن کی تاریخ سے متعلق کسی قسم کے مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گے نا ہی ہم کسی مجرم کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر تعلیم نے پی ٹی آئی کی اہم وکٹ اڑا دی