ملک چھوڑ دیں گے اسٹیبلشمنٹ کے غلام نہیں بنیں گے، مولانا فضل الرحمان

May 24, 2024 | 23:33:PM
ملک چھوڑ دیں گے اسٹیبلشمنٹ کے غلام نہیں بنیں گے، مولانا فضل الرحمان
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) سر براہ جمعیت علمائے اسلام(جے  یو آئی )مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے  کہ اگر ملک چھوڑنے کی نوبت آئی تو چھورڈیں گے لیکن اسٹیبلشمنٹ کے غلام نہیں بنیں گے۔ 

تفصیلات کے مطابق جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے  انٹرویو میں کہا ہے کہ2018 سے زیادہ  2024 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے،پھر جبری ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ حکومت سازی کی گئی ، اب بھی اگر دیکھا جائے تو اقلیتی نمائندگی حکومت  کر رہی ہے ، پیپلز پارٹی کا نمبرز پورا کرنے کے علاوہ حکومت میں کوئی کردار نہیں ہے، یہ سہولت کاری اسٹیبلشمنٹ نے کی ہے ،ہم اس کے خلاف میدان عمل میں نکلے ہیں اور ملک بھر میں تحریک کا آغاز کر چکے ہیں، یکم جون کو مظفر گڑھ پنجاب میں عوامی جلسہ عام ہوگا۔

جمہوریت دھوکے کا نام 

قائد جمعیت کا کہنا تھا کہ ہم نے  پوری زندگی اس جمہوری نظام کے ساتھ گزاری ہے ، اسی تجربے سے یہ بات واضح ہوئی کہ اس ملک سے لے کر امریکہ تک  جمہوریت فقط  دھوکے کا نام ہے، 2018  میں بھی ہم اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی مداخلت کے خلاف میدان عمل میں تھے  ، اب بھی میدان عمل میں ہیں، لیکن اسٹیبلشمنٹ نے بھی ٹھان لی ہے کہ وہ ہر حال میں اپنی مرضی کے نتائج مرتب کریں گے، چاہے پھر عوام اس کو جس نظر سے بھی دیکھے ، لیکن ہم تسلیم نہیں کرتے ، ہم غلام بن کر زندگی نہیں گزار سکتے،ملک چھوڑنے کی نوبت آئی تو ملک چھوڑ دیں گے لیکن اسٹیبلشمنٹ کی غلامی منظور نہیں۔

 انہوں نے افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہ ہم نے افغانستان میں جاکر پاکستان کے لئے بہتر تعلقات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی،افغان حکمران بھی پاکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لئے تیار تھے ، لیکن الیکشن میں ہماری قوت کو منصوبہ بندی کے ساتھ توڑا گیا ، جو جماعت پاکستان کے لئے خدمت کرے اسی کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی گئی،انہوں نےکہا کہ خطےمیں دیگر پڑوسی ممالک کےساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش ہونی چاہئے،اس خطے کو متحد ہونا چاہئے اور ایشیا بلاک بننا چاہئے،لیکن اس میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ اسٹیبلشمنٹ ہے،انڈیا کے ساتھ ہمارا جھگڑا کشمیر پر تھا ، اب کشمیر جب ان کو دے دیا تو یہ تنازعہ اب ختم ہونا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان پیپلز پارٹی نے ن لیگ کی وکٹ اُڑا دی