آئینی ادارے کو آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جا رہا ہے: چیف جسٹس پاکستان

Mar 22, 2023 | 12:04:PM
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ججوں سے متعلق آڈیوز وڈیوز پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جا رہا ہے، آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں، ہم صبر اور درگزر کا مظاہرہ کر رہے ہیں، آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ججوں سے متعلق آڈیوز وڈیوز پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جا رہا ہے، آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں، ہم صبر اور درگزر کا مظاہرہ کر رہے ہیں، آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے۔

 سپریم کورٹ میں سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ نگران حکومت کے قیام کے بعد الیکشن شیڈول جاری ہو چکا ہے، آرٹیکل 218 کے تحت صاف شفاف الیکشن کروانا ہماری ذمہ داری ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ لیول پلینگ فیلڈ کیلئے بیوروکریسی میں تبادلے کرنا بھی الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، نگران حکومت بھی الیکشن کمیشن کی منظوری سے کسی افسر کا تبادلہ کر سکتی ہے۔

جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا اختیار کب استعمال کرتا ہے ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 218 کے تحت صاف شفاف انتخابات یقینی بنانے کیلٸے تبادلوں کا اختیار الیکشن کمیشن استعمال کرتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ثابت ہوگیا کہ نگران حکومت تبادلے الیکشن کمیشن کی اجازت سے کرتی ہے، الیکشن کمیشن خود سے بھی نگران حکومت کو افسران کے تبادلوں کے احکامات دے سکتا ہے۔

جسٹس یحیی آفریدی نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کی منظوری کب دی ؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو سی سی پی او لاہور کے تبادلے کی زبانی منظوری 23 جنوری کو دی۔

وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیئے کہ نگران حکومت نے الیکشن کی شفافیت کیلئے تمام بیوروکریسی کو تبدیل کرنے کا پالیسی فیصلہ کیا، الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کے اس فیصلے کی منظوری دی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کا اختیار بڑا وسیع ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے، الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے، نگران حکومت سے الیکشن کمیشن کو ایسے تبادلے سے متعلق پوچھنا چاہیے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کو غلط سمجھا جاتا ہے، ہم نے ایک کیس میں کہا کہ 1988 میں ایک ایماندار وزیراعظم تھا، ہماری اس بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا، ہم نے یہ نہیں کہا کہ آج تک صرف ایک ہی ایماندار وزیراعظم آیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم نے آئینی اداروں کو اپنے فیصلوں میں تحفظ دیا ہے، عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں، عدلیہ کا بھی تحفظ کرینگے، جس طرح ہم الیکشن کمیشن کا تحفظ کر رہے ہیں، توقع ہے آئین ہمارے ادارے کو بھی تحفظ فراہم کریگا، افسوس سے کہنا پڑتا ہے آڈیو اور ویڈیو لیکس میں ہم پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگائے جاتے ہیں، ان ٹیپس کی کیا صداقت ہے ؟ ہم بڑے تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

وکیل عابد زبیری نے کہا کہ میں نے غلام محمود ڈوگر کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سروسز ٹربیونل کے ایک بنچ نے غلام محمود ڈوگر کو بحال کیا، سروس ٹربیونل کے دوسرے بنچ نے بحالی کا فیصلہ معطل کر دیا، الیکشن کمیشن کی جانب سے بیوروکریسی میں تبادوں کی منظوری کے بعد یہ معاملہ ویسے بھی غیر موثر ہوچکا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے ہم تحفظ فراہم کریں گے، الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں جن کا مقصد شفاف انتخابات کرانا ہے، اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو ہم مداخلت کریں گے۔

وکیل عابد زبیری نے کہا کہ تبادلے کیخلاف میں غلام محمود ڈوگر کی اپیل واپس لیتا ہوں۔ سپریم کورٹ نے تبادلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔