کے پی اسمبلی آج ہی توڑنے کا اعلان

Jan 17, 2023 | 15:24:PM
کے پی اسمبلی آج ہی توڑنے کا اعلان
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24 NEWS
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے آج ہی اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کردیا۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے لیے سمری آج ارسال کریں گے اور ملکی مفاد میں اسمبلی آج ہی تحلیل کریں گے۔ گزشتہ چار سال انتہائی خوش اسلوبی سے گزرے،  تمام کابینہ ارکان، حکومتی، اپوزیشن ارکان اور بیورو کریسی کا شکر گزار ہوں،  عوام کا خصوصی شکریہ جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔

وزیراعلیٰ محمود خان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں پورے ملک میں دو تہائی اکثریت سے حکومت بنائیں گے، امپورٹڈ حکمرانوں کے باعث ملک میں عدم استحکام ہے،  اب کرپٹ ٹولے سے چھٹکارا ناگزیر ہو چکا ہے۔

ضرور پڑھیں :نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی ،حکومت اور اپوزیشن کے پاس صرف چند گھنٹے باقی

گورنر کے پی حاجی غلام علی نے وزیر اعلیٰ کو  اسمبلی نہ تحلیل کرنے کا مشورہ دیا ہے،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری نہ بھیجیں تو بہتر ہے۔

ہم اسمبلی تحلیل نہیں کرنا چاہتے،محمود خان کا اکرم درانی کو پیغام 

دوسری جانب اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا اسمبلی اکرم خان درانی نے 24 نیوز سے بات کرتے ہوئے  بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی محمود خان نے متعدد بار عدم اعتماد سے متعلق مجھ سے رابطہ کیا ہے، تین وزراء کو میرے پاس بھیجا کے عدم اعتماد کی تحریک پیش کریں،  ہم اسمبلی تحلیل نہیں کرنا چاہتے ، عدم اعتماد بہترین آپشن ہے، وزیر اعلیٰ نے اپوزیشن لیڈر کے پاس بار بار پیغام بھیجا ۔ اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی نے عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال صوبائی حکومت کو کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔

یاد رہے پنجاب اسمبلی تحلیل ہوچکی ہے،نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی کا آج آخری روز،وزیراعلیٰ اوراپوزیشن لیڈرآج10بجکر10منٹ تک نام فائنل کرنےکےپابندہیں ۔آج مقررہ وقت پر نگران وزیراعلیٰ کیلئےکسی ایک نام پر اتفاق نہ ہوا تو معاملہ سپیکر کے پاس جائے گا،سپیکر آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت مشترکہ صوبائی پارلیمانی کمیٹی تشکیل کرینگے،نگران وزیراعلیٰ کی نامزدگی کیلئےصوبائی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھی 3 دن کا وقت دیا جائیگا۔

 صوبائی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں 3 حکومتی اور 3 اپوزیشن کے ارکان شامل ہوں گے،مشترکہ صوبائی پارلیمانی کمیٹی میں بھی اتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائیگا۔