آج سےتمام تعلیمی ادارے بشمول دینی مدارس بند

Nov 26, 2020 | 11:33:AM
آج سےتمام تعلیمی ادارے بشمول دینی مدارس بند
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)حکومت نے ملک بھر میں 26 نومبر سے 10 جنوری تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کردیا۔  وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ دینی مدارس پربھی لاگوہوگا،  تعلیمی اداروں کی بات کرتےہیں، تواس سےمرادتمام تعلیمی ادارےہیں۔انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کاشماربھی تعلیمی اداروں میں ہی ہوتا ہے ۔دسمبر میں ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کردیے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں ایک ریویو سیشن ہوگا ،جس میں بیماری کی صورتحال کو دیکھا جائے گا۔ اور اس کے مطابق فیصلہ کیا جائیگا اور 11 جنوری کو تعلیمی ادارے دوبارہ کھل جائیں گے۔

ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ جن میں روزانہ کلاسز نہیں ہوتیں وہ چلتے رہیں گے جب کہ سینئر میڈیکلز کی ٹریننگز جاری رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ بورڈ کے جو امتحانات مارچ یا اپریل میں ہونا تھے انہیں مئی جون میں لے جایا جائے تاکہ جب تعلیمی ادارے کھلتے ہیں تو طلبہ کو کورس ورک مکمل کرنے کا وقت مل جائے، یہ بھی تجویز ہے کہ نیا تعلیمی سال اپریل کےبجائے اگست تک لے جایا جائے اور گرمیوں کی چھٹیاں کم کردی جائیں تاکہ تعلیم کے فرق کو کور کیا جاسکے۔تعلیمی اداروں میں کورونا مثبت آنے کی شرح 82 فیصد تک جاپہنچی ہے۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں وزرائے تعلیم کا اجلاس ہوا جس میں ملک اور بالخصوص تعلیمی اداروں میں کورونا کیسز کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر تعلیم نےکہا کہ 26 نومبر سے اسکول، کالجز، یونیورسٹیز اور ٹیوشن سینٹرز کوبند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 26 نومبر سے 24 دسمبر تک تعلیمی ادارے بند رکھیں جائیں گے اور 25 دسمبر سے 10 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی، جس کےبعد 11 جنوری سے تعلیمی ادارے دوبارہ کھولیں  گے۔انہوں نے کہا کہ جہاں آن لائن نظام ہے وہاں آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا اور جہاں آن لائن نظام نہیں ہوگا، وہاں اساتذہ ہوم ورک دیں گے۔ جب کہ اس حوالے سے فیصلے صوبائی حکومتیں کریں گی ۔ انہوں نے  کہا کہ دسمبر میں ہونے والے تمام امتحانات کو 15 جنوری تک ملتوی کردیا گیا ہے تاہم انٹری لیول کے امتحانات روٹین کے مطابق جاری رہیں گے اور انہیں ایس او پیز کے ساتھ منعقد کیا جاسکتا ہے جب کہ یونیورسٹیز کے ہاسٹلز میں دور دراز علاقوں سے آنے والے ایک تہائی طلبہ کو رہنے کی اجازت ہوگی۔