خیبر میں ایک سکھ دکاندار ہے وہ کلمہ گو نہیں لیکن۔۔۔چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کی تاجروں کو تقلید کی ہدایت

Apr 22, 2021 | 19:50:PM
خیبر میں ایک سکھ دکاندار ہے وہ کلمہ گو نہیں لیکن۔۔۔چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کی تاجروں کو تقلید کی ہدایت
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق کیس میں چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ خیبر میں ایک سکھ دکاندار ہے جو رمضان میں عوام کو کم قیمت پر اشیا فراہم کررہے ہیں اس مہینے منافع نہیں کما رہے۔ چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر خیبر کو سکھ دکاندار کے پاس جانے اور ان کا حوصلہ افزائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ وہ کلمہ گو نہیں ہے لیکن اس کو اس رمضان کے مقدس مہینے کا احساس ہے دوسروں تاجروں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق کیس کی سماعت پشاورہائیکورٹ میں سماعت ہوئی،وفاقی سیکرٹری خوراک،صوبائی مشیر خوراک، ڈپٹی کمشنر، ایڈووکیٹ جنرل اور اے اے جی سید سکندر حیات شاہ عدالت میں پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ نے کہاکہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں، کل بھی 27 افراد کو گرفتار کیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر نے کہاکہ اوپن مارکیٹ میں چینی 96 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ سرکاری ریٹ پر چینی کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں، ہم نے 10 لاکھ سے زائد جرمانے بھی لگائے ہیں۔عدالت نے کہاکہ سیکرٹری صاحب اشیا خوردنوش کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہے، مہنگائی کی وجہ سے عوام مشکلات میں ہیں، گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اس کیلئے کیا اقدامات کررہے ہیں۔
سیکرٹری خوراک نے کہاکہ پولٹری اور گوشت کی پیدوار میں کمی کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوا ہے، چیف جسٹس قیصررشید خان نے کہاکہ پیداوار میں کمی ہوئی ہے تو آپ ایکسپورٹ کو کم کردے تاکہ ملکی ضروریات پوری ہوں۔
سیکرٹری خوراک نے کہاکہ ایکسپورٹ کو ہم کم نہیں کرسکتے جو چیزیں ہم درآمد کرتے ہیں پھر ہمارے لئے مسائل ہونگے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہاکہ ہم آپ کو یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ ایکسپورٹ پر مکمل پابندی لگا دیں لیکن اپنی ضرورت کو دیکھیں اس کے مطابق گوشت کی ایکسپورٹ کریں،ملک میں ایک چیز کی کمی ہے اور آپ ایکسپورٹ کررہے ہیں یہ تو سمجھ سے بالاتر ہے۔
 چیف جسٹس قیصر رشید خان نے اس وقت جو قیمتیں ہے وہ میڈل کلاس کی پہنچ سے بھی دور ہے غریب کو تو چھوڑیں وہ تو خرید ہی نہیں سکتے۔ کابینہ اجلاس میں پتہ نہیں آپ لوگ کیا ڈسکس کرتے ہیں،رمضان میں عوام کے جو مشکلات ہے اس کو محسوس کریں انکے تکالیف کا کچھ مداوا کریں،آپ اپنی تجارت جاری رکھے لیکن عوام اور ملکی مفاد کو مدنظر رکھیں۔
چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ نے کہاکہ انتظامیہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کرے ہم ہدایات جاری کریں گے کہ رمضان میں گرفتار گراں فروشوں کی ضمانت بھی نہ ہوں۔ 
چیف جسٹس قیصر رشید نے کہاکہ خیبر میں ایک سکھ دکاندار ہے جو رمضان میں عوام کو کم قیمت پر اشیا فراہم کررہے ہیں اس مہینے منافع نہیں کما رہے۔ چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر خیبر کو سکھ دکاندار کے پاس جانے اور ان کا حوصلہ افزائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ وہ کلمہ گوں نہیں ہے لیکن اس کو اس رمضان کے مقدس مہینے کا احساس ہے دوسروں تاجروں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہئے۔چیف جسٹس قیصر رشید نے کہاکہ مہنگائی کی وجہ سے جرائم کی شرح اضافہ ہوا ہے۔
عدالت نے وفاقی اور صوبائی عہدہ داران کو مل بیٹھ کر مہنگائی کم کرنے کے لئے حکمت عملی وضع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ مہنگائی کم کرنے کے لئے حکمت عملی وضع کرکے مثبت رپورٹ پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: شفقت محمود صاحب پلیز بچوں پر ترس کھائیے