قیامت کی بڑی نشانی ظاہر ہوگئی   

عامر رضا خان

Apr 15, 2024 | 14:45:PM
قیامت کی بڑی نشانی ظاہر ہوگئی   
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

قیامت کی بہت سی نشانیوں کا ذکر احادیث مبارکہ میں ملتا ہے لیکن ایک حدیث تو ایسی ہے جو ہمارے سامنے چند دنوں میں پوری ہوتی نظر آرہی ہے ، اس حدیث مبارکہ کا مفہوم یہ ہے کہ " قرب قیامت میں لوگ آسمانی بجلی سے جاں بحق ہوں گے ، حضرت ابو سعید خزری رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے کہ " نبی آخر الزماںﷺ نے فرمایا قرب قیامت میں آسمانی بجلیاں کثرت سے گریں گی حتیٰ کہ ایک شخص کسی قوم کے پاس پہنچ کر پوچھے گا آج کون کون آسمانی بجلی (صاعقہ عربی نام ) کا شکار ہوا ،اور اسے بتایا جائے گا کہ فلاں ابن فلاں اس کی زد میں آکر جاں بحق ہوا "(مسند احمد)
قرآن پاک میں اللہ پاک نے آسمانی بجلی کا ذکر سورہ الرعد کی آیت 12میں فرمایا ہے، الرعد  کے مطلب کو دیکھا جائے تو اس کا مطلب ہی بادل کی گھن گرج یا آواز ہے ،قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے کہ
’وہی ہے جو تمہارے سامنے بجلیاں چمکاتا ہے جنہیں دیکھ کر تمہیں اندیشے بھی لاحق ہوتے ہیں اور امیدیں بھی بندھتی ہیں وہی ہے جو پانی سے لدے ہوئے بادل اٹھاتا ہے‘ترجمہ 
بے شک اللہ پاک کی ذات اعلیٰ برکات ہی کی ہی سب نشانیاں ہیں ،اب ہم اس حدیث مبارکہ کی جانب آتے ہیں جو قیامت کے نزدیک ہونے کی بات کرتی ہےکہ اگر پاکستان کے جنوبی علاقے بشمول بلوچستان ، کراچی اور جنوبی پنجاب میں باد و باراں کی نئی لہر اور  بجلی گرنے کے واقعات کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے تو دل دہل جاتا ہے ، اب تک اس آسمانی آفت سے25 افراد خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔بجلی گرنے کے یہ واقعات ایسے پے در پے تھے کہ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ ایسا کیوں ہے ؟

ذرا خبریں ملاحظہ فرمائیں جو صرف جنوبی پنجاب کے ایک مخصوص علاقے یا پٹی کی ہیں ، یزمان کے علاقے ہیڈ راجکاں میں آسمانی بجلی گرنے سے آٹھ سالہ بچہ ابدی نیند سو گیا ، لودھراں میں تین افراد بشمول ایک خاتون آسمانی بجلی سے جاں بحق ہوئے، علی پور شہر مین آسمانی بجلی گرنے کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ، سلطان پور میں ایک شخص اللہ کو پیارا ہوا ، احمد پور شرقیہ میں بجلی کے گرنے سے متعدد درخت جل گئے مویشی بھی ہلاک ہو ہوئے ،رکن پور کے گاؤں بستی بہلواڑ ضلع رحیم یار خان میں پیش آیا جس میں چھ سالہ جہانزیب اور آٹھ سال کا فیصل جاں بحق ہوئے ، دوسرا واقعی جنوبی پنجاب کے ہی علاقے کھوکھراں میں پیش آیا جہاں گندم کی کٹائی میں مصروف میاں بیوی ( 45 سال کے حفیظ ار 40 سالہ کلثوم ) بجلی گرنے سے جاں بحق ہقئے ان دوواقعات کے بعد ایک تسلسل سے یہ سلسلہ شروع ہوا گندم ہی کی کٹائی میں مصروف کم عمر 14 سالہ رفیق اور 12 سال کے شاہد جاں کی بازی ہار گئے ، حسن موہانہ نامی شخص بے رحم بجلی کا اگلا شکار بنا ، بستی اللہ بچایا میں آسمانی بجلی ایک درخت پر گری اور درخت اپنے نیچے پناہ گزیں 20 سالہ سردار بلوچ پر گرا جس سے اس کی موت واقع ہوئی فقیر والی میں بھی آسمانی بجلی تین افراد کی زندگیوں کو نگل گئی ۔

رحیم یار خان میں پانچ اموات رپورٹ ہوئیں اور یوں اموات کا ایک نا تھمنے والا سلسلہ تھا آسمانی بجلی قہر بن کر کبھی درختوں کو جلاتی رہی کہیں مویشیوں کو ہلاک کرتی رہی یوں اس آسمانی بجلی سے مظفر گڑھ، رحیم یار خان،راجن پور،لودھراں ،بہاولپور اور بہاولنگر، ملتان، بستی ملوک ، فقیر والی  میں آسمانی بجلی گرنے کے سانحات پیش آئے کہ 25 افراد جاں بحق ہوئے اور وہ بھی اتنے کم وقفے سے، اس کیوں کا جواب تلاش کرنے کے لیے ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ ماضی میں تو کبھی یہ واقعات اس سرعت سے پیش نہیں آئے کہ میڈیا ابھی ایک علاقے کی خبر چلاتا تھا کہ دوسرے علاقے کی خبر ہائی لائیٹ ہوجاتی تھی ان واقعات کا یوں ہونا کسی عذاب الہٰی کی نشانیوں میں سے ایک معلوم ہوتا ہے جو سطور بالا میں لکھی گئی حدیث کی عملی شکل محسوس ہوتی ہے اب آئیں اُس کیوں کی جانب جسے ہم چھوڑ آئے تھے کہ بجلی گرنے کے یہ واقعات کیوں اتنے ذیادہ ہورہے ہیں ۔سائنسدان یا ماہرین اس حوالے سے کیا کہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں:تیز آندھی اور گرج چمک کیساتھ مزید بارشیں،محکمہ موسمیات نے خطرے کی گھنٹی بجادی
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ہم گلوبل وارمنگ کے باعث موسمیاتی تغیر و تبدل کی منزلیں مہینوں سالوں میں نہیں دنوں میں طے کر رہے ہیں دنیا کے بیشتر ممالک اس کی زد میں ہیں، پاکستان اس سے کچھ زیادہ متاثر ہے،جہاں ہر آنے والا دن ایک نئے موسم کے ساتھ طلوع ہورہا ہے، گرمی کم ہوتی جارہی ہے اور سردی کا دورانیہ بڑھ رہا ہے، بارشیں بھی بنا موسم کے ہورہی ہیں اور سمندر کے اندر واٹر سرکل بھی غیر متزلزل نظر آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سمندری ہواؤں کے ساتھ آنے والے بادل تیزی سے حرکت پذیر ہیں ،ہوا بادل اور زمین کے درمیان انسولیٹر کو روکنے کا کام کرتی ہے لیکن اگر چارجز کی رفتار اور ہوا کی رفتار میں مطابقت نا رہے تو بادلوں کے اند موجود کرنٹ نکل کر زمین کی طرف حرکت کرتا ہے جسے ہم عام زبان میں آسمانی بجلی کہتے ہیں ،اس کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس  میں 300 ملین وولٹ کی قوت ہوتی ہے (ہم گھروں میں 220 وولٹ کی بجلی استعمال کرتے ہیں) اس طاقت کا کرنٹ جب زمین پر گرتا ہے تو ہر شئے کو جلا کر راکھ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ 

لازمی پڑھیں:بہاولنگر واقعہ ، دو اداروں کی جنگ یا پروپیگنڈا؟حقیقت حاضر ہے 
سائنسدان کیا کہتے ہیں کیا نہیں ؟  ہمیں اس بات سے غرض نہیں ہمیں تو یہ علم ہے کہ نبی الآخرالزمانﷺ نے جو کہا وہ سچ و حق ہے، کیا 13 اپریل کو سب یہ پوچھتے نظر نہیں آئے کہ کہاں کہاں بجلی گری؟ اور کون کون جان سے گیا؟ایک کے بعد ایک خبر آتی گئی ،بے شک بادلوں کی اس گھن گرج میں چھپی نشانیوں میں واضح ہدایت ہے کہ ہمیں قیامت کا انتظار نہیں اس کی تیاری کرنی چاہیئے۔

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں