آئی ایم ایف سن لے ہم ضمنی مالیاتی بل واپس کر دینگے۔۔شاہد خاقان عباسی

Jan 14, 2022 | 15:54:PM
عباسی۔مالیاتی بل۔آئی ایم ایف۔معیشت۔چابی
کیپشن: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خان عباسی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومت کی جانب سے کی گئی قانون سازی پر شدید تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بل آئی ایم ایف کے حق میں ہوسکتا ہے پاکستان کے نہیں ، پاکستان کے عوام پر 7 سو ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ ڈالا جارہا ہے ،عمران خان نے پہلے غریبوں کا گلہ کاٹا ، اب سرنج سے خون نکالا جارہا ہے ، آئی ایم ایف سن لے بلز واپس لئے جائینگے ،نجی محفلوں میں وزراءکہتے ہیں ہم آئی ایم ایف کے ہاتھوں مجبور ہیں،آپ مجبور ہیں تو ایسے بل کا دفاع کیوں کررہے ہیں؟ثاقب نثار کو مبارک۔ آ پ کا صادق اور امین ملک کو ایک سو ارب روپے کا پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں۔ٹرمپ کا الیکشن میں دھاندلی کا الزام ۔۔۔سخت سوالات پر انٹرویوادھورا چھوڑ دیا

ان خیالات کاظہار مسلم لیگ (ن)کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ،خرم دستگیر خان ، احسن اقبال ، مفتاح اسماعیل و دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔شاہد خاقا ن عباسی نے کہاکہ گزشتہ روز پارلیمان کا سیاہ ترین دن تھا ، پاکستان کے عوام پر 7 سو ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ ڈالا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے کوشش کی ایوان میں ان کر ووٹنگ بھی نہ ہوسکے ،اسکی کوئی تاریخ میں مثال نہیں کہ ایوان میں بحث بھی نہ ہوسکے ،عجلت میں بلز پاس کروانے گئے وہ عجلت کیا تھی بتانے سے قاصر تھے ۔ انہوں نے کہاکہ سب سے خطرناک بل ہے کہ اپنی معیشت کی چابی ہم آئی ایم ایف کے حوالے کررہے ہیں ،رات ے اندھیرے میں بغیر کسی بحث ہوئے اسے پاس کروایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ اسپیکر سے کہا حکومت سے کہا حقائق تو سامنے رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ نجی محفلوں میں وزرا کہتے ہیں ہم آئی ایم ایف کے ہاتھوں مجبور ہیں،آپ مجبور ہیں تو ایسے بل کا دفاع کیوں کررہے ہیں؟۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ کوئی رولز، آئین اور روایات کی پرواہ نہیں کی گئی ،یہ سب کچھ ہوا جب وزیر اعظم ایوان میں موجود تھے ۔ انہوں نے کہاکہ عددی برتری تو ٹیلی فونز نے پوری کردی کم از کم بحث تو ہوتی ۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف بھی بات سن لے یہ بلز واپس لئے جائیں گے ،یہ بل آئی ایم ایف کے حق میں ہوسکتا پاکستان کے حق میں نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ 6 ارب کے قرضے لینے کےلئے ہم اپنی معیشت آئی ایم ایف کے حوالے کرنے کو تیار ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خزانہ 1997 سے ہر حکومت میں رہے ہیں ،وزیر خزانہ کو آج سب باتیں یاد آئی ہیں پہلے تو ان سے ایسی کوئی بات نہیں سنی تھی انہوںنے کہاک گزشتہ روز جو بل پاس ہوا شاید اسکے بعد پاکستان کی معیشت نمبر ون پر آجائے ،وزیر اعظم اور انکے ہمنوا ایسے ہی پیش کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے اور بڑھے گی۔

خرم دستگیر خان نے کہاکہ گزشتہ روز عوام کا قتل نامہ تھا جس پر مہر لگائی گئی،پہلے عوام کو مہنگائی کا کینسر لگایا اور اب گالا ہی کاٹ دیا ۔ انہوں نے کہاکہ حساس قیمتوں کو انڈیکس جمعرات تک 22 فیصد تھا ،مہنگائی کی بیماری کا علاج اس فنانس بل میں نہیں تھا ،اشیاءخوردونوش کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ،فنانس بل کا تمام فوکس مہنگائی میں اضافہ پر تھا۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے پہلے غریبوں کا گلہ کاٹا اور اب سرنج سے خون نکالا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کی تابعداری میں بل بھی پاس کیا گیا،اسٹیٹ بنک اب سلیو بنک یعنی غلام بنک دکھ دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان اور انکے حواری سمجھتے ہیں انہوں نے بل پاس کروایا ہے ،یہ بل پاس نہیں حقیقت میں انہوں نے اپنی خود کشی کے کاغذ پر دستخط کئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کروڑوں پاکستانیوں کا استحقاق مجروح ہوا جنھوں نے ہمیں منتخب کیا ہے ،عوام کے پوچھنے کا حق بھی غصب کیا گیا ہے۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ سالانہ کے حساب سے 7 سو ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا ہے ،348 ارب روپے کہاں سے آرہے ہیں؟،کیا ضرورت پڑی؟ آئی ایم ایف تو کہتا ہے بجٹ خسارہ کو کم کرو،آپ اخراجات کم کرلیتے، آپ نے ٹیکس لگا دیا۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی حکومت نے سن فلاور اور کنولا سیڈ پر ٹیکس نہیں لگایا تھا انہوں نے لگا دیا،عمران خان کی اے ٹی ایمز کو ریلیف دیا ہوا ہے تو آئی ایم ایف کچھ نہیں کہتی ،چکن ،مرغی کی خوراک پر ٹیکس لگا دیا ہے ،کیا قیمتیں بڑھیں گی یا نہیں،ڈبل روٹی پر ٹیکس واپس لیا اور دکاندار پر ٹیکس لگا دیا۔ انہوںنے کہاکہ آپ نے تمام مشنری پر ٹیکس لگا دیا ہے ،سرمایہ کار پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے ،آپ نے فرما سوٹیکلز پر 140 فیصد ٹیکس لگا دیا ،دوائیاں پہلے مہنگی کی اور اب ان کر ٹیکس لگا دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آپ کے پاس پہلے سے ڈاکومنٹیشن موجود ہے ،عمران خان بات کرتے ہیں بچوں میں غذائی قلت ہوگئی ہے ،بچوں کی غذائی قلت والی دوائی کر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے،اس حکومت نے گذشتہ ماہ ساڑھے گیارہ فیصد پر بینکوں سے قرض لیا،آپ نے ڈرپ ایری گیشن پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے۔

احسن اقبال نے کہاکہ 13 جنوری پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے ،پاکستان کی مالیاتی خود مختاری کا اسٹیٹ بینک بل بلدوز کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ اسپیکر صاحب سے منت کی کہ یہ پاکستان مخالف بل ہے ،بلز پر ایک چوتھائی وقت تو ملتا کہ شق وار بحث کی جاسکتی ،قومی اسمبلی میں اسٹیٹ بینک بل کو قواعد و ضوابط معطل کرکے بل بلڈوز کردیا ،ساڑھے 3 سو ارب کے اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں،یہ وزیر خزانہ فرما رہے تھے پاکستان کی ٹیکسوں کی وصول تاریخی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 6 ماہ پہلے وزیر خزانہ جنت کی تصویر دکھا رہے تھے ،ایسا کیا ہوا 6 ماہ میں آپ کو عوام کے خون کا آخری قطرہ نچوڑنے کی ضرورت پڑ گئی ،یہ قوم کے ساتھ ظلم ہے اور مصیبت ان پر ڈھائی ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ سی پیک کے منصوبہ کو تباہ کرنے کا یہ نسخہ ہے ،جب آپ ڈھائی سو ارب روپے کاٹ رہے ہیں تو آپ فنڈز فراہم نہیں کرسکتے،ڈویلپمنٹ سیکٹر میں کٹوتی لگنے سے پاکستان کا پورا انفراسٹرکچر متاثر ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ یہ حکومت کئی سو ارب روپے جرمانے کی صورت میں ملک برداشت کررہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ثاقب نثار کو مبارک آ پ کا صادق اور آمین ملک کو ایک سو ارب روپے کا پڑا ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پارلیمان بلڈنگ فتح کرنے کو نہیں کہتے بلکہ آئین کے مطابق چلتا ہے،جب حکومت بے شرم ہو جائے وزیراعظم جھوٹ بولے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کا کام ایوان میں عوام کی آواز کو پہنچانا ہے،جو کچھ گزشتہ روز آپ نے دیکھا یہ صرف کرسکتے ہیں جو عوام کے منتخب نمائندے نہ ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ مری میں 23 لوگ جاں بحق ہوئے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ،جب موسم بہتر ہوگیا تو مری کا راستہ بند کردیا،کیا مری جانا جرم ہے؟ ،مری کی عوام نے لوگوں کی گاڑیوں سے برف ہتا کر لاشیں نکالیں۔ احسن اقبال نے کہاکہ آئی ایم ایف کے پاس جانا جرم نہیں بلکہ سرینڈر کرنا جرم ہے،ماضی کی حکومتیں بھی آئی ایم ایف کے پاس گئیں تاہم ایسا کبھی نہیں ہوا جو آب ہورہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ حکومت فیل وزیروں کی سرکس ہے،ایک وزیر اپنی وزارت میں فیل ہو جائے تو اس کو اس سے بھی بڑی وزارت مل جاتی ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ 23 مارچ کو عظیم الشان عوامی پریڈ ہوگی،حکومت اس پریڈ کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
یہ بھی پڑھیں۔آئی ایم ایف کی شرائط پر عوام پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے ، وزیر اعظم