لاہور پولیس بدمعاش بن چکی، ایسے افسر محکمے میں نہیں رہیں گے: لاہور ہائیکورٹ

Dec 14, 2022 | 12:42:PM
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے ایس پی سی آئی اے شمس درانی کی غلط بیانی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ لاہور بدمعاشوں کے نرغے میں آچکا، ہر بندہ پولیس سے ڈرتا ہے، ہائیکورٹ بھی بے بس ہوچکی، بدمعاشی کرنیوالے افسر محکمے میں نہیں رہیں گے، جس کا دل کرتا ہے شہریوں کو اٹھا لیتا ہے، سارے ڈوگر ایک جیسے نہیں
کیپشن: لاہور ہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے ایس پی سی آئی اے شمس درانی کی غلط بیانی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ لاہور بدمعاشوں کے نرغے میں آچکا، ہر بندہ پولیس سے ڈرتا ہے، ہائیکورٹ بھی بے بس ہوچکی، بدمعاشی کرنیوالے افسر محکمے میں نہیں رہیں گے، جس کا دل کرتا ہے شہریوں کو اٹھا لیتا ہے، سارے ڈوگر ایک جیسے نہیں۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے شہری محمد نصراللہ کی تین شہریوں کو غیرقانونی حراست میں رکھنے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ ڈی آئی جی آپریشنز افضال کوثر اور ایس پی سی آئی اے شمس درانی سمیت دیگر پولیس افسر عدالت پیش ہوئے۔

وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار کے دو بیٹوں اسد اور علی رضا کو پولیس نے اٹھایا، تھانہ مناواں اور باٹا پور نے ہائیکورٹ میں بیان دیا کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں اور نہ ہی یہ مطلوب ہیں، ہائیکورٹ میں بیان دینے کے بعد پولیس نے ترمیمی بیان میں نامزد کر کے ان کو گرفتار کرلیا، عدالتی بیلف نے انہیں سی آئی اے سے بازیاب کیا۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے ایس پی سی آئی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ان کو کس قانونی حیثیت میں رکھا ہوا تھا، ایس پی سی آئی اے نے جواب دیا کہ تھانہ مناواں کے کہنے پر انہیں راہ داری پر رکھا گیا تھا۔

 جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا ایس پی سی آئی اے شمس درانی کی غلط بیانی پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے لاہور بدمعاشوں کے نرغے میں ہے، اتنی بدمعاشی تو آج تک نہیں دیکھی جتنی لاہور پولیس کر رہی ہے، اتنا ظلم نہ کریں، عدالت کے اظہار برہمی سے کچھ نہیں ہوگا، عدالت آرڈر لکھوا کر آپ کی نوکریاں تو کھا سکتی ہے۔ ایس پی سی آئی اے نے کہا کہ ان ملزمان نے تو بڑے بڑے وکلاء کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ایس پی سی آئی اے کو نہ تو عدالتی آداب کا خیال ہے اور نہ ہی یہ ملازمت کے قابل ہے، یار رکھیں سی آئی اے ریگولر پولیس نہیں ہے، جو عام ملزموں کو راہ داری پر اپنے پاس رکھے۔ ایس پی سی آئی اے عدالت سے اپنی غلطی کی بار بار معافی مانگتے رہے۔

 جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے مزید ریماکس دئیے کہ لاہور پولیس بدمعاش بن چکی ہے، ایک اشتہاری کو پکڑنے کے لیے پولیس پورے خاندان کا جینا حرام کر دیتی ہے، ایس پی سی آئی اے شمس درانی کوئی اچھے پولیس افسر نہیں ہیں، ڈی آئی جی صاحب اپنے افسروں کو عدالتوں میں پیش ہونا سکھائیں۔ ڈی آئی جی افضال کوثر نے جواب دیا سر میں پولیس افسران کی غلطی کا اعتراف کرتا ہوں۔

عدالت نے ڈی آئی جی اپریشنز کو ذمہ داروں پولیس افسران کے خلاف کاروائی کر کے آئندہ سماعت پر رہورٹ پیش کرنے کا حکم اور بازیاب ہونے والے دو ملزمان کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے ان کی کمرہ عدالت میں ہتھکڑیاں کھلوا دیں۔