زرداری کے خلاف بغیر شواہد ریفرنس بنانے پر عدالت نیب پر برہم۔۔کارروائی کا عندیہ

Dec 09, 2021 | 17:58:PM
 پیپلز پارٹی, شریک ,چیئرمین, آصف علی زرداری
کیپشن: پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف بغیر شواہد ریفرنس بنانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے اہم ترین آبزرویشنز دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب پر اسی لئے پولیٹکل انجینئرنگ کا الزام ہے کیونکہ نیب کے پاس کوئی کیس ہوتا ہی نہیں ،کیوں نہ نیب کو عدالتی وقت ضائع کرنے پر ذمہ دار قرار دیں ۔نیب کے پاس کچھ ہوتا نہیں ہے اور پھر سب عدالتوں پر ڈال دیتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں آصف علی زرداری کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ سات سال ہو گئے، نیب یہ بتائے کہ اپیل چلانا چاہتا ہے یا نہیں۔ نیب یہ مان لے کہ تب ریفرنسز بناتے ہوئے ہم سے غلطی ہوئی تھی، اگر غلطی ہوئی تھی تو ہم اس وقت کے چیئرمین نیب کو بھی ذمہ دار ٹھہرائیں گے، نیب سب کا احتساب کرتا ہے، نیب کا بھی احتساب ہونا چاہیے، پھر اس بات کو درست مان لیا جائے کہ نیب سیاست کیلئے استعمال ہوتا ہے،کیا آپکو معلوم ہے کہ نیب کے اقدامات کا معیشت پر کتنا اثر ہوتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہمیں لگا کہ نیب کی نیت درست نہیں ہے تو پھر عدالت معاملے کو چھوڑے گی نہیں،فیصلے کے مطابق نیب احتساب عدالت میں کوئی ثبوت اور شواہد پیش نہیں کر سکا تھا،قانون کے مطابق غلط ریفرنس بنانے پر نیب کے خلاف کارروائی ہوتی ہے،اگر نیب اپنی اپیل پر عدالت کو مطمئن نہ کر سکا تو ہم نیب کے خلاف کارروائی کرینگے۔جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ نیب نے کس کے کہنے پر آصف علی زرداری کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ  نیب کسی کی ہتک عزت تو نہیں کر سکتا،نیب ایک شخص کی ہتک عزت کر رہا ہے تو اس پر نیب کا احتساب ہونا چاہیے۔جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھروانہ صاحب، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آیا آپ کہہ کیا رہے ہیں اور چاہتے کیا ہیں۔جس پر پراسیکیوٹر نیب جہانزیب بھروانہ نے عدالت سے کہا کہ نیب اس اپیل کو آگے نہیں چلانا چاہتا، عدالت اپیل نمٹا دے،بصورت دیگر عدالت ہمیں ریکارڈ تلاش کرنے کا موقع دے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سات سال ہو چکے اور نیب کوئی چیز نہیں لا سکے، ہم اگلے سال تک ملتوی کر دیں۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ نیب عوام کا وقت ضائع کر رہا ہے، جسٹس نور الحق قریشی صاحب بھی نیب سے کہتے تھے کوئی دستاویز تو دیدیں، آج سالوں بعد بھی آپ سے عدالت وہی مطالبہ کر رہی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نیب سب کا احتساب کرتا ہے نیب کا احتساب کون کریگا،نیب کے پاس کچھ ہوتا نہیں ہے اور پھر سب عدالتوں پر ڈال دیتے ہیں،پراسیکیوٹر جنرل نیب اپیلوں کا جائزہ لیں اور آئندہ سماعت پر عدالت کو مطمئن کریں۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کا بیان قابل افسوس۔۔ نوازشریف کی پاکستان کیساتھ  وابستگی غیر متزلزل ہے۔ شہبازشریف