ٹرمپ کا جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنےکااعلان، ہنگاموں کا زمہ دار اپنے حامیوں کو ہی قرار دیدیا

Jan 08, 2021 | 22:28:PM
ٹرمپ کا جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنےکااعلان، ہنگاموں کا زمہ دار اپنے حامیوں کو ہی قرار دیدیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے نومنتخب صدرجوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنےکااعلان کر دیا ، روایت کے مطابق سبکدوش اور منتخب ہونیوالے صدور تقر ایک ساتھ تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے کیپیٹل ہل جاتے ہیں۔ جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری 20 جنوری کوہوگی۔

ماضی میں سابق صدر  اینڈریہ جانسن نے بھی نو منتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی تھی،اس طرحاینڈریوجانسن کےبعد  ڈونلڈٹرمپ نئےمنتخب صدرکی حلف برداری میں شرکت نہ کرنےوالےدوسرےصدرہوں گے۔ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپٹل ہل میں ان کے حامیوں کی جانب سے دھاوا بولنے کے بعد عدم اعتماد کی تحریک کے خدشے پر تمام الزامات اپنے حامیوں پر ڈال دیئے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'مظاہرین نے امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچایا اور جو لوگ اس کشیدگی اور نقصان میں شامل تھے وہ ہمارے ملک کی نمائندگی نہیں کر رہے ہیں اور جنہوں نے قانون توڑا ہے ان کو بھگتنا پڑے گا۔ٹرمپ کی وضاحت کے باوجود بھی ماہرین اس کو ماننے سے انکاری ہیں۔

کانگریس کے رکن ایڈم کنزنگرنے اپنی پارٹی کے قائد کو مخاطب کرکے کہا کہ انہوں نے مظاہرین کو عمارت میں دھاوا بولنے کے لئے اکسایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے صدر نے امریکا کے عوام کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری سے نہ صرف روگردانی کی بلکہ انہوں نے لوگوں کو اشتعال دلانے کے لیے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ 25 ویں ترمیم نافذ کر دی جائے اور اس کشیدگی کو ختم کردیا جائے۔خیال رہے کہ 25 ترمیم کے تحت اگر صدر دماغی طور پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے تو انہیں ہٹا دیا جاتا ہے۔
ری پبلکن کے ایک اور رکن ورمونٹ کے گورنر فل اسکوٹ نے بھی اس کی تائید کی اور کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صدر کے ذاتی مفادات، افسانوی باتیں اور انا نے ہمیں قدم قدم پر مایوس کیا اور امریکا کی تاریخ میں خطرناک ترین موڑ پر لاکھڑا کیا۔دوسری جانب ڈیموکریٹس کے ارکان 20 جنوری سے قبل ہی ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہتے ہیں اور انہیں سینٹ اور ایوان میں اکثریت حاصل ہے۔ڈیموکریٹس کے تین درجن سے زائد ارکان نے ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا مطالبہ کیا اور ان کہنا تھا کہ صدر کو مزید مہلت دی گئی تو آخری دوہفتوں میں مزید نقصان پہنچائیں گے۔اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینٹ میں ڈیموکریٹس کے لیڈر چک شمر نے بھی ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس دونوں کے خلاف فوری طور پر عدم اعتماد کی تحریک پر گفتگو کی۔ڈیموکریٹس نے مائیک پینس اور انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ ٹرمپ کو جلد از جلد عہدے سے برطرف کر دیں۔ڈیموکریٹ کی دوسری رکن اور اسسٹنٹ اسپیکر کیتھرین کلارک کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہمارے ملک اور آئین کے غدار ہیں، انہیں منصب سے ضرور ہٹا دینا چاہئے اور ہمارے ملک اور شہریوں کو مزید نقصان سے بچایا جائے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل واشنگٹن ڈی سی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج میں تبدیلی اور منتخب صدر جو بائیڈن کی جگہ ڈونلڈ ٹرمپ کو برقرار رکھنے کی کوشش میں کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا اور پرتشدد واقعات کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے اس حملے کے دوران کیپیٹل ہل کی عمارت میں موجود قانون دان اپنی جانیں بچاتے ہوئے ڈیسکوں کے نیچے چھپنے پر مجبور ہو گئے۔اس دوران فائرنگ کے نتیجے میں کیپیٹل ہل کے اندر ایک خاتون ہلاک ہو گئیں جس کے بعد میئر نے تشدد میں کمی کے لئے شام کے وقت واشنگٹن میں کرفیو نافذ کردیا۔امریکی دارالحکومت میں ناخواش گوار مناظر دیکھ کر دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان اور حکومت نے مذمت کی تھی جبکہ فیس بک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے سوشل میڈیا ایپس پر غیر معینہ مدت کے لیے بلاک کردیا ہے۔