ورلڈ کپ: بھارت کو 66 ہزار کروڑ پاکستانی روپے سے زائد کی آمدنی متوقع

Nov 06, 2023 | 10:14:AM
ورلڈ کپ: بھارت کو 66 ہزار کروڑ پاکستانی روپے سے زائد کی آمدنی متوقع
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ سے بھارت کو  متوقع طور پر 66 ہزار کروڑ پاکستانی روپے سے زائد کی آمدنی ہو گی، جس میں سب سے زیادہ آمدنی ٹی وی رائٹس سے ہو گی جس سے بھارت کو 36 ہزار کروڑ روپے ملیں گے۔
تحقیق کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ سے بھارت کو 66ہزار کروڑ روپے پاکستانی سے زائد کی آمدنی متوقع ہے، اس ٹورنامنٹ سے بھارت کو پاکستانی کرنسی میں66 ہزار کروڑ روپے ( 2 اعشاریہ 6 بلین ڈالرز)سے زائدکی آمدنی متوقع ہے جس سے دنیا کے امیر ترین بھارتی بورڈ کے خزانے مزید بھر جائیں گے اور وہ مالا مال ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سیمی فائنل کھیلنے میں ٹیموں میں شامل ہوگا یا نہیں؟ بھار ت سے بڑا دعویٰ سامنے آگیا

تحقیق کے مطابق 2019 میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ سے برطانیہ کی معیشت کو 350 ملین ڈالرز کی آمدنی ہوئی تھی، ماضی میں بھارت پاکستان، سری لنکا اور بنگلا دیش کے ساتھ مل کر ورلڈ کپ کرا چکا ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت کے 10 شہروں میں ورلڈ کپ کے 48 میچ ہو رہے ہیں جن میں دنیا کا سب سے بڑا احمد آباد کا نریندرا مودی سٹیڈیم بھی شامل ہے جس میں ریکارڈ ایک لاکھ  32 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، ورلڈ کپ پر آنے والے اخراجات آئی سی سی ادا کرے گا اور بھارت کو فائدہ ہی فائدہ ہوگا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سب سے زیادہ آمدنی ٹی وی رائٹس سے ہو گی، ٹی وی کے نشریاتی حقوق سے بھارت کو  36 ہزار کروڑ روپے ملیں گے، ٹورنامنٹ کے زیادہ تر میچ ڈے اینڈ نائٹ ہیں اس لیے ورلڈ کپ کے 7 ہفتوں کے دوران تماشائی ایک ساتھ جمع ہوکر اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ پکنک کے انداز میں میچ انجوائے کر رہےہیں، جب دوست اور اہل خانہ کی محفل جمتی ہے تو کھانے (فوڈ ڈیلیوری) اور سکرینگ کی مدد میں 15ہزار کروڑ پاکستانی روپے کی آمدنی کا اندازہ ہے۔

ورلڈ کپ کے ابتدائی میچوں میں تماشائیوں کی دلچسپی کم دکھائی دی تاہم جیسے جیسے ٹورنامنٹ آگے بڑھا ہے تماشائی بڑی تعداد میں گراونڈ کا رخ کر رہے ہیں، ورلڈ کپ ٹکٹوں کی فروخت سے6 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی متوقع ہے، ورلڈ کپ کے دوران 10 غیر ملکی ٹیموں سمیت بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاح، میڈیا کے نمائندے، براڈ کاسٹرز اور کمنٹیٹرز ان میچوں کے لیے بھارت میں ہیں، ٹریول اور مرچنڈائزنگ سے 66 ہزار کروڑ پاکستانی روپے کی آمدنی ہونے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرکٹ کے مداحوں کیلئے بری خبر؛ نامور  آف سپنر کا ریٹائرمنٹ کا اعلان

ورلڈ کپ کو سپانسرزکرنے والی کمپنیوں میں کوکا کولا، گوگل، انڈین یونی لیور، امارات ائیر لائن، سعودی عرب کی آرامکو اور نسان نمایاں ہیں، امریکا سمیت ایشیا، یورپ اور دنیا بھر کی کمپنیاں اسپانسرز میں شامل ہیں،  ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والےاشتہارات کا ریٹ فی سیکنڈ 9 لاکھ پاکستانی روپے ہے، اس طرح 10 سیکنڈ کے اشتہار کا ریٹ 90 لاکھ پاکستانی روپے ہے، اشتہارات کے نرخ پچھلے ورلڈ کپ سے 40 فیصد زیادہ ہیں۔

موجودہ ورلڈ کپ کے لیے آئی سی سی نے مجموعی طور پر ایک کروڑ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے، 19نومبر کو احمد آباد میں فائنل جیتنے والی ٹیم کے لیے 40 لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ فائنل ہارنے والی ٹیم کو 20 لاکھ ڈالرز ملیں گے، ہر گروپ میچ جیتنے پر ٹیم کو  40 ہزار ڈالرز ملیں گے، سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی نہ کرنے والی 6 ٹیموں کو ایک ایک لاکھ ڈالرز اور سیمی فائنل ہارنے والی ٹیموں کے لیے 8، 8 لاکھ ڈالرز کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔

آئی سی سی کے فنانشل ماڈل برائے2017سے 2023 تک کے مطابق آئی سی سی کی آمدنی کا بڑا حصہ بھارت کو ملے گا، بھارتی بورڈ کو پچھلے ماڈل کے مقابلے میں 112 ملین ڈالرز زیادہ ملیں گے اس کو 8 سال کے دوران ملنے والی مجموعی رقم 405 ملین ڈالرز ہے جبکہ پاکستان کو  128 ملین ڈالرز ملیں گے، پاکستان کو اس رقم کا ہر سال 12 سے 15 ملین ڈالرز ملتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’قدرت کا نظام‘ کرکٹ ڈکشنری میں شامل کیا جائے، نامور بھارتی صحافی نے آواز بلند کر دی

پی سی بی سابق چیئرمین اور آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی آئی سی سی کی فنانشل کمیٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے آئی سی سی کو کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کا ورلڈ کپ میں گروپ میچ نہ رکھیں جب دونوں ٹیمیں سیمی فائنل کھیلیں گی تو اس سے زیادہ آمدنی ہو گی، پاکستان کیلئے 10 ملین ڈالرز فکس کر دیں کیوں کہ پاکستان کی وجہ سے آمدنی ہوتی ہے لیکن آئی سی سی نے میری تجویز سے اتفاق نہیں کیا، فنانشل ماڈل کا فائدہ اور شیئر بھی سب سے زیادہ بھارت کا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ورلڈ کپ میں زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں نہیں ہیں اس لئے انہیں آمدنی کا شیئر بھی نہیں ملے گا، اس طرح ان کی کرکٹ کو نقصان ہوگا، آئی سی سی کا فنانشل ماڈل مساوی تقسیم پر مبنی نہیں ہے۔