بھارت کو بدترین کساد بازاری کاسامنا۔۔23 کروڑ بھارتی شہری غربت کا شکار

Jun 01, 2021 | 22:54:PM
بھارت کو بدترین کساد بازاری کاسامنا۔۔23 کروڑ بھارتی شہری غربت کا شکار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  (24نیوز) بھارت کی معیشت سال 21-2020 میں 7.3 فیصد سکڑی ہے یہ آزادی کے بعد سے اب تک کی بدترین کساد بازاری ہے کیوں کہ کورونا وائرس کے لاک ڈانز کی وجہ سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق سرکاری اعداد و شمار میں بتاےا گیا کہ 1947 کے بعد سے پہلی تکنیکی کساد بازاری اور مسلسل 2 سہ ماہیوں میں سکڑنے کے بعد جنوری یا مارچ یعنی مالی سال کی چوتھی سہ ماہی میں ایشیا کی تیسری بڑی معیشت نے 1.6 فیصد نمو کی۔
بنگلور کی عظیم پریم جی یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ برس عالمی وبا کے باعث 23 کروڑ بھارتی شہری غربت کا شکار ہوئے، جس میں غریب ان افراد کو کہا گیا جو یومیہ 375 بھارتی روپے یا 5 ڈالر سے کم پر گزارا کررہے ہیں۔سال 2020 کے اختتام پر پابندیوں میں نرمی سے سرگرمیں کی عارضی بحالی کو آگے بڑھانے میں مدد ملی تھی لیکن اپریل اور مئی میں کورونا کیسز یکدم بڑھنے کی وجہ سے یہ بہت کم عرصے ہی برقرار رہ سکی۔
بھارتی معیشت کی نگرانی کرنے والے سینٹر کے مطابق بھارت میں وبا کی دوسری لہر سے 8 ہفتوں میں ایک لاکھ 60 ہزار افراد لقمہ اجل بنے جس کی وجہ سے مزید لاک ڈانز لگائے گئے اور صرف اپریل میں 73 لاکھ افراد ملازمت سے محروم ہوئے۔اس کا مطلب اس ملک کے لیے مزید مشکلات ہے جہاں 90 فیصد افرادی قوت غیر رسمی سیکٹر میں بغیر کسی سماجی تحفظ کے کام کرتی ہے اور لاکھوں افراد حکومت کے ایمرجنسی راشن پروگرام کے اہل بھی نہیں۔دوسری جانب حکومت کو بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے جس میں نوبل انعام یافتہ معیشت دان ایستھر ڈوفلو اور ابھیجیت بینرجی نے بھی کمزور گھرانوں کو براہ راست نقد رقم دینے کے بجائے متاثرہ کاروبار کو قرضوں کی فراہمی پر زیادہ توجہ دینے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ایک حالیہ رپورٹ میں مالیاتی خدمات کی برطانوی کمپنی بارکلے نے بھارت میں وبا کی دوسری لہر کی لاگت 74 ارب ڈالر لگائی ہے جو مجموعی ملکی پیداوار کے 2.4 فیصد کے برابر ہے۔
دوسری جانب بھارت کے مرکزی بینک نے سالانہ معاشی نمو 10.5 فیصد اور عالمی مالیاتی فنڈ نے 12.5 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے جو بڑی معیشتوں میں سب سے تیز نمو ہے۔کوٹک مہیندرا بینک کی ایک سینئر معیشت دان نے بتایا کہ ہمیں مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 10 فیصد رہنے کی توقع ہے۔تاہم انہوں نے خبردار بھی کیا کہ 'تجزیہ کاروں کو ان امکانات کا بار بار جائزہ لینا پڑے گا کیوں کہ یہ ویکسینیشن کی رفتار اور پابندیوں پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں برس صورتحال اتنیی خراب نہیں جتنی گزشتہ برس ملک گیر لاک ڈان کی وجہ سے ہوئی تھی لیکن مقامی پابندیوں کی وجہ سے معیشت پر دبا ہے اور یہ پابندیاں پورے سال جاری رہنے کا امکان ہے۔بھارتی پہلے ہی سست روی کا شکار تھی لیکن عالمی وبا نے کوئی برسوں میں حاصل ہونے والے ثمرات پر بھی اثر ڈالا۔
 یہ بھی پڑھیں۔مائنس ڈگری درجہ حرارت میں شوٹنگ کیلئے بارش میں بھیگتی حنا خان کی ویڈیو وا ئرل