کالعدم تحریک لبیک کا مارچ۔۔صورتحال حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو چکی ۔۔ڈی این اے کا تجزیہ

Oct 30, 2021 | 22:50:PM
سلیم بخاری۔وزیر اعظم۔ٹی ایل پی۔ حکومتی رٹ
کیپشن: پروگرام ڈی این کے شرکا۔فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کو روکنے کے لئے حکومت تمام تر اقدامات کے ساتھ ساتھ مذاکرات اور مفاہمتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دے رہی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے 25 علمائے کرام سے ملاقات کی جس کے بعد 12 علمائے کرام پر مشتمل کمیٹی بنا دی جو کالعدم ٹی ایل پی کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔ وزیر اعظم ہاوس میں موجود علمائے کرام نے مطالبہ کیا کہ اس میٹنگ سے فواد چودھری اور مولانا طاہر اشرفی کو باہر نکالا جائے۔
 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ کاروں سلیم بخاری ،افتخار احمد ،پی جے میر اور جاوید اقبال نے وزیر اعظم کی جانب سے کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی عدالتی فیصلے سے مشروط کرنے پرکہا کہ وزیر اعظم نے حکومت کی ذمہ داری بھی عدالتوں پر ڈال دی ہے۔ پی جے میر کا کہنا تھا تھا کہ ریاست کی رٹ کسی صورت بھی کمپرومائز کی جائے گی تو حکومت کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اگر ریاست کی رٹ پر کمپرومائز ہی کرنا ہے تو نواز شریف کو بھی کرپشن کے مقدمات سے نجات دلا کر سیاست کرنے کی اجازت دی جائے۔
 سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ تمام تر کوشش کے باوجود صورتحال حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو چکی ہے اور وزیر اعظم پنجاب پولیس کی قربانیوں کو نظر انداز کرکے ان پر برس رہے ہیں کہ پولیس فورس مظاہرین کو لاہور میں روک نہیں پائی ۔ ان کا کہناتھا کہ مظاہرین یہ فیصلہ کرکے لاہور سے نکلے ہیں کہ انہوں نے اسلام آباد پہنچنا ہے خواہ کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے اور حکومت تلی بیٹھی ہے کہ انہیں جہلم سے آگے نہیں جانے دینا۔ وزیر اعظم نے تصادم سے بچنے کے لئے علمائے کرام سے میٹنگ بھی کی اور سعد رضوی کی رہائی کو عدالتوں کے ذریعے رہائی کا راستی بھی فراہم کر دیا ہے اس پر جاوید اقبال نے کہا کہ وزیر اعظم اگر بوجھ عدالتوں پر ڈال کر بچنا چاہتے ہیں تو کچھ ہفتوں بعد دوبارہ ایسی ہی حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ افتخار احمد نے فرانس کے سفیر کے حوالے سے وزیر اعظم کے دو ٹوک موقف کی تعریف کی مگر کہا کہ یہ ہر گز قابل قبول نہیں کہ وزیر اعظم اتنا بڑا فیصلہ چند علمائے کرام کے ساتھ بیٹھ کر کر لیں اور پارلیمنٹ کو ہمیشہ کی طرح نظر انداز کر دیں انہیں تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ 
ڈی این اے میں تجزیہ کاروں نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جمشید اقبال چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ کے کاغذات مسترد ہونے پر بھی بحث کی ، سلیم بخاری نے حیرت کا اظہار کیا کہ جمشید چیمہ جیسے تجربہ کار سیاست دان سے ایسی غلطی کیونکر ہو گئی کیا یہ غلطی انہوں نے دانستہ کی کہ این اے 133 میں شکست کی سبکی سے بچنے کے لئے میدان سے ہی باہر ہو گئے اس پر جاوید اقبال نے کہا کہ گذشتہ الیکشن میں عمران خان کو علیم خان نے فون پر شکایت کی تھی کہ جمشید چیمہ الیکشن پر پیسے نہیں خرچ کر رہے تھے اس لئے ہم یہ الیکشن ب±ری طرح ہارے جس پر عمران خان نے جمشید چیمہ کی سخت سرزنش کی۔ جمشید چیمہ نے الیکشن میں مقابلہ کرنے کی بجائے ن لیگ کو گفٹ کر دی ہے جس پر افتخار احمد نے کہا کہ وہ تو الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل کر رہے ہیں ان کا اٹل موقف ہے کہ وہ میدان میں مقابلہ کریں گے ، پینل نے افغان کرکٹ ٹیم کے چھکے چھڑانے پر چھکوں کی مشین آصف علی کو بھی شاندار الفاظ مین خراج تحسین پیش کیا ۔جاوید اقبال نے بتایا کہ آصف علی کا تعلق فیصل آباد کی مڈل کلاس فیملی ے ہے راولپنڈی میں پی ایس ایل کے میچ کے دوران اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے جب ان پر شائقین کی جانب سے تنقید ہونے لگی تو کوچ ڈین جونز نے یہ راز کھول دیا کہ وہ کارکردگی کیوں نہیں دکھا پا رہے۔ ڈین جونز نے بتایا کہ آصف علی کی بیٹی کینسر کے باعث بستر مرگ پر ہے اس کے باوجود وہ میدان میں موجود ہیں جس پر ان کی حوصلہ افزائی اشد ضروری ہے ۔
یہ بھی پڑھیں۔ایمن اور منیب کی جہاز میں دوران سفرتصاویر وائرل