وہ باتیں جو والدین کو ذہن نشین کرلینی چاہئیں

Jul 30, 2023 | 15:00:PM
کچھ وہ اہم باتیں ہیں جس سے تقریباً 99 فیصد لوگ لاعلم ہیں سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں اب ہر شخص کے پاس موبائل اور سوشل میڈیا تک باآسانی رسائی ہے۔ آج کل بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فونز، سوشل میڈیا پروفائل بہت عام بات بن چکی ہے
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)کچھ وہ اہم باتیں ہیں جس سے تقریباً 99 فیصد لوگ لاعلم ہیں سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں اب ہر شخص کے پاس موبائل اور سوشل میڈیا تک باآسانی رسائی ہے۔ آج کل بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فونز، سوشل میڈیا پروفائل بہت عام بات بن چکی ہے۔

کئی والدین بچوں کی پیدائش کے فوراً بعد ہی فوٹو شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام پر ان کی پروفائل بنادیتے ہیں اور  پھر ان کی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کرتے ہیں۔اس کی مثال کئی پاکستانی اداکاروں کی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کس قدر خطرناک ہے؟

اسی حوالے سے جرمنی کی ایک ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی 'Deutsche Telekom' نے خصوصی طور پر ان والدین کے لیے اشتہار بنایا ہے جو بچوں کی تصاویر آن لائن شیئر کرتے ہیں۔

ملینز ویوز حاصل کرنے والے اس اشتہار میں جدید مصنوعی ذہانت (AI) ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عملی طور پر ایک 9 سالہ ایلا نامی بچی کی عمر بڑھتے ہوئے دکھائی گئی ہے۔ اس اشتہار کا مقصد بچوں کی ضرورت سے زیادہ معلومات آن لائن شیئر کرنے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے بارے میں بتانا ہے۔

والدین جو دوسرے آن لائن دوستوں سے تعلقات برقرار رکھنے یا بڑھانے کے لیے اپنے بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں۔ اسے 'شیرنٹنگ' کہا جاتا ہے۔

 اشتہار میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور  بچی کے بچپن کی محض ایک تصویر کو استعمال کرتے ہوئے اسے بڑا ہوتے دکھایا گیا جو اپنے والدین کو بتارہی ہے کہ 'آن لائن شیئر کی جانے والی تصاویر جو آپ کے لیے یادگار لمحات ہیں، وہ دوسروں کے لیے ڈیٹا ہو سکتا ہے۔

اداکارہ اشتہار میں بتارہی ہے کہ دورِ جدید میں ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا کچھ ہوسکتا ہے۔  بس اس کے لیے کچھ تصاویر درکار ہوتی ہیں جو بدقسمتی سے والدین خود آن لائن شیئر کرتے ہیں۔

یہ تصاویر کوئی بھی کسی بھی وقت استعمال کرسکتا ہے، جس سے بچوں کا مستقبل بری طرح خراب ہوسکتا ہے۔  ان تصویروں کی مدد سے بچے کی پہچان چوری ہوسکتی ہے، کوئی بھی شخص اپنے ناکردہ گناہ کے سبب جیل جاسکتا ہے۔ 

 یہاں تک کہ آواز بھی غلط کاموں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے والدین اپنے ہی بچے کی کاپی کی گئی آواز کے جھانسے میں آسکتے ہیں۔

بوسٹن چلڈرن ڈیجیٹل ویلنس لیب کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ 2030 تک، شناختی فراڈ کے سالانہ 7.4 ملین واقعات کو والدین کی ذاتی معلومات آن لائن شیئر کرنے سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں:میٹا کی نئی سوشل میڈیا ایپ ’تھریڈز کو جھٹکا،صارفین کی تعداد میں نمایاں کمی

واضح رہے کہ دنیا بھر میں 75 فیصد والدین اپنے بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں۔ 10 میں سے 8 والدین وہ ہوتے ہیں جو اپنے فالوورز سے کبھی ملے بھی نہیں ہوتے۔