فیس بک نے صارفین کی بڑی پریشانی حل کر دی

Feb 26, 2023 | 11:08:AM
فیس بک نے صارفین کی بڑی پریشانی حل کر دی
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) فیس بک نےصارفین کی سہولت کے لیے نئی پالیسی سے صارفین کی بڑی پریشانی ختم ہو  جائے گی۔

فیس بک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی میٹا کے مطابق فیس بک اب صارفین کو احسن طریقے سے سمجھائے گی کہ ان کی پوسٹ کو اپلوڈ یا شیئر  ہونے سے کیوں روکا جا رہا ہے۔ 

فیس بک صارفین اس وقت پوسٹ کو اپلوڈ یا شیئر کرتے وقت مشکل کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ جب وہ پوسٹ اپلوڈ یا شیئر کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو فیس بک کی طرف سے ایک پیغام آ جاتا ہے کہ پوسٹ کسی خلاف ورزی کی وجہ سے شیئر یا اپلوڈ نہیں کی جا سکتی۔

صارفین کی پریشانی میں اضافے کا باعث یہ بات بنتی ہے کہ ان  کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ان سے  کونسی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ لیکن اب فیس بک نے اس پریشانی کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں: پہلی سعودی خاتون خلاباز رواں برس خلا میں جائے گی

میٹا کے مطابق اب صارفین کو اچھی طرح سے سمجھایا جائے گا کہ ان کی جانب سے کی جانے والی پوسٹ کو شیئر یا  اپلوڈ  ہونے سے کیوں روکا جا رہا ہے۔ میٹا کی جانب سے صارفین کو بڑی پاپندی سے بچانے کی خاطر یہ کام کیا جاتا ہے۔ 

ایک بلاگ پوسٹ میں میٹا نے بتایا کہ فیس بک کے کچھ صارفین کو ، فیس بک جیل، کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ انہوں نے غلطی کیا کی ہے اور انکی پوسٹ کو کیوں روکا جا رہا ہے۔میٹا نے فیس بک بوٹیفیکیشنز اور ڈیٹا کی پالیسی کو اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تا کہ صارفین اپنی غلطی جان سکیں اور ان کا سب سے بڑا مسئلہ حل ہو جائے۔ 

واضح رہے کہ فیس بک کی جانب سے مخصوص اصولوں کی خلاف ورزی پر ہی صارفین کے اکاؤنٹس پر سٹرائیک سسٹم کا اطلاق ہوتا ہے۔ اسٹرائیک کی وجہ سے ہی صارفین پر ایک دن سے 30 دن تک کی پابندی عائد کی جاتی ہے اور صارفین کوئی بھی چیز اپلوڈ یا شیئر نہیں کر پاتے۔

خیال رہے کہ اب میٹا نے اس اسٹرائیک سسٹم کو بدلنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس نظام کو مزید آسان اور واضح بنانے کے لیے کوش کی جا رہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اب ایک دن کی پابندی اکاؤنٹ پر سات اسٹرائیک کے بعد ہی لگائی جائے گی۔ 

میٹا کے اس نئے نؓظام سے صارفین پر واضح ہو جائے گا کہ ان کی پوسٹ کو کیوں روکا جا رہا ہے اور انہیں پابندی کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے۔