کورونا کی بگڑتی صورتحال۔۔پاکستان سپر لیگ ہوگی یا نہیں۔۔اہم بیان آگیا 

Jan 25, 2022 | 18:47:PM
کورونا۔پی ایس ایل۔تشوش۔سلما ن نصیر۔ہوٹل۔ببل
کیپشن: پی ایس ایل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز)پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 7کے آغاز سے چند روز باقی رہ گئے ہیں تاہم کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز باعث تشویش ہیں، کھلاڑیوں، پی سی بی افسروں ،ہوٹل اور گراﺅنڈ اسٹاف پر کورونا کے حملے بھی تیز ہوگئے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) پر امید ہے کہ سخت پروٹوکولز کے ساتھ ٹورنامنٹ وقت پر شروع اور ختم ہوگا۔
پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور ٹورنامنٹ ڈائریکٹر سلمان نصیر نے کہاکہ کراچی میں میچ پروگرام کے مطابق ہوں گے، حالات کا جائزہ لیتے رہیں گے، کراچی کے بعد کھلاڑیوں کو چارٹرڈ فلائٹس پر لاہور منتقل کیا جائے گا، ببل ایک بار محفوظ ہوگیا تو پھر کوئی مشکل نہیں ہوگی،لاہور میں بم دھماکے کے باوجود تمام غیر ملکی کھلاڑی لاہور میں ٹورنامنٹ کے میچ کھیلنے کو تیار ہیں۔سلمان نصیر کا کہنا ہے کہ کورونا سے بچا ﺅکےلئے جتنی بھر پورتیاری کی ہے، پوری کوشش ہے کہ پی ایس ایل جاری رکھیں، کھلاڑیوں، پروڈکشن کریو اور اسٹاف کا بیک اپ موجود ہے، کھلاڑیوں کو چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے لاہور لےجائیں گے۔ہمارے پاکستانی کھلاڑی اسٹارز ہیں انہیں بھی ذمے داری کا احساس ہے،تماشائیوں کی تعداد کم ہونے سے پی سی بی کو بڑا مالی نقصان نہیں ہوگا۔ انہوںنے بتایا کہ اگر ٹورنامنٹ پر کورونا کا حملہ ہوتا ہے تو کوشش کریں گے متبادل ٹیم ذمے داری سنبھالے اور ٹورنامنٹ نہ روکے، کوشش ہے کہ ٹورنامنٹ27فروری کو ختم ہوں کیوں کہ ہمارے پاس اس کے بعد پورے سال ونڈو نہیں ہے۔ سلمان نصیر کے مطابق ، ٹورنامنٹ کو ختم کرنے کے لئے کئی پلان بنائے ہیں تاکہ ایک پلان پر عمل درآمد رک جائے تو دوسرا پلان تیار ہو۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ابوظہبی میں ہم نے کھلاڑیوں پر جرمانے کئے تھے، اس بار بھی سزائیں دینے کے لئے پرعزم ہیں، پروٹوکول سخت ہیں، کھلاڑی فوڈ ٹیسٹنگ کے بعد ڈریسنگ روم میں جائے گا ۔دوسروں سے ہاتھ ملانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی، میڈیکل اسٹاف میں 12 لوگ ہر وقت ڈیوٹی دیں گے اور سکیورٹی اسٹاف کیمروں کے ذریعے ہر شخص کی نقل و حرکت کو مانیٹر کرے گا۔انہوںنے کہاکہ کراچی کے ہوٹل میں پری ٹیسٹنگ کے دوران 40 ملازمین کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے جنہیں آئسولیٹ کردیا گیا جبکہ ہوٹل کے ببل میں تمام منفی ٹیسٹ والے ملازم ہیں اگر ٹورنامنٹ 7 دن کے لئے روکا بھی گیا تو وقت پر ہی ختم ہوگا۔ سلمان نصیر نے بتایا کہ افتتاحی میچ سے قبل عاطف اسلم مختصر تقریب میں پرفارم کریں گے، افتتاحی تقریب کو کرٹین ریزر کا نام دیا گیا ہے تمام غیر ملکی پاکستان آرہے ہیں، کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر بڑا کھلاڑی بھی سزا سے نہیں بچ سکے گا۔کراچی میں 150لوگوں کے ٹیسٹ ہوئے اور پری ٹیسٹنگ میں 2کھلاڑی اور 2 ٹیم آفیشلز بھی کورونا میں مبتلا ہوگئے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق نیشنل اسٹیڈیم کے مزید 8 ملازمین کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے، نیشنل اسٹیڈیم سکیورٹی آفیسر سمیت 17 ملازمین کورونا میں مبتلا ہیں۔ایک دن قبل نو ملازمین وائرس کا شکار ہوئے تھے اس لئے ملازم خوف میں مبتلا ہیں کیوں کہ اس تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ 
پاکستان سپر لیگ کے پروجیکٹ ہیڈ عثمان واہلہ اور کے معاون عون زیدی بھی کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد دس دن کےلئے آئسولیشن میں ہیں، کورونا وائرس کی وجہ سے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا 10فیصد عملہ بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگیا ہے۔ سلمان نصیر نے کہا کہ ریزرو پول میں کھلاڑیوں کی تعداد کو بڑھایا جارہا ہے، ان کھلاڑیوں کو معاوضہ ملے گا، ہر وہ قدم اٹھا رہے ہیں جو ٹورنا منٹ کو کامیابی سے اختتام کی طرف لے کر جائے جبکہ میزبان بورڈ نے پی ایس ایل کے لئے 19 کھلاڑیوں کا ریزرو پول تیار کرلیا، امام الحق، عمیر بن یوسف، سعود شکیل اور زاہد محمود ببل سے باہر رہنے والے کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔اگر ٹورنامنٹ کے دوران کسی کھلاڑی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آتا ہے توفرنچائزز میڈیکل بنیادوں پر ان ریزرو کھلاڑیوں میں سے کھلاڑی منتخب کرسکیں گی، پول میں شامل 19 کھلاڑیوں میں سے 15 ببل میں رہیں گے، 4 کو ایمرجنسی میں بلایا جاسکتا ہے۔
ببل میں شامل ریزرو کھلاڑیوں میں عامر جمال، ابرار احمد، عماد بٹ، عماد عالم ، بسم اللہ خان ، حسان خان، خالد عثمان، مصدق احمد، ناصر نواز، سلمان علی آغا ،طیب طاہر ،عمر امین ، عمر صدیق، عثمان شنواری اور وقاص مقصود شامل ہیں۔سلمان نصیر کے مطابق پی سی بی نے ایک دستاویز کو بھی حتمی شکل دی ہے جس کے مطابق ٹورنامنٹ کے دوران کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بلا تفریق سخت سزائیں دی جائیں گی،ماضی کے تلخ تجربات کے بعد اب پی سی بی کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے لئے فرنچائز ٹیمیں بائیو سکیورببل میں داخل ہونا شروع ہوگئیں ہیں، تمام فرنچائز کے غیرملکی کھلاڑی جمعے سے کراچی پہنچیں گے۔ کراچی کنگز، لاہور قلندرز، اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑی ہوٹل پہنچ گئے ہیں۔کراچی میں ٹیموں کے لئے پورا ہوٹل بک کرایا گیا ہے جبکہ ہوٹل کے عملے کو بھی گھر جانے کی اجازت نہیں۔جب تک فرنچائز ٹیموں بائیو سیکیور ببل میں رہیں گی سندھ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا عملہ بھی ہوٹل میں ہی قیام کرے گا اور مقررہ تاریخ تک ہوٹل اسٹاف کو بائیو سکیور ببل سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی، ہر ٹیم کے لئے الگ فلور مخصوص ہے، ایک فلور کا کھلاڑی دوسرے فلور پر نہیں جاسکے گا جبکہ ٹیموں کے کھلاڑیوں کے بھی غیر ضروری ملنے پر پابندی ہے ، تمام کھلاڑیوں کو سات دن کےلئے قرنطینہ کرنا ہوگا۔کھلاڑیوں کے بائیو سیکیور ببل میں داخل ہونے سے قبل ہوٹل کے تمام مقامات اور کمروں میں سینٹائزر اسپرے کردیا گیا ہے، اس دوران کھلاڑیوں کا کورونا ٹیسٹ کا سلسلہ بھی برقرار رہے گا، پی ایس ایل سیون کی تمام فرنچائز ٹیموں کو 24 جنوری سے نیٹ پریکٹس کرنے کی اجازت ہوگی، کورونا وائرس کے حوالے سے ہیلتھ اینڈ سیفٹی پروٹوکولز سے فرنچائزکو آگاہ کر دیا گیا ہے خلاف ورزی کرنے والوں کو پانچ جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔پی ایس ایل دستاویز کے مطابق، خلاف ورزی کرنے والوں کووارننگ اور تنبیہ کے علاوہ ، 5 سے 25 فیصد تک میچ فیس کا جرمانہ عائد کیا جائے گا، مزید سنگین خلاف ورزی پر ایک سے پانچ میچ کی پابندی بھی لگائی جاسکتی ہے۔ 
ذرائع کے مطابق سنگین خلاف ورزی پر کھلاڑی کو لیگ میں شرکت سے روک دیا جائے گا، کمیٹی کو انفرادی کیسز کی بنیاد پر کم یا سخت سزا دینے کا اختیار ہوگا ، معمولی خلاف ورزیوں میں مخصوص جگہوں کے باہر چھ فٹ فاصلے کا خیال نہ رکھنا شامل ہے۔معمولی خلاف روزی میں پانی کی بوتل ، سامان، تولیے اور کٹ شیئر شامل ہے ، میچ سے پہلے یا بعد میں ہاتھ ملانا گراو¿نڈ یا ڈریسنگ روم سے لانڈری نہ اٹھانا، اجازت کے بغیر آئسولیشن روم میں جانا، فزیو اور مساجر کا ماسک کے بغیر ٹریٹمنٹ کرنا ، 15منٹ سے زیادہ فزیو تھراپی کاسیشن کرانا ، اجازت کے بغیر ممنوع علاقے میں موجود ہونا بھی معمولی خلاف ورزی میں شامل ہے۔ ہوٹل کے عملے کے علاوہ کسی کو کمرے میں بلانا،جب ماسک پہننا لازمی ہو اور نہ پہنا ہو تو یہ بھی سنگین خلاف ورزی تصور ہوگا۔ بائیو ببل انٹیگریٹی منیجرکی اجازت کے بغیر کمرے میں کوئی چیز منگوانا، کھلاڑی طلب کیے جانے پر اپنی علامات کے حوالے سے اپ ڈیٹ نہ کرنا، انٹیگریٹی منیجر کو علامات کے بارے میں نہ بتانا ، ایسی دوا استعمال کرنا جو علامات کو کم کرے یا ٹیسٹ کے نتائج پر اثر انداز ہو، ایسے شخص سے ملنا جو کوویڈ پازیٹو ہو یا شدید علامات ہوں ،ببل سے باہر کوویڈ کیسز یا کسی کی علامات کے بارے غیر متعلقہ شخص کو بتانا سنگین خلاف ورزی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں۔کورونا ویکسین صحت کیلئے بہت مضر۔۔جبری ویکسینیشن نامنظور ۔۔۔امریکا میں بڑا مظاہرہ