بار کونسل:عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ،وکلا کو سخت نتائج کی دھمکی

Feb 25, 2021 | 12:53:PM
بار کونسل:عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ،وکلا کو سخت نتائج کی دھمکی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) بار کونسل کی کال پر ملک بھر میں وکلا کی جانب سے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ اور ہڑتال جاری ہے۔ عدالتوں میں پیش ہونے والے وکلا کو سخت نتائج کی دھمکی دی گئی ہے۔

 اسلام آباد میں ایف 8 کے علاقے میں غیر قانونی تجاوازت اور ہائی کورٹ پر دھاوے کے جرم میں وکلا کی گرفتاریوں کے خلاف بار کونسل کی آج ملک بھر میں عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے داخلی دروازوں پر وکلاء صبح سے ہی جمع ہونا شروع ہوگئے۔ وکلاء ہڑتال کے باعث عدالتوں کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، جب کہ اضافی نفری کو بھی عدالت کے اندر اور باہر تعینات کیا گیا ہے۔

 وکلاء کیخلاف مس کنڈکٹ کا کیس بھی آج سماعت کیلئے مقرر کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ نے سیکریٹری قانون اور سیکریٹری داخلہ کو بھی آج ہونے والی سماعت پر طلب کر رکھا ہے۔ دوسری جانب سیکریٹری بار کونسل کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے کہ جو بھی وکیل آج عدالت پیش ہوا وہ اپنی ذمہ داری پر پیش ہوگا۔ جو وکیل عدالتوں میں پیش ہوگا اس کا لائسنس معطل کر دیا جائے گا۔

 قبل ازیں 20 فروری کو اسلام آباد ہائیکورٹ پر 8 فروری کو حملے میں ملوث 150 ذمہ دار وکلا کی نشاندہی کی گئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 20 فروری بروز ہفتہ 5 صفحات پر مشتمل حملہ کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ لارجر بینچ کی جانب سے مس کنڈکٹ کیس کے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وکلا نے حملے سے نظام عدل کو معطل رکھا۔

 حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وکلا نے معزز جج کو سارا دن یرغمال بنائے رکھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے محتاط اسکروٹنی کے بعد 150 سے زائد وکلاء کی نشاندہی کی ہے۔

 حکم نامے میں واضح طور پر کہا گیا کہ مشتعل وکلا نے بدنظمی پیدا کرکے ریاست کے “جوڈیشل آرگن” کا اختیار اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی۔ حملہ آور وکلا باری النظر میں مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ فی الحال 150 میں سے 21 وکلا کو نوٹس جاری کئے جاتے ہیں۔ جیل میں قید وکلا کو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ کے ذریعے نوٹس ارسال کئے جائیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 7 فروری کی رات بروز اتوار سی ڈی اے کی جانب سے وکلا کے غیر قانونی چیمبرز گرائے گئے تھے جس پر وکلا نے اگلے روز پیر 8 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس دوران مشتعل ججز کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کو یرغمال بھی بنایا گیا۔

 واقعہ کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیمبر میں گھسنے والے وکلا مسلسل چیختے چلاتے رہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کو اپنی بات بھی مکمل کرنے کا موقع نہ دیا۔ دھمکی آمیز لہجے میں وکلا نے کہا کہ صرف اسی کو عزت دیں گے جو ہمیں عزت دے گا۔

 یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام ہائی کورٹ پر حملے میں ملوث وکلا کے خلاف تھانہ رمنا سمیت دیگر پولیس اسٹیشنز میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔ درج مقدمات میں وکلا کے خلاف کارسرکار میں مداخلت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی گئیں تھی۔ مقدمے میں انسداد دہشت گردی (اے ٹی اے) کی سیکشن 7 کو بھی شامل کیا گیا۔

 درج مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ پیر 8 فروری کو سیکیورٹی انچارج کو وائر لیس پر اطلاع موصول ہوئی کہ ایف ایٹ کچہری سے وکلا بڑی تعداد میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب ہنگامہ آرائی کیلئے آرہے ہیں۔ترجمان ہائی کورٹ کے مطابق وکلاء کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور لائسنس معطلی کیلئے بار کونسل کو ریفرنس بھيج رہے ہیں۔