سموگ کا راج برقرار، فضائی آلودگی میں لاہور کا بدستور دوسرا نمبر

Nov 20, 2023 | 10:02:AM
  دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی لاہور بدستور دوسرے پر ہے،لاہور میں مجموعی طور پر ایئر کوالٹی انڈیکس 395 تک جا پہنچا ہے۔ 
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( میاں مظہر،کومل اسلم)  دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی لاہور بدستور دوسرے پر ہے،لاہور میں مجموعی طور پر ایئر کوالٹی انڈیکس 395 تک جا پہنچا ہے۔ 

شہر لاہور میں فضائی آلودگی کی شرح میں کمی آنے لگی۔ ائیر کوالٹی انڈیکس کی مجموعی شرح 203ریکارڈ کی گئی۔ سید مرتاب علی روڈ 184,  فدا حسین 180 میں اے کیو ریکارڈ، مال روڈ اطراف 166ائیر کوالٹی انڈیکس کی مجموعی شرح ریکارڈ کی گئی۔ ماہرین کی جانب سے آئندہ 24گھنٹوں کے دوران بارش کا کوئی امکان ظاہر نہیں کیا گیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کا موجودہ درجہ حرارت 24ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کم سے کم درجہ حرارت 12 جبکہ زیادہ سے زیادہ 26 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا جانے کا امکان ہے۔

ملک بھر میں اے کیو آئی کے اعتبار سے لاہور 172 کے ساتھ چوتھے نمبر پر برقرار ہے۔

تحصیل اوباڑو کے نواحی علاقے مریدشاخ میں اینٹوں کے بھٹوں کی وجہ سے آلودگی پھیلنے لگی، بھٹوں کے قریب رہنے والے سینکڑوں لوگ سانس اور گلے کی بیماریوں کا شکار ہونے لگے ہیں۔  وہاں کے رہنے والوں کا کہنا ہے کہ اینٹوں کے بھٹوں میں زہریلا مواد اور کچرے کو جلانے کی وجہ سے اسموگ اور آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آلودگی بڑھانے والے بھٹھہ مالکان کے خلاف کاروائی کی جائے، اہل علاقہ نے ڈپٹی کمشنر گھوٹکی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔

شکرگڑھ میں بھی فصلوں کی باقیات کو جلانے کا سلسلہ نہ رک سکا، کوٹ نیناں اور نورکوٹ کے علاقوں میں فصلوں کی باقیات جلائی جارہی ہے۔ دوسری جانب انتظامیہ کی جانب سے متعدد مقامات پر کاروائیاں کرتے ہوئے  4 افراد کے خلاف مقدمات درج کرنے کے ساتھ 130000 روپے جرمانے بھی کیے گئے ہیں۔

شکر گڑھ میں کوڑا کرکٹ کو آگ لگانے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ 

مزید پڑھیں: عمران خان کو گرفتار کیا نہ ہی شاہی فرمان سے رہا کرسکتے ہیں:نگران وزیراعظم

حافظ آباد ضلعی انتظامیہ کی سموگ تدارک کیلئے اقدامات کے باوجود فصلوں کی باقیات کو جلانے اور بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ نہ ہو سکے، بھٹوں سے اٹھنے والا زہریلا دھواں سانس گلے اور آنکھوں کی بیماریوں کا باعث بننے لگا۔ 

شہریوں کی جانب سے اعلی حکام سے نوٹس کی اپیل کر دی۔

دوسری جانب ہسپتالوں میں دمے اور کھانسی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ طبی ماہرین نے سانس کے مریضوں کو خصوصی احتیاط برتنے کی ہدایت کرتے ہوئے ماسک کا استعمال یقینی بنانے اور گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

سموگ کی خطرناک صورتحال پر نگران حکومت نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے پنجاب بھر میں ایک ہفتے کیلئے ماسک کا استعمال لازم قرار دیا ہے اور اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔