مقبوضہ کشمیر :مختلف واقعات میں3 حریت پسند جاں بحق  

Feb 20, 2021 | 15:20:PM
مقبوضہ کشمیر :مختلف واقعات میں3 حریت پسند جاں بحق  
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)مودی سرکا کی ظالمانہ کارروائیاں جاری ،مقبوضہ کشمیر میں مختلف واقعات میں قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں تین حریت پسند جاں بحق ہو گئے۔

 غیر ملکی  نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 24 غیر ملکی سفیروں کے دورے کے دوران ہلاکت خیز حملوں کا نیا سلسلہ ہے۔مجموعی طور پر تشدد میں اضافے کے نتیجے میں تین پولیس افسر ہلاک ہوئے جبکہ تین حریت پسند کو بھی قتل کردیا گیا اور یہ ہلاکتیں دورے پر موجود سفیروں کے علاقے سے نکلنے کے چند گھنٹوں بعد ہی ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ 2019 میں حکومت کی نیم خودمختاری حیثیت میں خاتمے کے بعد ہی غیر ملکیوں کی مقبوضہ کشمیر تک رسائی پر پابندی عائد کردی گئی تھی جبکہ مسلم اکثریتی علاقے کے بیشتر حصوں میں سفارت کاروں کے دورے کے دوران ہڑتال ہوئی۔پولیس کے ذریعہ جاری کردہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ یہ دونوں پولیس اہلکار سری نگر میں ایک سٹور کے داخلی راستے پر کھڑے تھے جب ایک حریت پسند نے رائفل نکال کر فائرنگ کردی اور پھر  ہجوم میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔موٹرسائیکل پر سوار حریت پسندوں نے سری نگر کے ایک معروف ریسٹورنٹ کے مالک کے بیٹے کو گولی مار کر زخمی کردیا جس کا کشمیر سے کوئی تعلق نہیں ہے، پولیس نے بتایا کہ حملے کے الزام میں تین افراد کو حراست میں لیا گیا۔

جمعرات کے روز وادی کشمیر کے علاقے شوپیان میں بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران تین حریت پسند جاں بحق ہو گئے تھے۔اس سے قبل جمعہ کے روز بیروہ کے علاقے میں ایک اور فوجی سرچ آپریشن کے دوران حریت پسندوں نے فرار ہونے سے قبل ایک پولیس افسر کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا تھا۔بھارت نے کشمیر پر اپنا قبضہ مزید مضبوط کرنے کے لئے اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کردیا تھا اور اس کے بعد سے متعدد مقامی سیاستدانوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

بھارت نے جمعرات کے روز اقوام متحدہ کے حقوق کے دو ماہرین کی جانب سے علاقے میں لسانی، مذہبی اور نسلی بنیادوں پر آبادیاتی تبدیلی کے حوالے سے اٹھائے گئے تحفظات کو مسترد کردیا۔

ماہرین نے ایک بیان میں کہا کہ نئی دہلی میں خود مختاری کے خاتمے اور حکومت کے ذریعے براہ راست حکمرانی کے نفاذ سے یہ پتا چلتا ہے کہ اب جموں وکشمیر کے لوگوں کی اپنی حکومت نہیں ہے اور وہ قانون بنانے یا ترمیم کرنے کا اختیار کھو چکے ہیں۔بھارت کی وزارت خارجہ نے جواب میں کہا تھا کہ یہ خوف بے بنیاد اور سراسر غلط ہے۔