2023 میں ہم سے جدا ہونے والی مشہور شخصیات

Dec 20, 2023 | 16:36:PM
2023 میں ہم سے جدا ہونے والی مشہور شخصیات
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(حسنین محی الدین)سال 2023 پاکستانی تاریخ اور ہماری زندگیوں میں ان  گنت نشانیاں اور یادیں چھوڑے ہم سے جدا ہونے کو ہے ، اس سال ہم سے بہت سی  نمایاں شخصیات جدا ہو گئیں۔

ان افراد کی لسٹ میں سب سے اوپر ماضی کےآرمی چیف ، ڈکٹیٹر اور صدر جنرل(ر) پرویز مشرف ہیں جو کافی عرصہ علیل رہنے کے بعد 5 فروری  کو 79 برس کی عمر میں  دبئی کے ہسپتال میں اس دنیا سے کوچ کر گئے، آنجہانی سابق صدر 11 اگست 1943 کو   بھارتی شہر دہلی میں  پیدا ہوئے ، آپ کی ابتدائی تعلیم کراچی اور ترکیہ کے مشہور شہر استنبول کی ہے ، پرویز مشرف 1998 سے 2001 تک چیئر مین آف دی جوائنٹ چیفس  رہے اس کے ساتھ ساتھ وہ اس دوران آرمی چیف بھی تھے جنرل پرویز مشرف پاک آرمی کے ساتویں آرمی چیف تھے جو کہ 1998 سے لیکر 2007 تک اپنے عہدے پر تعینات رہے، جبکہ 2001 سے 2008 تک وہ پاکستان کے صدر بھی تھے ، 2010 میں پرویز مشرف نے آل پاکستان مسلم لیگ سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی لیکن نا مساعد حالات اور بیماری کے باعث وہ اپنی سیاست کو زیادہ دیر جاری نہ رکھ سکےاور علاج کیلئے دبئی شفٹ ہو گئے ، ان کے خلاف بننے والے متعدد کیسز ان کی وفات کے بعد بھی پاکستانی عدالتوں میں زیر سماعت رہے ۔

ضیا محی الدین

اپنے لب و لہجے ، انتہائی گرج دار آواز ، انگلش و اردوالفاظ کی درست آدائیگی ، اداکاری و ہدایتکاری  سے 67 سال تک تھیٹر ، فلم انڈسٹری اور ٹی وی پر راج کرنے والے ضیا محی الدین بھی ہمیں اس سال سوگوار کر گئے ،  انہوں نے ان گنت غزلیں ،نظمیں تحریر کیں جو ان کی زبان سے ادا ہونے کے بعد امر ہو گئیں ایک غزل آپ بھی پڑھیں۔ 

مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب  نہ مانگ 

میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات

تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے  

تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات

تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا ای کیا ہے ؟

تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے

یوں نا تھا، میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے 

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا 

ان گنت صدیوں کے بہیمان طلسم 

ریشم و اطلس و کمخاب میں بنوائے ہوئے 

جا بجا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم 

خاک میں لتھڑے ہوئے خون میں نہلائے ہوئے 

لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر ، کیا کیجیئے 

اب بھی دلکش ہے تیرا حسن مگر چاہ کی جیئے

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ 

لیکن اصل راحت ضیا محی الدین صاحب کی آواز  سننے میں ہے ، ضیا محی الدین 20 جون 1931 کو  لائل پور  میں پیدا ہوئے جس کا موجودہ نام فیصل آباد ہے ، ضیا محی الدین نے ایک ادبی فیملی میں پرورش پائی آپ کے والد  کا تعلق شعبہ تدریس سے تھا اس کے ساتھ  انہیں پاکستان  کی پہلی فلم  ’’تیری یاد ‘‘ کے مصنف اور مکالمہ نگار ہونے کا کریڈٹ بھی حاصل ہے ،آپ کی فیملی اردو سپیکنگ تھی  شائد یہی وجہ تھی کہ اللہ نے آپ کو الفاظ کی درست ادائیگی کیساتھ ساتھ ایسی آواز بھی عطا کی کہ آپ نے ادبی تحریروں کی قرأت کے فن کو غیر معمولی بلندیوں اوردرجہ کمال تک پہنچا یا، ضیا محی الدین نے پاکستانی ٹھیٹر، فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کیساتھ ساتھ   برٹش سینما میں بھی کام کیا ، آپ کی وجہ شہرت میں سے ایک پاکستان ٹیلی ویژن ٹاک شو  بھی ہے جس کا نام ’’ضیا محی الدین ٹاک شو ‘‘تھا۔

ضیا محی الدین نے 1949ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی ، مزید تعلیم کیلئے پہلے آسٹریلیا اور پھر انگلستان  چلے گئے جہاں رائل اکیڈمی آف تھیٹر آرٹس  میں صداکاری اور اداکاری کا  آغاز کیا، 1956 میں پاکستان واپس لوٹے اور پھر جلد ہی سکالرشپ پر واپس انگلستان چلے گئے جہاں ڈائریکشن کی تربیت حاصل کی ،ضیا محی الدین 67 سالوں پر محیط فنی کیریئر  گزارنے کے بعد 91 برس کی عمر میں معدہ  میں تکلیف اور بخار کے باعث کراچی میں انتقال کر گئے ۔

شاہدہ رضا

پاکستان خاتون ہاکی ٹیم کی کھلاڑی  شاہدہ رضا کی موت  نے ہر درد دل رکھنے والے انسان کو افسردہ کر دیا ، جو 26 فروری کو اٹلی کشتی حادثے میں  جاں بحق ہو گئی تھیں، شاہدہ پاکستان ہاکی ٹیم کے ساتھ ساتھ فٹ بال ٹیم کا بھی حصہ رہ چکی  تھیں، شاہدہ کی عمر صرف 27 سال تھی لیکن 3سالہ معذور بچے کی سنگل مدر ہونے کے ناطے انہوں نے اپنے بچے کے بہتر علاج اور مستقبل کیلئے براستہ ایران ترکی کا سفر کیا اور پھر غیر قانونی طور پر اٹلی جانے والی کشتی میں سوا ہوئیں جو اضافی بوج کے باعث سمندر برد ہو گئی ، جس میں 58 افراد جاں بحق ہوئے جن میں کم سے کم 2 پاکستانی بھی شامل تھے، شاہدہ رضا کی وفات پر  پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ ساتھ اٹلی ہاکی فیڈریشن نے بھی تعزیت کا اظہار کیا ۔

مولانا سلیم کھتری 

مشہور مذہبی شخصیت  مولانا سلیم کھتری بھی اس سال ہم سے جدا ہو گئے ، انہیں امن دشمن عناصر نے اس وقت ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا  جب وہ اپنے گھر کے پاس ایک دکان پر کھڑے تھے، انہیں 22 مارچ کو دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4افراد نے فائرنگ کر  کے قتل کردیا، انہیں 5 گولیاں لگیں، مولانا سلیم کھتری ساری عمر  کراچی میں ہی مقیم رہے اور دین اسلام کی خدمت کرتے رہے ۔

رانا مقبول احمد 

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیٹ سے سینٹر منتخب ہونے والے  رانا مقبول احمد بھی دار فانی سے کوچ کر گئے ،مارچ 2018 سے اپنی وفات تک سینیٹ آف پاکستان کے رکن رہے،رانا مقبول پیشے کے اعتبار سے ایک ریٹائرڈ پولیس آفیسر تھے اور بطور انسپکٹر جنرل (آئی جی )سندھ پولیس خدمات سر انجام دے چکے ہیں ، آپ مسلم لیگ (ن) مختلف ادوار میں سپیشل سیکرٹری پراسیکیوشن پنجاب بھی رہ چکے ہیں ۔

محمد اعظم خان 

محمد اعظم خان  نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا  بھی اس سال  دار فانی سے کوچ کر گئے ،  اعظم خان 21 جنوری 2023 کو  نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا  کیلئے نامزد کیا گیا تھا، اور صرف 10 ماہ بعد ہی وہ اس دنیا سے کوچ کر گئے ، وہ پیشے کے اعتبار سے ایک سول  سرونٹ تھے اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کے اعلیٰ عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے۔

نوشین مسعود 

15 اپریل 1978 کو  پیدا ہونے والی مشہور پاکستانی اداکارہ و رائٹر نوشین مسعود  صرف 45 برس کی عمر میں کینسر جیسے موذی مرض سے لمبے عرصے تک لڑنے کے بعد 6 دسمبر 2023 کو  وفات پاگئیں۔ 

نوشین مسعود نے متعدد پاکستانی گلوکاروں کے گانوں کی ڈائریکشن کی جب کہ بطور پروڈیوسر بھی وہ خدمات سر انجام دے چکی ہیں ،نوشین مسعود کی پیدائش صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہوئی اور انہوں نے وہیں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد میڈیا انڈسٹری میں کام کیا، انہوں نے ٹیلی ویژن کے ساتھ ساتھ نیوز چینلز میں بھی کام کیا۔