سٹیٹ بینک کا مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ

Mar 19, 2021 | 20:00:PM
سٹیٹ بینک کا مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو7 فیصدبرقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سٹیٹ بینک کی طرف سے کہا گیا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہورہا ہے، خام تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔بجلی ، چینی اور گندم کی قیمتوں سے مہنگائی بڑھی ہے، کورونا کی تیسری لہر کے خدشات منڈلا رہے ہیں۔ نجی شعبے کے قرضوں میں اضافہ رکارڈ کیا گیا ہے۔
 مرکزی بینک کا معیشت کے حوالے سے کہنا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں 8 فیصد کے قریب اضافہ رکارڈ کیا گیا ہے، روزہ مرہ استعمال کی اشیا کی فروخت بھی بہتر ہورہی ہے اور معاشی سرگرمیاں تیز ہونے سے ملازمت کے مواقع بھی بڑھ رہے ہیں۔
 رواں مالی سال بین الاقوامی ادائیگیوں کے مقابلے وصولیوں کا پلڑا بھاری ہے، ایکسپورٹس بڑھنا شروع ہوچکی ہیں۔آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے ادائیگیوں کی صورتحال مزید بہتر ہونے کی امید ہے۔ یہ تمام مثبت پہلو روپے کو مستحکم کررہے ہیں۔ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس آمدن میں اضافہ مالی خسارے کو معاشی پیداوار کے ڈھائی فیصد کے طے شدہ ہدف تک محدود کرسکتا ہے۔
 اسٹیٹ بینک کی مختلف آسان قرض اسکیموں اور موجودہ کم شرح سود سے نجی شعبووں کے جانب سے قرضوں کی مانگ بڑھ رہی ہے۔اس سے قبل 22 جنوری 2021 کو گورنمنٹ سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اعلان سناتے ہوئے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مانیٹری پالیسی اسی سطح پر رہے گی۔ اگر ضرورت ہوئی تو شرح سود مناسب طریقے سے بڑھائیں گے، مہنگائی کی شرح 7 سے 9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ ملکی معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں، ابھی وہ بہتری نہیں آئی جو دیکھنا چاہتے ہیں، مہنگائی کو کنٹرول رکھنے کے لیے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 انہوں نے مزید کہاکہ اس مہنگائی میں بجلی یا بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتو یہ عارضی ہے اورغذائی اشیا کی مہنگائی بھی عارضی تھا، اس لئے کمیٹی کا خیال تھا کہ ان کی وجہ سے شرح سود میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔ بجلی کے نرخ بڑھنے سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا خیال تھا کہ طلب میں دباو¿ نہیں ہے کیونکہ ہماری صلاحیت مکمل طور پر زیر استعمال نہیں اور مہنگائی کی پیش گوئی میں توازن ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ ان ساری وجوہات کی وجہ سے مانیٹری پالیسی کمیٹی کو معاشی حالت پر نظر رکھنا چاہیے، اس پر نکتہ نظر تھا کہ پہلے کے مقابلے میں حالات بہتر ہو رہے ہیں۔