نورا فتیحی کا نماز کی ادائیگی سے متعلق حیران کن انکشاف

Apr 18, 2024 | 16:31:PM
نورا فتیحی کا نماز کی ادائیگی سے متعلق حیران کن انکشاف
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)بالی ووڈ فلموں میں اپنے ڈانس نمبرزکے لیے مشہور نورا فتیحی نے اسلام کے ساتھ اپنے گہرے تعلق اور زندگی میں نماز کی اہمیت سے متعلق بات کر کے سب کو حیران کردیا۔

ایک انٹرویو میں کینیڈین رقاصہ اور اداکارہ نورا نے کہا کہ انہوں نے رمضان کے مہینے میں پورے روزے رکھے اور کام کے مصروف شیڈول کے باوجود ایک بھی روزہ نہیں چھوڑا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ 14 سال کی عمر سے روز ے رکھ رہی ہیں اور یہ عادت انہیں اپنے والدین سے آئی ہے، جنہوں نے بچپن سے ہی ان کے دماغ میں روزہ کی اہمیت ڈالی اور رفتہ رفتہ بڑے ہونے کے ساتھ روزہ رکھنا شروع کردیا۔ وہ روزے کی حالت میں اسکول بھی گئیں اور بقول ان کے انہوں نے سب کچھ کیا اور یہ بلکل نارمل تھا۔

اداکارہ اور رقاصہ نورا، جو کہ اپنے سوشل میڈیا فالوورز اور اپنی ہٹ میوزک ویڈیوز کی وجہ سے مشہور ہیں، انہوں نے کہا کہ روزہ زندگی کے دیگر پہلوؤں میں نظم وضبط سیکھاتا ہے۔

نورا نماز کو مراقبہ سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ، جب آپ اپنے خالق سے رابطہ قائم کرنے کے زون میں جاتے ہیں، تو آپ ذہنی اور روحانی طور پر ایک دوسری دنیا میں ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دن میں پانچ وقت کی نماز پڑھنے کی خوبصورت بات یہ ہے کہ دنیا کی افراتفری میں یہ دومنٹ ہوتے ہیں، جب آپ رک جاتے ہیں اور اپنے پیدا کرنے والے کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

نورا نے کہا کہ نماز کے عمل میں حفاظت اور مغفرت جیسی چیزیں مانگنی چاہئیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ اپنی مصروفیت کی وجہ سے پانچ وقت کی نماز باقاعدگی سے ادا نہیں کر پاتی ہیں تاہم کوشش ہوتی ہے کہ جس قدر ممکن ہوسکے نماز پڑھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آپ اپنے رب کو یاد کرتے ہیں، اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو وہ بھی آپ کو زیادہ سے زیادہ نوازتا ہے یہ گویا لینے اور دینے کا معاملہ ہے۔

نورا کو حال ہی میں سُپر ہٹ کامیڈی فلم "مڈگاؤں ایکسپریس" میں دیکھا گیا تھا اور اس سے قبل وہ ایکشن فلم "کریک"میں نظر آئی تھیں, وہ اپنی میوزک ویڈیوز کے ذریعے مضبوط فالوورز بنانے کے بعد ایک اداکارہ کے طور پر اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

لیکن، انہوں نے اس انٹرویو میں کہا کہ انہیں انڈسٹری کے بڑے سپر اسٹارز کی طرف سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے جنہوں نے توہین آمیز رویہ اختیار کیا ہے۔