ایران میں کل صدارتی انتخابات ۔۔خامنہ ای کا بھر پور حصہ لینے پر زور

Jun 17, 2021 | 21:56:PM
ایران میں کل صدارتی انتخابات ۔۔خامنہ ای کا بھر پور حصہ لینے پر زور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز )ایران میں انتخابی مہم کے آخری روز دو امیدوار صدارتی انتخابات سے دست بردار ہو گئے جس کے بعد باقی پانچ امیدواروں میں سخت مقابلے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق دست بردار ہونے والے امیدواروں میں محسن مہر علی زادہ کو اصلاح پسند تصور کیا جاتا ہے جب کہ علی رضا زاکانی قدامت پسند
 نظریات کے حامل ہیں۔ ایران میں نئے صدر کے انتخاب کے لئے کل(18 جون )و ووٹ ڈالے جائیں گے۔64 سالہ مہر علی زادہ کی دست برداری کا فائدہ ایران کے مرکزی بینک کے سابق سربراہ اور معتدل نظریات کے حامل سمجھے جانے والے امیدوار عبدالناصر ہمتی کو ہو گا۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق عبدالناصر ہمتی اپنے حریف اور ایرانی عدلیہ کے قدامت پسند سربراہ ابراہیم رئیسی سے پیچھے ہیں۔ رئیسی کے بارے میں خیال ہے کہ انہیں صدر بنانے کے لئے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے بہت پہلے سے تیاری شروع کردی تھی۔دست بردار ہونے والے دوسرے امیدوار زاکانی بھی ایک قدامت پسند امیدوار ہیں۔ ماضی میں دو مرتبہ صدارتی انتخابات کے لیے ان کی نامزدگی شوری نگہبان نے مسترد کردی تھی۔ زاکانی نے اپنی انتخابی مہم ختم کرکے ابراہیم رئیسی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ایران کے صدارتی انتخابات میں امیدواروں کا یکساں انتخابی منشور رکھنے والے امیدواروں کے حق میں دست بردار ہونا معمول کی بات ہے۔
 
 ادھرایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ہم وطنوں پر زوردیا ہے کہ وہ جمعہ کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھرپورحصہ لیں۔ صدارتی انتخابات میں ووٹر ٹرن آﺅٹ اورایران پر بیرونی دباﺅ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق خامنہ ای نے صدارتی انتخابات سے دوروز قبل ایک نشری تقریرمیں کہا کہ اگر لوگ پولنگ کے عمل میں بھرپور طریقے سے شریک نہیں ہوتے ہیں تو دشمن کی جانب سے دباﺅ میں اضافہ ہوگا۔اگر ہم دباﺅ اور پابندیوں میں کمی چاہتے ہیں تو لوگوں کی شرکت میں اضافہ ہونا چاہئے اور نظام کو حاصل عوامی مقبولیت دشمن پر ظاہرہونی چاہئے۔خامنہ ای نے کہا کہ تمام ایرانیوں کو اپنی اپنی سیاسی ترجیحات سے قطع نظرجمعہ کو اپنااپنا ووٹ ڈالنا چا ہئے۔انہوں نے امریکی اور برطانوی میڈیا پرالزام عائد کیا کہ وہ ایرانیوں کی ووٹنگ میں حصہ لینے کی حوصلہ شکنی کررہا ہے اور صدارتی انتخابات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔
 یہ بھی پڑھیں۔