وزیراعظم صاحب!۔۔ کسان کو بچاؤ!
تحریر: مناظرعلی
Stay tuned with 24 News HD Android App
دریاؤں کے کنارے رہنے والے وہ لوگ جن کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی ہے ان کے لیے برسات کاموسم انتہائی خطرناک ہوتاہے،زیادہ بارشیں ان کے دلوں کی دھڑکنیں تیزکردیتی ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعاکرتے ہیں کہ یہ موسم خیرسے گزرجائے،ان کی فصلیں اورزمینیں محفوظ رہیں۔
ویسے تو دریائی کٹاؤ میدانی علاقوں سے گزرنے والے تقریباسبھی دریاؤں کے کنارے ہوتاہے مگر میں خاص طورپر حافظ آباد کی حدود سے گزرنے والے دریائے چناب کی بات کروں گا،جلالپوربھٹیاں کے نواحی علاقے چاہ چورہ،چھنی تھتھلاں،ڈیرہ شیخاں،محمودپور،بھون اور قریبی علاقے ان دنوں دریائی کٹاؤ کی زد میں ہیں،خاص طورپردریاکا پانی چاہ چورہ آبادی کی دیواروں کے قریب سے گزررہاہے،یہاں کے مکین کھیتی باڑی سے وابستہ ہیں،ڈاہرخاندان،بھٹی،ملاح،تھتھل،لنگاہ،تارڑ اوردیگربرادری کی زمینیں دریا کا تیز پانی کاٹ کاٹ کر اپنے اندر ڈال رہاہے جہاں لوگ اپنی زمینوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں وہی انہیں اپنے گھروں کے بھی لالے پڑے ہیں کہ اگر یہ دیواریں بھی گر گئیں تو انہیں سر چھپانے کیلئے جگہ تک میسر نہیں ہوگی،چاہ چورہ کے مکین اس مصیبت میں بری طرح پھنس چکے ہیں اور یہ سلسلہ آج کا نہیں کئی سالوں سے اہل علاقہ حکمرانوں کی منتیں سماجتیں کرکے تھک چکے ہیں،چند سیاسی شخصیات نے پتھروں کے چند ٹرک ڈلواکر اپنے ووٹ تو پکے کیے ہیں مگر یہاں دریا کا کنارہ مکمل پکا نہیں ہوا کہ اس گاؤں کو مکمل محفوظ تصورکیاجاسکے،جہاں پتھر ڈالا گیا تھا،دریانے وہ جگہ چھوڑ کر دائیں بائیں سے کٹائی شروع کردی ہے،تیز پانی کچی مٹی کو گاجرمولی کی طرح کاٹ رہاہے،یہی صورتحال محمودپورکے قریب دریائی کنارے کی ہے،اس سے قبل یہاں ٹھٹھہ شیخاں گاؤں دریابردہوچکاہے،سیال،رانجھا اور دیگر برادری کی زمینوں پر دریا کا پانی بہہ رہاہے اور زمیندار بے زمین ہوچکے ہیں،اب جہاں ایک بار پھر دریائی کٹاؤ جاری ہے تو خطرہ محسوس کیاجارہاہے کہ دریاکنارے تاریخی گاؤں محمودپور بھی کہیں اس کی زد میں نہ آجائے،ان علاقوں کے مکین شدید ذہنی دباؤ کاشکار ہیں مگر عوامی نمائندے اور انتظامیہ سب جانتے ہوئے بھی انجان لگتے ہیں۔
المیہ یہ ہے کہ ہرالیکشن پر ان دیہات،ڈیرہ جات کے مکینوں کو نعروں اور دعوؤں سے رام کرلیاجاتاہے اور یہ سادہ لوح عوام ان کے چکر میں آکر پھر انہیں ووٹ دے دیتی ہے جنہوں نے ان کے بڑے مسائل کیلئے کبھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے،افضل حسین تارڑ،سائرہ افضل تارڑ،مہدی حسن بھٹی،شوکت بھٹی،میاں شاہد بھٹی،زاہد بھٹی اورمامون جعفر تارڑ اس علاقے کے سیاستدان ہیں جنہوں نے اپنے اپنے ادوار میں اقتدار کے خوب مزے لوٹے ہیں،چاہیے تو یہ کہ عوامی نمائندے مشکل کی اس گھڑی میں عوام کیساتھ کھڑے ہوں اور ہنگامی بنیادوں پر یہاں پتھرکے بندباندھ کرہمیشہ کیلئےآبادیوں اور زمینوں کو محفوظ بنانے میں اپنا کرداراداکریں مگرموجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر عوامی نمائندوں کو اپنے اپنے قائدین کے اقتدار کو طول دینے میں اپناحصہ ڈالنے کے سوا شاید کوئی اور کام ہی نہیں۔
وزیراعظم پاکستان شہبازشریف،وزیراعلیٰ حمزہ شہبازشریف اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران کو بذات خود اس معاملے کانوٹس لے کر فوری اقدامات اپنی نگرانی میں کرانے کی ضرورت ہے ورنہ تاریخ میں یہ لکھاجائے گا کہ چناب کے مکین ڈوبتے رہے اور حکمران اپنی کرسی اقتدار کے لیے فکر مند رہے۔
بلاگرکا تعارف:
مناظرعلی سٹی نیوزنیٹ ورک سے وابستہ صحافی ہیں، سماجی مسائل کے حل کیلئے مختلف ویب سائٹس پر بلاگز لکھتے رہتے ہیں، ان کیساتھ فیس بک اور ٹویٹر پر اس آئی ڈی پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ https://www.facebook.com/munazer.ali