سائفر کیس ، اسد عمر کی ضمانت منظور

Sep 14, 2023 | 11:24:AM
سائفر کیس ، اسد عمر کی ضمانت منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(فرزانہ صدیق ) سائفر کیس میں  سابق وفاقی وزیر  اسد عمر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت  نے ضمانت دے دی ۔ 

تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد  کے جج ابو الحسنات نے سائفر کیس میں اسد عمر کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت  کی  اور فیصلہ سنایا کہ اسدعمر نے شامل تفتیش ہونے کا اظہار کیا لیکن پراسیکیوشن نے شامل تفتیش نہیں کیا،ایف آئی اے کی تفتیش کے مطابق اسدعمر کی گرفتاری مطلوب نہیں،اگر اسدعمر کی گرفتاری مطلوب ہوئی تو ایف آئی اے قانون کے مطابق چلےگی، اسد عمر کی درخواست ضمانت 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض کنفرم کردی گئی۔

سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقارنقوی سیکرٹ ایکٹ عدالت پہنچے  ، پی ٹی آئی وکلاء سلمان صفدر، خالدیوسف، سردار مصروف بھی عدالت پہنچے، اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقارنقوی کی جانب سے ساڑھے 12بجے سماعت مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ، دیگر سپیشل پراسیکیوٹرز کو بھی سپریم کورٹ جانا  ہے  ، وکیل صفائی سلمان صفدر نے  کہا کہ مجھے اجازت دی جائے دلائل دینے کی کیونکہ ہم نے بھی ہائیکورٹ جانا ہے ،جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ سائفرکیس کی درخواست ضمانت پر سماعت تو آج ہوگی یہ سن لیں، وکیل صفائی سلمان صفدر نے کہا کہ ہر سماعت پر اسپیشل پراسیکیوٹرز کوئی بہانا کرتے ہیں،جج ابوالحسنات نے کہا کہ دونوں فریقین کی موجودگی میں ہی سائفرکیس کی سماعت ہوگی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقارنقوی   نے کہا کہ پراسیکیوشن جیسی ہی فارغ ہوتی ہے جوڈیشل کمپلیکس پہنچ جائےگی، وکیل صفائی علی بخاری نے کہا کہ ذوالفقارنقوی سینیئر ہیں، بار بار مداخلت کرنا تاخیر کرنا اچھا نہیں ،، وکیل صفائی سلمان صفدر نے کہا کہ مجھے کم سے کم ایک گھنٹہ تو دلائل کے لیے دیا جائےنا،ایک نہیں تین تین اسپیشل پراسیکیوٹرز سائفرکیس میں ہیں، اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقارنقوی  نے  کہا کہ کیا ہم سپریم کورٹ چھوڑ دیں ؟ یہ ہائیکورٹ چھوڑ نہیں رہے اور ہمیں سپریم کورٹ چھوڑنے کا کہہ رہے، اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقارنقوی نے کہا کہ سیکرٹ ایکٹ عدالت میں جھوٹ کیوں بولیں گے؟

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اسپیشل پراسیکیوٹرذوالفقارنقوی کی استدعا مسترد کردی،اسپیشل پراسیکیوٹرز کی غیر موجودگی میں درخواست ضمانت پر پی ٹی آئی وکلاء کو دلائل دینے کی اجازت دے دی گئی  لیکن اسپیشل پروسیکیوٹرز کے معاون نے سماعت میں وقفہ کرنے کی استدعا کر دی ،جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ جب آپ فری ہیں تو پی ٹی آئی وکلاء فری نہیں، درخواست ضمانت پر سماعت تو آج ہوگی، میں چاہتاہوں پی ٹی آئی وکلاء اور اسپیشل پروسیکیوٹرز دلائل دیں، میں تو درخواست ضمانت پر دلائل آج ضرور سنوں گا، آج پراسیکیوشن دلائل دے نہ دے، درخواست ضمانت پر فیصلہ میں محفوظ کرلوں گا، جس کے بعد وکیل بابراعوانروسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میں فری ہوں یا نہیں، عدالت کا وقت شروع ہو چکا ہے،  اسد عمر تحریری طور پر شامل تفتیش ہوئے ہیں ، میں تو خود ایف آئی اے کو خط لکھ کر پوچھا کہ بتائیں شامل تفتیش ہونا کب اور کدھر آنا، اسدعمر براہ راست سائفرکیس کے مقدمے میں نامزد نہیں، میرا پراسیکوشن سے ایک سادہ سا سوال ہے، اسکا جواب آجائیں تو دلائل شروع کرونگا، میرے موکل کے خلاف اب تک کیا انویسٹیگیشن ہوئی ؟ عدالت نے پراسیکوشن سے استفسار کیا کہ جی بتائے اب تک کیا تفتیش ہوئی ؟

 پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا کہ ملزم شامل تفتیش ہوتے ہیں ، تفتیشی کسی کے پیچھے نہیں جاتے، یہ ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے، اگر یہ شامل تفتیش ہوتے تو ہوسکتا ہے یہ بےگناہ قرار دئیے جاتے،  عدالت نے پراسیکوشن سے استفسار کیا کہ اپکے پاس موقع تھا کیوں نہیں کیا ؟جج ابو الحسنات ذولقرنین نے کہا کہ  ایف آئی آر میں تو انکا نام بھی واضح نہیں ہے، اسد عمر کی ضمانت کو الگ اور باقی دو کو الگ ڈیسائڈ کرنا ہے ،بابر اعوان نے  پراسیکوشن  سے کہا کہ  آپ مجھے بلائے تو میں آجاؤنگا۔

یہ بھی پڑھیں :وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر قبضہ مافیا کیخلاف بڑا ایکشن

جج ابو الحسنات  نے کہا کہ ایک ہی کیس ہے تو باقی وکلاء کو بھی بلا لیں، عدالت کا چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا بلانے کی ہدایت، اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اگر ہم مارچ 2022 سے شروع کریں تو سال سے زائد کا عرصہ انویسٹیگیشن کو ہوا، عدالت نے سلمان صفدر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت کا ہی معاملہ ہے تو آپ روسٹرم پر آجائے ، وکیل سلمان صفدر کے دلائل کے دوران اسپیشل پروسیکیوٹر شاہ خاور نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اسدعمر کی کیس میں تاحال گرفتاری مطلوب نہیں،اسدعمر کے خلاف کوئی ثبوت ابھی موجود نہیں،اگر اسدعمر کی درخواست ضمانت پر دلائل سننے ہیں تو عدالت کی اپنی مرضی ہے،تفتیش کے دوران اگر کوئی ثبوت ملا تو اسدعمر کو آگاہ کیاجائےگا،

وکیل بابراعوان نے  استدعا کی کہ ایف آئی اے کے پاس ثبوت ہی نہیں تو ضمانت کنفرم کردی جائے، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اسدعمر کی درخواست ضمانت پر اوپن کورٹ میں فیصلہ لکھوانا شروع کیا اور کہا کہ پراسیکیوشن کے مطابق اسدعمر کے خلاف تاحال ثبوت نہیں، اسدعمر نے شامل تفتیش ہونے کا اظہار کیا لیکن پراسیکیوشن نے شامل تفتیش نہیں کیا، ایف آئی اے کی تفتیش کے مطابق اسدعمر کی گرفتاری مطلوب نہیں، اگر اسدعمر کی گرفتاری مطلوب ہوئی تو ایف آئی اے قانون کے مطابق چلےگی، گرفتاری مطلوب ہوئی تو ایف ائی اے اسدعمر کو پہلے آگاہ کرےگی،اسدعمر کی درخواست ضمانت 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض کنفرم کردی گئی۔