جو لوگ خود بینیفشریز ہیں وہ رولز میں ترمیم کیسے کر سکتے ہیں ؟ سپریم کورٹ

Jun 14, 2022 | 15:47:PM
سپریم کورٹ،ای سی ایل،چیف جسٹس پاکستان،وفاقی حکومت
کیپشن: جو ترمیم ہوچکی ہے یا جو نام ای سی ایل سے نکل گئے انکا کیا ہوگا: جسٹس اعجاز الاحسن/ فائل فوٹو، گوگل سورس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) سپریم کورٹ نے ای سی ایل میں شامل افراد کو بیرون ملک سفر سے پہلے وزارت داخلہ سے اجازت لینے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا جو لوگ خود بینیفشریز ہیں وہ رولز میں ترمیم کیسے کر سکتے ہیں ؟ یہ سوال اہم ہے کہ مقتدر لوگوں نے ای سی ایل رولز میں ترمیم سے فائدہ اٹھایا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے تحقیقاتی اداروں میں حکومتی مداخلت سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ای سی ایل رولز سے متعلق کابینہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تمام سوالات اور آبزرویشنز کو سامنے رکھا گیا۔

 جسٹس محمد علی مظہر نے کابینہ کمیٹی کی میٹنگ کے منٹس سے متعلق پوچھا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ منٹس ایک دو روز میں مل جائیں گے، اٹارنی جنرل آفس نے ای سی ایل رولز میں ترمیم سے متعلق ایس او پیز بنا کر تمام اداروں کو بھجوا دی ہیں، لسٹ سے نکالے گئے تمام ناموں کا الگ الگ کر کے دوبارہ سے جائزہ لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کا معیشت ٹھیک کرنے کے لیے قوم کو چائے کم پینے کا مشورہ

یہ بھی پڑھیں:فارن فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن سے اہم خبر آگئی

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جو ترمیم ہوچکی ہے یا جو نام ای سی ایل سے نکل گئے انکا کیا ہوگا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ نیب اور ایف آئی اے سے مشاورت کے بعد رولز بنائے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو لوگ خود بینیفشریز ہیں وہ رولز میں ترمیم کیسے کر سکتے ہیں، عدالت نے ای سی ایل میں شامل افراد کو بیرون ملک سفر کیلئے وزارت داخلہ سے اجازت لینے کا حکم دیا تو اٹارنی جنرل نے حکم پر عملدرآمد کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جب تک حکومت قانون سازی نہیں کر لیتی یہ عبوری طریقہ کار رائج رہے گا۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ ہم قانون کی حاکمیت چاہتے ہیں، یہ سوال اہم ہے کہ مقتدر لوگوں نے ای سی ایل رولز میں ترمیم سے فائدہ اٹھایا، جن لوگوں کے مقدمات زیر التوا ہیں ان کیلئے مروجہ طریقہ کار پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے، موجودہ حالات منفرد نوعیت کے ہیں، پارلیمنٹ میں اکثریتی جماعت پارلیمنٹ سے باہر جاچکی ہے، ملک اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے، ایگزیکٹو کو اپنے اختیارات آئین و قانون کی روشنی میں استعمال کرنا ہونگے، کسی بھی تحقیقاتی ادارے، ایجنسی اور ریاستی عضو کو اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرنے دیں گے۔

 عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ای سی ایل رولز میں تبدیلی کا معاملہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی میں زیر غور ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سسٹم چلنے دینے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، یکطرفہ پارلیمان سے قانون سازی بھی قانونی تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے، یہ کسی کیلئے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں ہے، نظر رکھیں گے کوئی ادارہ اپنی حد سے تجاوز نہ کرے، ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس سے حکومت کو مشکلات ہوں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سمجھ نہیں آ رہی حکومت کرنا کیا چاہتی ہے، لگتا ہے حکومت بہت کمزور وکٹ پر کھڑی ہے، واضح بات کے بجائے ہمیشہ ادھر ادھر کی سنائی جاتی ہیں۔ عدالت نے کابینہ کمیٹی میٹنگ کے منٹس طلب کرتے ہوئے سماعت 27 جون تک ملتوی کر دی۔