’جاتے جاتے سندھ کے عوام پر احسان کرجائیں‘

Sep 13, 2023 | 13:45:PM
تھانہ آرام باغ کی حدود میں زیادتی کیس کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی جس پر  جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دئیے کہ زیادتی کیسز میں نہ توتفتیش ہوتی ہے اور نہ ہی شناخت پریڈ ہوتی ہے
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)تھانہ آرام باغ کی حدود میں زیادتی کیس کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی جس پر  جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دئیے کہ زیادتی کیسز میں نہ توتفتیش ہوتی ہے اور نہ ہی شناخت پریڈ ہوتی ہے۔

 تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ زیادتی کیس میں آئی جی سندھ رفعت مختار پیش ہوئے جس پر جسٹس امجد علی سہتونے آئی جی سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب پچھلے پندرہ سالوں میں جوتباہی سندھ میں ہوئی وہ کہیں نہیں ہوئی،معلوم نہیں چار چھ مہینے بعد آپ کہاں ہوں گےمگر جاتے جاتے سندھ کے عوام پر احسان کرجائیں۔

 ان کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کو تفتیش کے لیے ایک ہاتھ سے چیک دیا جاتا ہے دوسرے ہاتھ سے لے لیا جاتا ہےتفتیشی افسران کہتے ہیں ہمیں فنڈز ہی نہیں ملتے تفتیش کے لیے پیسہ اپنی جیب سے کیوں لگائیں۔

عدالت نے آئی جی سندھ کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے لوگوں کی آپ پر نظریں ہیں، جس پر سماعت کے دوران آئی جی سندھ نے بتایا کہ دو چار مہینے کے بعد سندھ میں چیزیں تبدیل ہوتی نظر آئیں گی،پولیس میں مانیٹرنگ کا میکنزم بنادیا ہے، میں خود مانیٹرنگ کروں گا۔

مزید پڑھیں:عوام میں خوف و ہراس پھیلانے والے ٹک ٹاکرز گرفتار

جسٹس امجد سہتو نے کہا کہ بس آپ یہاں سے شروعات کریں اور تفتیش کے نظام کو بہتر کریں،جس پر آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسران کے لیے اسپیشل الاؤنس مقرر کر دیا ہے، اب ایسا نہیں ہو گا،عدالت نے زیادتی کیس کے ملزم فرہاد کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔