عمران خان نااہلی: دو منٹ کا کیس ہے؟ یا تسلیم کریں یا انکار کریں: اسلام آباد ہائیکورٹ

Mar 13, 2023 | 16:12:PM
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ دو منٹ کا کیس ہے؟ یا تسلیم کریں یا انکار کریں
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (احتشام کیانی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ دو منٹ کا کیس ہے؟ یا تسلیم کریں یا انکار کریں۔

چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب طاہر پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے مبینہ بیٹی کو ظاہر نا کرنے پر عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر شخص کی پرائویسی ضروری ہے لیکن ہم اس لئے سن رہے ہیں اس میں قانونی معاملہ ہے، ہاں یا ناں میں جو بھی کہنا ہے آپ کہہ دیں۔

چیف جسٹس نے عمران خان کے وکلا سے کہا کہ ویسے تو آپ کی سائیڈ سے بھی یہ دو منٹ کا کیس ہے ؟ یا آپ تسلیم کریں یا انکار کریں، پٹیشن ختم ہو جاتی ہے، آپ انکار کریں تو ان کی پٹیشن ابھی خارج ہوتی ہے، اگلے الیکشن میں یہ معاملہ پھر کوئی لے کر آ جائے گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ کسی کی پرائیویٹ زندگی کا معاملہ ایسے پبلک میں آئے، ہم بھی یہاں بیٹھ کر ایسا کیس سننے میں کوئی مزہ نہیں آرہا، لیگل سائیڈ پر ایک بات آگئی ہے اس لئے سننا پڑ رہا ہے، ایک واضح موقف لیں ابھی درخواست مسترد کر دیتے ہیں۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ پیش نہ ہوئے۔ ان کے معاون وکیل نے کہا کہ درخواستگزار نے اپنی پٹیشن میں ترمیم کی درخواست دی، ہمیں ان کی درخواست پر اعتراض ہے تحریری جواب کا وقت دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دو صفحوں کا جواب دینا تھا کیا آج نہیں دے سکتے تھے؟۔

درخواست گزار کے وکیل نے عمران خان کے ٹیریان کیس میں دیئے گئے بیان حلفی کی کاپی پیش کی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس یہی ایک ڈاکومنٹ ہے اسی پر انحصار ہے ؟ بیان حلفی میں تو گارجین شپ کا لکھا ہے، اس گارجین شپ میں والد ہونے کا تو ذکر نہیں، یہ فارن ڈاکومنٹ ہے اور ایکس پارٹی آرڈر ہے، اس ڈاکومنٹ کو مکمل نہیں کہہ سکتے، درخواست گزار نے عمران خان کا بیٹی کو تسلیم کرنا ثابت کرنا ہے، اگر بیٹی نے بھی کہا ہو کہ میرا باپ ہے تو یہ بھی عمران خان پر بائنڈنگ نہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ کو انتہائی واضح الفاظ میں عمران خان کا اعتراف دکھانا ہوگا، دکھائیں کہاں عمران خان نے ٹیریان کا والد ہونا تسلیم کیا، آپ کہہ رہے ہیں عمران خان والد ہیں ٹیریان کے وہ نہیں مانتے، آپ کو اب ریکارڈ سے دکھانا ہوگا وہ ٹیریان کے والد ہیں، درخواست گزار نے واضح الفاظ میں عمران خان کی ٹیریان کی ولدیت ظاہر کرنی ہے، پہلے آپ ثابت کریں گے یہ لڑکی عمران خان کی بیٹی ہے پھر 62 ون ایف کا معاملہ آئے گا۔

وکیل نے کہا کہ گارجین شپ دینے کا ایک جمائمہ نے ایک عمران خان نے no objection certificate  دیا، عمران خان اور جمائمہ خان نے ٹیریان کی سرپرستی کیلئے رضامندی دی، کسی تیسرے نے ٹیریان کی سرپرستی کیلئے رضامندی کیوں نہیں دی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا وہاں جو کیس فائل ہوا اس کی کاپی آپ کے پاس ہے ؟ کوئی ایک ڈاکومنٹ تو آپ کے پاس ہو جس میں ہِم دیکھیں۔ وکیل نے کہا کہ یہ سارا غیر ملکی ریکارڈ عدالت کے سامنے ہے جو دفتر خارجہ سے تصدیق شدہ ہے، عمران خان کا تعلق نہیں تھا تو گارجین شپ کا بیان حلفی کیوں دیا ؟۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ بہت سے لوگ پاکستان میں بہت سے بچوں کے گارجین ہیں لیکن وہ باپ نہیں ہیں، وہ لوگ ان کے اخراجات اٹھائے رہے ہوتے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ کوئی اور صاحب آئیں گے کہ ڈی این اے ٹیسٹ کرائیں، یہ صرف وہ لڑکی کہہ سکتی ہے کہ یہ میرا باپ ہے کوئی تھرڈ پرسن یہ کیسے کہہ سکتا ہے ؟ اس کیس میں کوئی عدالت جا سکتا ہے تو وہ ٹیریان خود ہے، ٹیریان خود اگر متاثرہ ہو تو جا کر کہہ سکتی ہے میرا والد ڈیکلئیر کیا جائے، کوئی تیسرا فریق کیسے اس کیس میں متاثرہ فریق ہو گیا ؟۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جو فیصلہ لائے اس پر کوئی تصدیق یا ٹھپا تو ہوتا، ٹھیک ہے وہ ایک عدالت کا آرڈر ہے مگر کچھ پتہ تو چلے ؟ کیا اس کیس میں عمران خان کا کوئی جواب آیا تھا ؟ ہمیں ریکارڈ میں سے کچھ دکھا دیں، ہم یہاں آج رک جاتے ہیں اپنے ڈاکومنٹس مکمل دیکھ لیں، دستاویزات ترتیب دے کر ہمیں آئندہ سماعت پر بتا دیں، ہمیں دکھائیں کیا کیلیفورنیا میں مکمل ایکس پارٹی کارروائی ہوئی تھی؟۔

 عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو آئندہ سماعت پر تیاری کر کے دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی۔