'یہ تو عدلیہ کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی گئی ہے'

آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ پورا ملک آپ کی کارکردگی دیکھ رہا ہے، آئی جی اسلام آباد کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ سہولت کاری کررہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ

Mar 11, 2024 | 14:41:PM
 'یہ تو عدلیہ کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی گئی ہے'
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری) چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے  دوران سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اسد طورکے خلاف مقدمے میں سنگین نوعیت کی دفعات عائد کی گئی ہیں، حساس معلومات سمیت عائد دیگر دفعات کا اطلاق کیسے ہوتا ہے؟ انکوائری نوٹس میں لکھا گیا کہ عدلیہ کے خلاف مہم پرطلب کیا جارہا ہے جب کہ ایف آئی آر میں عدلیہ کے خلاف مہم کا ذکرتک نہیں، یہ تو عدلیہ کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی گئی ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صحافیوں کو ایف آئی اے کے نوٹس دیے جانے اور ہراساں کیے جانے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نے آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ پورا ملک آپ کی کارکردگی دیکھ رہا ہے، آئی جی اسلام آباد کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ سہولت کاری کررہے ہیں، کسی صحافی کو گولی ماردو، کسی پرتشدد کرو، کسی کو  اٹھالو، سیف سٹی کیمرے خراب ہوجاتے ہیں۔

سماعت کے دوران بیرسٹر صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ اسد طور اس وقت جیل میں ہیں جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اسدطور جیل میں کیوں ہیں؟ اس پر بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ اسد طور کے خلاف ایک ایف آئی آر درج ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مطیع اللہ جان اور ابصار عالم پر حملے کے مقدمات میں پولیس کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار

چیف جسٹس نے کہا کہ اسد طورکے خلاف مقدمے میں سنگین نوعیت کی دفعات عائد کی گئی ہیں، حساس معلومات سمیت عائد دیگر دفعات کا اطلاق کیسے ہوتا ہے؟ انکوائری نوٹس میں لکھا گیا کہ عدلیہ کے خلاف مہم پرطلب کیا جارہا ہے جب کہ ایف آئی آر میں عدلیہ کے خلاف مہم کا ذکرتک نہیں، یہ تو عدلیہ کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی گئی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیوں ناں ایف آئی اے کو توہین عدالت کا نوٹس دیں،  سپریم کورٹ کے کسی جج نے ایف آئی اے کو شکایت کی نہ رجسٹرار نے، سپریم کورٹ کا نام استعمال کرکے تاثردیا گیا جیسے عدلیہ کے کہنے پرکارروائی ہوئی، اس طرح تو عوام میں عدلیہ کا امیج خراب ہوگا۔