طالبان کی افغانستان میں پیش قدمی۔۔ کشمیر میں عسکریت پسندی بڑھے گی۔۔بھارتی ماہرین

Jul 11, 2021 | 21:28:PM
طالبان کی افغانستان میں پیش قدمی۔۔ کشمیر میں عسکریت پسندی بڑھے گی۔۔بھارتی ماہرین
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا تیزی سے جاری ہے لیکن طالبان کئی افغان اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں، ماہرین نے کہا ہے کہ افغانستان میں مسلح گروہ کی برتری سے مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق مبصرین کو خدشہ ہے کہ اگر افغان طالبان اسی طرح اپنی پیش قدمی جاری رکھیں گے اور مزید علاقوں پر کنٹرول حاصل کرلیں گے تو مقبوضہ کشمیر میں بھی مسلح عسکریت پسندی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ 


معروف دفاعی تجزیہ کار اور سابق بھارتی فوجی افسر پروین سوہنی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرطالبان دوبارہ اقتدارمیں آتے ہیں تو کشمیر پر اس کا یقینی طور پر اثر ہو گا۔ سوہنی نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کے زیر قیادت موجودہ حکومت زیادہ دیر اقتدار میں نہیں رہ سکے گی۔سوہنی کے بقول طالبان جنگجو مٹی کے فرزند ہیں۔ وہ پہلے ہی ملک کے بیشتر حصوں پر کنٹرول کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ ایسے میں نیٹو کے انخلا کے بعد، مجھے کشمیر پر اس کے اثرات دکھائی دے رہے ہیں۔
نئی دہلی میں سکیورٹی امور کی ماہر آکانکشا نارائن نے کہا کہ سن 1989 میں افغانستان سے سوویت یونین کی واپسی کے بعد، ماضی میں سوویت کے خلاف لڑنے والے مجاہدین، چیچنیا، کشمیر اور مشرق وسطی جیسے دیگر غیرملکی مسلح تنازعات میں شریک ہو گئے تھے۔ اس مرتبہ افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد موجودہ غیرملکی تنازعات میں اِن جنگجوﺅں کی شمولیت کے امکانات ہیں۔ اس لئے بھارت کو کشمیر میں عسکریت پسندوں کو شہ ملنے کے حوالے سے خدشہ ہے۔

سکیورٹی امور کے ماہر راہل بیدی نے کہا کہ جموں کشمیر میں بھارتی فوج اور مقامی پولیس نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران سکیورٹی اور انٹیلی جنس کا ایک مضبوط نیٹ ورک تیار کیا ہے۔ بیدی کے بقول بھارت اب بہتر طریقے سے تیار ہے اور پاکستان کی طرف سے آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
 یہ بھی پڑھیں۔اداکارہ شگفتہ اعجاز کی بیٹی کی منگنی ۔۔تصاویر وائرل