جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں ہنگامہ آرائی کا خدشہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ چک شومر نے خبردار کیا ہے کہ نو منتخب صدر جو بائیڈن کی 20 جنوری کو ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں ہنگامہ آرائی کا خدشہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی سینٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر کی تقریب حلف برداری کے موقع پر ہنگامہ آرائی ہو سکتی ہے۔چک شومر نے کہا کہ انہوں نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے سے بات کی ہے اور ان پر زور دیا کہ وہ بغاوت پسندوں کا تعاقب کریں جنہوں نے کانگریس کی عمارت پر حملہ کیا تھا۔ چک شومر کے مطابق انہوں نے ایف بی آئی ڈائریکٹر کو کہا ہے کہ وہ ممکنہ حملوں کوبھی روکنے کے انتظامات کریں کیونکہ انتہا پسندوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے خطرات اب تک موجود ہیں اور آئندہ چند ہفتے امریکا کی جمہوریت کے لئے مشکل ہیں۔
دوسری طرف واشنگٹن کی میئر موریل باوئزر کی جانب سے قائم مقام ہوم لینڈ سیکیورٹی چیف چڈ وولف کو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ پیر سے نافذ سخت سیکیورٹی اقدامات میں 24 جنوری تک توسیع کر دیں اورعوامی اجتماع کے لئے اجازت ناموں کی درخواستوں کو بھی مسترد کر دے۔ ریاست میزوری سے منتخب سینیٹر روئے بلنٹ جونو منتخب صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب کے معاملات دیکھ رہے ہیں کاکہنا ہے کہ کرونا کے باعث حلف برداری کی تقریب میں محدود افراد کو ہی آنے دیا جائے گا۔
امریکا کی سیکریٹ سروس حلف برداری کی تقریب میں سیکیورٹی کی فراہمی کی ذمہ دار ہے۔ سیکریٹ سروس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 20 جنوری کو ہونے والی تقریب کو محفوظ بنانے اور ہنگامہ آرائی کے خدشے کو دیکھتے ہوئے بھرپور تیاری کی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ وہ نومنتخب صدر جو بائیڈن نے حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔
امریکا کی جدید تاریخ میں ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہوں گے جو اپنے جانشین کی حلف برداری میں شرکت نہیں کریں گے۔ جو بائیڈن کی حلف برداری میں نائب صدر مائیک پینس اور سابق صدور جارج ڈبلیو بش ،بل کلنٹن اور اوباما کی شرکت متوقع ہے۔