جمہوریت برقراررہتی توشایدسیاست میں یوں پیسہ نہ چلتا،سپریم کورٹ

Feb 10, 2021 | 17:48:PM
جمہوریت برقراررہتی توشایدسیاست میں یوں پیسہ نہ چلتا،سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس سے متعلق کیس میں جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت برقراررہتی توشایدسیاست میں یوں پیسہ نہ چلتا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیالوگ پارٹی کوووٹ دیتے ہیں یااس کے منشورکو؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ زیادہ لوگ لیڈرزکی طلسمی شخصیت کوووٹ دیتے ہیں،قائداعظم کی شخصیت سے متاثرہوکرلوگ انہیں ووٹ دیتے تھے،اصولی طورپرپارٹی اورمنشوردونوں کوووٹ ملناچاہئے۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیاکہ پی ٹی آئی کےساتھ طلسمی چیزکیا ہے؟،کیا بہترین شخصیت،خوش لباسی پرلوگوں نے ووٹ دیا؟۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ووٹ پارٹی کودیاجاتا ہے نہ کہ انفرادی امیدوارکو،اٹارنی جنرل نے کہاکہ اندراگاندھی نے آئین توڑاتو لوگوں نے اسے مستردکردیا،لوگ انتخابات میں پوچھتے ہیں کتنے وعدے پوراکئے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ پارٹی منشورکوشائع کرنا قانونی طورپرضروری ہے۔
ا ٹارنی جنرل نے کہاکہ آئین میں سیاسی جماعتوں کاذکرہے،سیاسی جماعتوں کوقانون کے ذریعے ریگولیٹ کیاجاتا ہے،آئین میں ذکرہونے کامطلب یہ نہیں سیاسی جماعتیں آئین کے تحت بنیں،جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ سپیکر،ڈپٹی سپیکرکے انتخاب کاطریقہ کا ررولزمیں ہے،کیاسپیکرکاانتخاب آئین کے بجائے رولز کے تحت ہوتاہے؟.
اٹارنی جنرل نے کہاکہ سپیکر،ڈپٹی سپیکرکاانتخاب الیکشن کمیشن نہیں کراتا،کہاجاتا ہے چیئرمین سینیٹ کاانتخاب اوپن بیلٹ سے کیوں نہیں کرادیتے،عدالتی رائے آنے پرچیئرمین سینیٹ کاانتخاب اوپن بیلٹ سے کرادیں گے،چیئرمین سینیٹ کاانتخاب آئین کے تحت ہوتاہے۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والے کیخلاف قانونی کارروائی نہیں ہوسکتی،عوام کی نظرمیں گرجاناسیاستدان کی سب سے بڑی ناکامی ہوتی ہے،سیاسی جماعتیں اکثربرے لوگوں کوبھی ٹکٹ دے دیتی ہیں،یہ کوئی طریقہ نہیں کہ نوٹوں کے بیگ بھرکرلے جائیں۔
چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کی بات اپنی جگہ لیکن عدالت نے قانون کومدنظررکھناہے،اٹارنی جنرل نے کہاکہ دہری شہریت،جعلی ڈگریوں پرعدالت نے کئی ارکان کونااہل کیا،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ کیاپارٹی کیخلاف ووٹ دینے والابددیانت ہوتاہے؟،اٹارنی جنرل نے کہاکہ بددیانت نہیں ہوتالیکن پارٹی کیخلاف ووٹ دیناہے توکھلے عام دیں۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ سینیٹ میں ووٹرکومکمل آزادی نہیں ہوتی،جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ آپ بھارتی فیصلوں کاحوالہ دے رہے ہیں،بھارتی آئین میں خفیہ ووٹنگ کا آرٹیکل 226 نہیں ہے،اٹارنی جنرل نے کہاکہ بھارتی آئین میں ہرالیکشن کیلئے خفیہ ہونے یانہ ہونے کاالگ سے ذکرہے،آرٹیکل 226 میں تمام انتحابات خفیہ ووٹنگ سے ہونے کاذکرنہیں،آرٹیکل 226 کے مطابق آئین کے تحت ہونے والے الیکشن خفیہ ہوں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا آئین بنانیوالوں کوسینیٹ الیکشن کامعلوم نہیں تھا؟، اٹارنی جنرل نے کہاکہ اوپن ووٹنگ کی فروخت آج ہے پہلے نہیں تھی،1973میں تومعلوم بھی نہیں ہوگالوگ نوٹوں کے بیگ بھرکرلائیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ صورتحال اتنی بھی سادہ نہیں ہے جتنی آپ کہہ رہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ جمہوریت برقراررہتی توشایدسیاست میں یوں پیسہ نہ چلتا،اٹارنی جنرل نے کہاکہ بھٹوپرایئرکنڈیشنزکی ڈیوٹی کم دینے کاکیس بنانے کی کوشش ہوئی،جنرل ضیاالحق کوشش کے باوجودبھٹوکیخلاف کرپشن ڈھونڈنہیں سکے۔عدالت نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔