کیا عامر لیاقت کا انتقال اسپتال منتقلی سے قبل ہوا ؟

Jun 09, 2022 | 15:23:PM
ڈاکٹر عامر لیاقت، وصیت،انتقال،پوسٹ مارٹم
کیپشن: عامر لیاقت حسین کو خداداد کالونی سے ایمبولینس سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر نے تصدیق کی ہے کہ عامر لیاقت کا انتقال اسپتال منتقلی سے آدھا گھنٹے قبل ہوا، ان کے جسم پر تشدد کا کا کوئی نشان نہیں۔

ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے، جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں، ان کے ملازمین اور ڈرائیورز سے بیانات لیے جائیں گے۔

 خیال رہے عامر لیاقت حسین کو تشویشناک حالت میں نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے طبی معائنے کے بعد عامر لیاقت کے انتقال کی تصدیق کی۔

 عامر لیاقت حسین کے کمرے کا دروازہ بند تھا جسے گھر کے ملازمین کافی دیر سے کھٹکھٹا رہے تھے۔ ملازم نے بتایا کہ عامر لیاقت کی گزشتہ رات طبیعت خراب ہوئی تھی، ان کے دل میں تکلیف ہو رہی تھی، انہیں اسپتال جانے کا کہا گیا لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔

ذرائع کے مطابق عامر لیاقت حسین کو ان کے گھر خداداد کالونی سے ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا۔

 عامر لیاقت کے ڈرائیور نے پولیس کو طبیعت خرابی کی اطلاع دی اور بتایا کہ ان کے کمرے سے گزشتہ روز چیخنے کی آوازیں بھی آئیں۔

 قومی اسمبلی کارروائی ملتوی

 عامر لیاقت حسین کے انتقال کی خبر پر اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ افسوسناک خبر آئی ہے رکن اسمبلی عامر لیاقت کا انتقال ہوگیا ہے، ایوان کی کاروائی فوری روکنی چاہیے۔ عامر لیاقت کےانتقال کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔

 بلاول بھٹو زرداری

 پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں ے کہا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے صحافت سے لے کر سیاست تک ایک متحرک زندگی گزاری، انہوں نے تحریر و تقریر سے لے کر زندگی کے مختلف شعبہ جات میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال کی خبر سے سخت صدمہ ہوا۔

 آصف علی زرداری

سابق صدر آصف علی زرداری نے ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سابق صدر نے ڈاکٹر عامر لیاقت کے خاندان سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے ڈاکٹر عامر لیاقت کی مغفرت اور بلند درجات کیلئے دعا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال کی خبر انتہائی افسوسناک ہے۔

 واضح رہے کہ عامر لیاقت حسین 5 جولائی 1971 کو پیدا ہوئے، وہ 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے ممبر رہے۔

 عامرلیاقت حسین مشرف دور میں وزیر مملکت بھی رہے، 2018 میں وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ عامر لیاقت حسین پہلی بار ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

 عامر لیاقت حسین نے تین شادیاں کیں، پہلی شادی سیدہ بشریٰ اقبال، دوسری سیدہ طوبیٰ اور تیسری دانیہ سے کی۔ وہ بشریٰ اور طوبیٰ کو طلاق دے چکے تھے جب کہ دانیہ تاحال ان کی منکوحہ تھیں جنہوں نے عامر لیاقت کے خلاف تنسیخِ نکاح کا کیس دائر کر رکھا تھا۔