نیب آرڈیننس کے ذریعے حکومت خود این آر او لینا چاہتی ہے ،24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ کا روں کی رائے

Oct 08, 2021 | 00:00:AM
پروگرام ڈی این اے
کیپشن: پروگرام ڈے این اے میں شریک تجزیہ کار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ( 24نیوز) 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ کاروں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب  آرڈیننس کے ذریعے حکومت  خود این آر او لینا چاہتی ہے ، حکومت نے آئین و قانون کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے اپنے مقاصد حاصل کرنے  کے لئے ہمیشہ ایوان صدر کی آرڈیننس فیکٹری کو استعمال کیا ہے  مشرف دور میں نیب  آرڈیننس بنا  اس کے بعد دو حکومتوں نے اس میں کوئی تبدیلی کرنا مناسب نہ سمجھا ۔

تفصیلات کے مطابق معروف تجزیہ کار سلیم  بخاری  ،افتخار احمد  ،پی جے میر ،جاوید اقبال نے  24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں نیب آرڈیننس پر اپنی اپنی رائے پیش کی ۔معروف تجزیہ کار  سلیم بخاری نے کہا کہ  پارلیمنٹ میں قانون سازی تو ہو نہیں رہی حکومت نے نیب آرڈیننس میں ترامیم چیئر مین نیب کی توسیع کو موثر بنانے کے لئے کی ہیں مگر ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکومت اپنے لیے سٹےآرڈر  لے رہی ہے یہ آرڈیننس  دراصل حکومت  نے حکومت کو این آر او دے دیا ہے آئین میں توسیع کا قانون نہیں ہے وہ توسیع دے رہے ہیں  پی جے میر کا کہنا تھا کہ یہ مستقل نہیں ہے وزیر اعظم کی اپوزیشن سے بہتر تعلقات نہیں ہیں یہ آرڈیننس پارلیمنٹ میں آئے گا  ۔

پروگرام میں افتخار احمد نے سوال اٹھایا کہ حکومت  کی ترمیم کے تحت حکومت کے خلاف کرپشن اور بد عنوانی  کی تحقیقات نہیں ہو سکتیں   سلیم بخاری نے کہا یہ ترامیم نہیں بلکہ نیا قانون بن رہا ہے جس کو ہر سطح پر روکنا چاہیے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف  70 فیصد مقدمات اس حکومت نے قائم کئے ہیں  جاوید اقبال نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل فیصلہ کرے گا کہ مقدمہ قائم ہو سکتا ہے یا نہیں ، نیب ارکان پارلیمنٹ کے خلاف  کارروائی نہیں کر سکتے ۔افتخار احمد نے کہا کہ اس آرڈیننس کا اطلاق 2001 سے ہونا چاہیے  عمران خان سب سوچ سمجھ کر کر رہے ہیں ان  کے پاس اتنی طاقت ہے  کہ وہ پارلیمنٹ میں کچھ بھی بلڈوز کر سکتا ہے   سلیم بخاری نے کہا کہ اگر یہ آرڈیننس قومی اسمبلی سے منظور ہو بھی گیا تو سینیٹ میں نہیں ہو سکتا  ۔

پینل نے پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس سے متعلق بھی ڈسکشن کی جس میں وزیر اعظم عمران خان نے وزراء اور ارکان اسمبلی پر زور دیا کہ وہ عوام کو  قائل کریں کہ ملک میں مہنگائی نہیں ہے  افتخار احمد نے کہا کہ حکومت کے وزیر علی امین گنڈا پور  نے  کہاآٹا مہنگا ہے تو روٹی کم کھاؤ اور چینی کے بھی کم چمچے استعمال کرو  جس پر سلیم بخاری نے کہا کہ وزیر موصوف کو معلوم ہی نہیں کہ عوام کی حالت کیا ہے عوام   مہنگائی کی چکی میں اتنی پس چکی ہے کہ کوئی سکت باقی نہیں اورحکومت جس نے نوالے چھین لئے اب مزید امتحان لے رہی ہے ، جاوید اقبال نے کہا کہ وزیروں کو کیا معلوم کہ اشیائے خورو نوش کی قیمتیں کیا ہیں انہوں نے کبھی خود خریداری کی ہی نہیں  سلیم بخاری نے کہا پوری کی پوری حکومت  تلخ حقائق سے آنکھیں چرا رہی ہے وزیر اعظم دوسرے ممالک میں مہنگائی کی مثالیں پیش کر کے عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔

 پینل نے چیئر مین پاکستان کرکٹ بورڈ  رمیز راجہ کی کرکٹ کی بہتری کے لئے پالیسیوں پر بھی گفتگو کی پی جے میر کا کہنا تھا کہ  رمیز راجہ نے  بالکل درست کہا کہ  بھارت آئی سی سی  کو فنڈنگ کرتا ہے جبکہ پاکستان کر کٹ بورڈ اسی ادارے سے پچاس فیصد فنڈ لے کرنظام چلا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شاہ رخ خان کے بیٹے کی گرفتاری ۔۔۔ہریتھک روشن بھی میدان میں آگئے