ریفرنسز واپس ہونے کا معاملہ: نیب نے تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں

Feb 08, 2023 | 14:39:PM
پی ٹی آئی دور حکومت میں نیب ترامیم کے بعد کرپشن الزام پر بنائے ریفرنسز واپس ہونے کے معاملے پر نیب نے تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں
کیپشن: سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (امانت کشگوری) پی ٹی آئی دور حکومت میں نیب ترامیم کے بعد کرپشن الزام پر بنائے ریفرنسز واپس ہونے کے معاملے پر نیب نے تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں۔

نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق 2019 سے لیکر جون 2022 تک 50 نیب ریفرنسز واپس ہوئے، سابق وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف کیخلاف 9 نیب ریفرنسز پی ٹی آئی کے دور میں واپس ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 2 نیب ریفرنسز واپس ہوئے، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کیخلاف پی ٹی آئی دور حکومت میں دو نیب ریفرنسز واپس ہوئے، شوکت ترین پر بطور شریک ملزم اختیارات کے غلط استعمال کا الزام تھا۔

نیب رپورٹ کے مطابق جاوید حسین سابق رکن اسمبلی گلگت بلتستان کیخلاف پی ٹی آئی دور حکومت میں نیب ریفرنس واپس ہوا، لیاقت علی جتوئی کیخلاف نیب ریفرنس بھی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں واپس ہوا، سابق گورنر کے پی مہتاب احمد خان کیخلاف نیب ریفرنس بھی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں واپس ہوا۔

رپورٹ کے مطابق گلبہار خان سابق وزیر صحت گلگت بلتستان کیخلاف بھی نیب ریفرنس پی ٹی آئی کے دور حکومت میں واپس ہوا، فرزانہ راجہ کیخلاف نیب کا بنایا گیا ریفرنس پی ٹی آئی دور حکومت میں واپس کیا گیا، سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف نیب کا بنایا گیا ریفرنس پی ٹی آئی کے دور حکومت میں واپس ہوا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر سزائے موت کے قانون کو ختم کر کے عمر قید کر دیا جائے تو کیا تمام مجرمان کی سزا بدل جائے گی ؟ کیا نیب ترامیم بنیادی حقوق کے سوا باقی آئینی شقوں سے متصادم ہونے پر کالعدم ہو سکتی ہیں؟۔

وکیل وفاقی حکومت مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم سے حدود آرڈیننس کے تحت ہونے والی سزاوں کی نوعیت تبدیل ہوئی تھی، حدود آرڈیننس کے تحت غیر انسانی سزاوں کا سلسلہ رکا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ جب بھی کوئی نیا قانون پہلے سے موجود آئینی شقوں سے متصادم ہو تو کالعدم ہو سکتا ہے۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ کئی فیصلوں میں کہا گیا کہ کسی پر بدنیتی کا الزام لگانا سب سے آسان اور ثابت کرنا اتنا ہی مشکل ہے، نیب ترامیم سب کیلئے ہیں، ان سے کسی مخصوص طبقے کو فائدہ نہیں پہنچا۔

 جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ کسی قانون سازی کے پیچھے ممبران پارلیمنٹ کی نیت کا تعین کر سکتی ہے، کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ نیب ترامیم سے استفادہ ایک مخصوص طبقے نے حاصل کیا ہے؟۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ممکن ہے عدالت اس نتیجے پر پہنچے کہ نیب ترامیم سے فائدہ ان ہی کو ہوا جو حکومت میں ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مقننہ نے عدلیہ کو کسی بھی قانون کو کالعدم قرار دینے کے وسیع اختیارات دے رکھے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔