جہانگیر ترین کے گھر ناراض گروپ کا اجلاس ۔عبدالعلیم خان ترین گروپ میں شامل۔وفاق اور پنجاب حکومت پر تنقید

Mar 07, 2022 | 18:16:PM
ترین گروپ۔ناراض ارکان۔تحریک ۔عدم اعتماد۔ویڈیو لنک
کیپشن: عبدالعلیم خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز )پاکستان کی سیاست لمحہ بہ لمحہ تیز ہوتی جارہی ہے۔اسلام آباد میں تین بڑوں پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری ، مسلم لیگ ن کے شہباز شریف اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی ۔
ادھر لاہور میں بھی جہانگیر ترین کی رہائش گاہ حکومت سے نا اراض ارکان کا اجلاس ہوا ۔اس ملاقات کی سب سے اہم بات اس گروپ کی طاقت میں اضافہ ہے۔ سردار آصف نکئی اور ایم پی اے رفاقت علی گیلانی بھی اجلاس میں شریک ہیں جبکہ تحریک انصاف کے اہم رہنما عبدالعلیم خان بھی جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پہنچے۔ سابق رکن اسمبلی شعیب صدیقی بھی عبدالعلیم کے ساتھ تھے۔عبدالعلیم خان جب ترین ہاﺅس پہنچے تو ارکان کی جانب سے ان کا زبر دست استقبال کیا گیا۔ارکان نے کہا کہ آپ نے بڑا اہم فیصلہ کیا۔آپ کے آنے سے ہماری طاقت میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ 
واضح رہے کہ اس اجلاس میں علاج کیلئے لندن گئے جہانگیر ترین ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہو ئے ۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق علیم خان نے شرکا کوصوبائی وزرا اور ارکان اسمبلی سے اپنے رابطوں کے بارے اعتماد میں لیا۔ 
 اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبد العلیم خان نے کہا کہ مشکل وقت میں جہانگیر ترین سمیت ہم سب پارٹی کے ساتھ کھڑے ہوئے۔محنت کی ،جدوجہد کی۔لیکن حکومت بنتے ہیں ہمیں نظر انداز کر دیا گیا ۔حکومت بنتے ہی نئے لوگ حکمرانوں کے گرد جمع ہو گئے۔انہوں نے کہا پارٹی کیلئے خون پسینہ بہانے والوں کو کیوں زظر انداز کیا گیا اس کا ہمیں جواب نہیں ملا۔انہوں نے کہا مشکل وقت میں پارٹی کو مضبوط کرنے کیلئے جہانگیر ترین کے مشکور ہیں ۔ہم آخری وقت تک پارٹی کو متحد رکھنے کیلئے کوششیں کرتے رہیں گے۔علیم حان نے کہا کہ میں نے خود خاکوانی کو کہا کہ اجلاس جہنگیر ترین کے گھر رکھیں تاکہ انہیں احساس ہو کہ وہ اس جدو جہد میں تنہا نہیں ہم سب ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔جہناگیر ترین کی پارٹی کیلئے بہت خدمات ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ سیاست دوستوں میں اضافے کا نام ہے۔سیاست مشکل وقت میں دوستوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا نام ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے کسی عہدے کا لالچ نہیں اور نہ ہی وزارت اعلیٰ کیلئے عمران خان کا ساتھ دیا تھا۔عمران کا ساتھ اس لئے دیا تھا کیونکہ وہ آخری امید تھے۔وزیر اعلیٰ جو گاڑی استعمال کرتا ہے اس سے اچھی گاڑیاں میرے پاس ہیں۔وزیر اعلیٰ جو جہاز استعمال کرتا ہے اس سے اچھے جہاز میرے پاس ہیں۔ہماری جدو جہد اس تبدیلی کیلئے ہے جس کاپارٹی نے وعدہ کیا تھا۔ہم پارٹی کے تمام گروپوں کو متحد کرینگے۔پنجاب کے 40سے زیادہ ارکان کو طرز حکمرانی پر اعتراض ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر تحریک عدم اعتماد آتی ہے تو مشاورت سے فیصلہ کرینگے۔سیاسی مبصرین کے مطابق اگر جہانگیر ترین گروپ اپوزیشن کے ساتھ مل جاتا ہے تو تحریک عدم اعتماد کا کامیابی یقینی ہے۔
واضح رہے کہ اس قبل مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت علیم خان سے ملاقاتیں کر چکی ہے۔
 یہ بھی پڑھیں۔فضل الرحمان سےخورشید شاہ کی اہم ملاقات