تیز ترین سفری سہولیات کے دور میں گوجرانوالہ کا محمد طیب جواد سائیکل پر حجاز مقدس کا سفر کر آیا

Jun 07, 2023 | 12:07:PM
(24 نیوز) سائیکل پر سعودی عرب سمیت 3 ممالک کی سیر کرنے والا بہادر پاکستانی نوجوان محمد طیب جواد 9 جنوری 2023 میں اپنا سفر شروع کرنے کے بعد اب واپس گھر پہنچ گیا ہے۔ 24 نیوز کے سوشل میڈیا پروگرام میں اینکر پرسن مناظر علی سے گفتگو کرتے ہوئے گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے بہادر نوجوان طیب جواد نے بتایا کہ انہوں نے 3 ممالک کی سیر سائیکل پر کی۔ انہوں نے بتایا کہ جب میں 2021 میں موٹر سائیکل پر ایران میں سفر کر رہا تھا تو تب خیال آیا کہ کافی مسافت کر لی ہے اور صرف کلومیٹر ہی طے کیے ہیں کسی قسم کے تعلقات استوار نہیں کیے۔ پھر ایک ایسی سواری کا انتخاب کیا جس پر آہستہ آہستہ سفر ہو تا کہ قدرت کے نظاروں اور ثقافتی مناظر سے لطف اندوز ہوا جائے۔ یہ بھی پڑھیں: ورک ویزا بالکل مفت ،برطانیہ نے بڑا اعلان کردیا اپنے روٹ سے متعلق انہوں نے بتایا کہ 9 جنوری 2023 کو گوجرانوالہ سے لاہور، ملتان، ڈی جی خان، لورالائی، کوئٹہ اور طافتان سے ایران میں داخل ہوا۔ ایران سے اوبام اور بندراباس سے 210 کلو میٹر بحری جہاز پر سفر کر کے شارجہ پہنچا۔ اینکر پرسن مناظر علی کی جانب سے پوچھا گیا کہ بحری جہاز کا انتخاب کیوں کیا جس پر انہوں نے بتایا کہ اس سے آگے سڑک ہی نہیں تھی اس لیے بحری جہاز کا سفر کرنا پڑا۔ دو دن شارجہ میں قیام تاریخی مقامات کی سیر کرنے کے بعد دبئی گیا جہاں شیخ زید روڈ پر انہوں نے دینا کی بلندوبالا عمارتوں کا نظارہ کرتے ہوئے سفر جاری رکھا اور سعودی عرب کی حدود میں داخل ہو گیا۔ انہوں نے شارجہ اور دبئی میں کافی پاکستانی ہیں، شارجہ میں تو عربی بھی اردو بولتے دکھائی دیتے ہیں۔ الفتح کے بارڈر سے سعودی عرب میں داخل ہوا جس سے 280 کلومیٹر کی پٹی صحرا ہے اور جس میں کوئی ہوٹل نہیں کوئی آرام کرنے کی جگہ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کھانا بھی ٹرک والوں کے ساتھ کھاتے رہے ہیں، ہوا بھی تھی ، بہترین سڑک بھی تھی لیکن محتلف جگہوں پر ریت کے ٹیلوں نے سڑک کو ڈھانپ رکھا تھا اور سائیکل سائیڈ سے گزارنہ پڑتی تھی۔ پھر ریاض میں پاکستان ایمبیسی پہنچا جہاں میرا پرجوش استقبال ہوا۔ پھر میں نے سفر جاری رکھتے ہوئے طائف پہنچا جہاں گوجرانوالہ کے لوگوں نے پرتباک استقبال کیا۔ یہ بھی پڑھیں: اب گھر بیٹھے شناختی کارڈ بنوانا ممکن ہوگیا انہوں نے بتایا کہ عمرہ کیلئے پہلے وہ مکہ مکرمہ گئے، جب اللہ کے گھر پر پہلی نظر پڑی تو جو کیفیت تھی وہ الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی اور دعا کی اللہ دلوں کے حال بہتر جانتے ہیں اس لیے جو ہمارے حق میں بہتر ہے وہ ہی ہو۔ مکہ میں عمرہ کے بعد طائف واپس آکر اپنی سائیکل لے کر وہ مختلف مقامات کی زیارت کرتے ہوئے مدینہ پہنچے۔ مدینہ منورہ میں انہوں نے تقریباَ سارہ رمضان کریم گزارا۔ انہوں نے بتایا کہ مدینہ میں ایک مرتبہ ان کا پاسپورٹ بھی گم ہو گیا تھا لیکن اللہ کے کرم سے ان کو پاسپورٹ واپس مل گیا۔ پھر ارادہ کیا کہ عید کے بعد ہی یہاں سے جاؤں گا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ سعودی عرب سے اردن جانا چاہتے تھے لیکن ایسا ممکن نا ہو سکا پھر انہوں نے پاکستان واپسی کا سفر اختیار کیا۔ حیدرآباد اور نواب شاہ کی خوب گرمی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بھی پڑھیں: پٹرول کی قیمت میں بڑی کمی؟ ریلیف ہی ریلیف,شہباز شریف نے بڑی خوشخبری سنادی سائیکل کی کسی بھی ملک کی طرف سفر کرنے کیلئے سب سے پہلے اس ملک کا ویزا لیں آن لائن یا پھر متعلقہ ملک کی ایمبیسی کے دفتر جائیں۔ آخر میں انہوں نے پاکستان سپورٹس بورڈ اور ویزہ سے متعلق حکام کو درخواست کی کہ وہ بیرونِ ملک سفر کرنے والے افراد کو زیادہ سے زیادہ سہولیات مہیا کریں اور جس حد تک ممکن ہو سکے ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) سائیکل پر سعودی عرب سمیت 3 ممالک کی سیر کرنے والا بہادر پاکستانی نوجوان محمد طیب جواد 9 جنوری 2023 میں اپنا سفر شروع کرنے کے بعد اب واپس گھر پہنچ گیا ہے۔

24 نیوز کے سوشل میڈیا پروگرام میں اینکر پرسن مناظر علی سے گفتگو کرتے ہوئے گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے بہادر نوجوان طیب جواد نے بتایا کہ انہوں نے 3 ممالک کی سیر سائیکل پر کی۔

انہوں نے بتایا کہ جب میں 2021 میں موٹر سائیکل پر ایران میں سفر کر رہا تھا تو تب خیال آیا کہ کافی مسافت کر لی ہے اور صرف کلومیٹر ہی طے کیے ہیں کسی قسم کے تعلقات استوار نہیں کیے۔ پھر ایک ایسی سواری کا انتخاب کیا جس پر آہستہ آہستہ سفر ہو تا کہ قدرت کے نظاروں اور ثقافتی مناظر سے لطف اندوز ہوا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ورک ویزا بالکل مفت ،برطانیہ نے بڑا اعلان کردیا

اپنے روٹ سے متعلق انہوں نے بتایا کہ 9 جنوری 2023 کو گوجرانوالہ سے لاہور، ملتان، ڈی جی خان، لورالائی، کوئٹہ اور طافتان سے ایران میں داخل ہوا۔ ایران سے اوبام اور بندراباس سے 210 کلو میٹر بحری جہاز پر سفر کر کے شارجہ پہنچا۔ اینکر پرسن مناظر علی کی جانب سے پوچھا گیا کہ بحری جہاز کا انتخاب کیوں کیا جس پر انہوں نے بتایا کہ اس سے آگے سڑک ہی نہیں تھی اس لیے بحری جہاز کا سفر کرنا پڑا۔ دو دن شارجہ میں قیام تاریخی مقامات کی سیر کرنے کے بعد دبئی گیا جہاں شیخ زید روڈ پر انہوں نے دینا کی بلندوبالا عمارتوں کا نظارہ کرتے ہوئے سفر جاری رکھا اور سعودی عرب کی حدود میں داخل ہو گیا۔

انہوں نے شارجہ اور دبئی میں کافی پاکستانی ہیں، شارجہ میں تو عربی بھی اردو بولتے دکھائی دیتے ہیں۔ الفتح کے بارڈر سے سعودی عرب میں داخل ہوا جس سے 280 کلومیٹر کی پٹی صحرا ہے اور جس میں کوئی ہوٹل نہیں کوئی آرام کرنے کی جگہ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کھانا بھی ٹرک والوں کے ساتھ کھاتے رہے ہیں، ہوا بھی تھی ، بہترین سڑک بھی تھی لیکن محتلف جگہوں پر ریت کے ٹیلوں نے سڑک کو ڈھانپ رکھا تھا اور سائیکل سائیڈ سے گزارنہ پڑتی تھی۔ پھر ریاض میں پاکستان ایمبیسی پہنچا جہاں میرا پرجوش استقبال ہوا۔ پھر میں نے سفر جاری رکھتے ہوئے طائف پہنچا جہاں گوجرانوالہ کے لوگوں نے پرتباک استقبال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اب گھر بیٹھے شناختی کارڈ بنوانا ممکن ہوگیا

انہوں نے بتایا کہ عمرہ کیلئے پہلے وہ مکہ مکرمہ گئے، جب اللہ کے گھر پر پہلی نظر پڑی تو جو کیفیت تھی وہ الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی اور دعا کی اللہ دلوں کے حال بہتر جانتے ہیں اس لیے جو ہمارے حق میں بہتر ہے وہ ہی ہو۔ مکہ میں عمرہ کے بعد طائف واپس آکر اپنی سائیکل لے کر وہ مختلف مقامات کی زیارت کرتے ہوئے مدینہ پہنچے۔ مدینہ منورہ میں انہوں نے تقریباَ سارہ رمضان کریم گزارا۔

انہوں نے بتایا کہ مدینہ میں ایک مرتبہ ان کا پاسپورٹ بھی گم ہو گیا تھا لیکن اللہ کے کرم سے ان کو پاسپورٹ واپس مل گیا۔ پھر ارادہ کیا کہ عید کے بعد ہی یہاں سے جاؤں گا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ سعودی عرب سے اردن جانا چاہتے تھے لیکن ایسا ممکن نا ہو سکا پھر انہوں نے پاکستان واپسی کا سفر اختیار کیا۔ حیدرآباد اور نواب شاہ کی خوب گرمی کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: پٹرول کی قیمت میں بڑی کمی؟ ریلیف ہی ریلیف,شہباز شریف نے بڑی خوشخبری سنادی

سائیکل کی کسی بھی ملک کی طرف سفر کرنے کیلئے سب سے پہلے اس ملک کا ویزا لیں آن لائن یا پھر متعلقہ ملک کی ایمبیسی کے دفتر جائیں۔ آخر میں انہوں نے پاکستان سپورٹس بورڈ اور ویزہ سے متعلق حکام کو درخواست کی کہ وہ بیرونِ ملک سفر کرنے والے افراد کو زیادہ سے زیادہ سہولیات مہیا کریں اور جس حد تک ممکن ہو سکے ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں۔