لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب پولیس کو ملزموں کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کی ویڈیو بنانے کا حکم

Apr 06, 2024 | 21:51:PM
لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب پولیس کو ملزموں کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کی ویڈیو بنانے کا حکم
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب پولیس کو ملزموں کی گرفتاری کے لئے مارے جانے والے چھاپوں کی ویڈیو بنانے کا حکم جاری کر دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو بڑا حکم  جاری کردیا، عدالت نے پنجاب پولیس کو ملزموں کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کے وقت ویڈیو بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے پنجاب حکومت  کو 6 ماہ میں پولیس باڈی کیمرے اور ڈیش بورڈ کیمرے فراہم کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے منشیات کے ملزموں کی گرفتاری کے لیے نئے اصول وضح کردیئے، انہوں نے  کوثر بی بی کی درخواست پر 8 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جسٹس طارق سلیم شیخ کے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان منشیات کے روک تھام کے لیے مختلف بین الاقوامی کنونشنز کے ساتھ وابستہ ہے، پاکستان اپنے منشیات کے قوانین کو ان کنونشنز کے اصولوں کے مطابق کرنے کا پابند ہے، پاکستان میں فوجداری میں جھوٹی شکایت کی بھرمار ہے، اس کی روک تھام کے لیے لیگ ریفارمز اور شفافیت کو بڑھانا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: باجوڑ میں بم دھماکا، ایک پولیس اہلکار شہید

تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ویڈیو گرافی منشات کے جھوٹے کیسز سے نمٹنے کا بہترین ذریعہ ہے، پولیس اور منشیات کے ملزموں کے درمیان انٹر ایکشن میں ویڈیو گرافی سے جھوٹے کیسوں سے بچا جا سکتا ہے، ویڈیوز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا پیٹرن معلوم ہو سکتا ہے، ان پیٹرنز سے پالیسی سازوں کو اہلکاروں کی ٹریننگ اور پالسی بنانے میں مدد ملے گی، فوٹیج کے تجزیے سے حکام نظام میں موجود مسائل سے آگاہی حاصل کر سکتے ہیں، سپریم کورٹ نے حالیہ فیصلے میں منشات کے کیسز میں ویڈیو گرافی کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل اے این ایف نے منشیات کی ریڈ کے لیے ویڈیو گرافی کی ایس او پیز جاری کر رکھی ہیں، پنجاب پولیس کا بھی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونا وقت کی ضرورت ہے، پنجاب حکومت کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کو ترجیحی بنیادوں پر پہننے والے کیمرے مہیا کرے، ساتھ ہی ساتھ ان کیمروں سے بننے والی ویڈیو کے استعمال کے حوالے سے ایس او پیز بنائی جائیں، ہر آپریشن پر پولیس ٹیم کا رہنما اس بات کو یقینی بنائے کہ آپریشن کی فوٹیج بنائی گئی ہے، اگر ویڈو ریکارڈ نہ ہو پائے تو کیس ڈائری میں اس کا درج ہونا ضروری ہے۔

تحریری فیصلے میں سیف سٹی کیمروں سے متعلق کہا گیا کہ جن جگہوں پر سیف سٹی کیمرے موجود ہیں تفتیشی افسر ان کی فوٹیج کو کیس ریکارڈ کا حصہ بنائے، ایف آئی آر میں مطابق، درخواست گزار کوثر بی بی، 24 ستمبر 2023 کو بہاولنگر کے علاقے کورا کھو کی طرف جا رہی تھی، خاتون کے ہاتھ میں پلاسٹک بیگ تھا، پولیس کو دیکھ کر خاتون نے فرار ہونے کی کوشش کی، شکایت کنندہ، ایس آئی شاکر نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے مشکوک خاتون کو پکڑ لیا، پلاسٹک بیگ سے 1420 گرام چرس، ایک عدد قینچی، اور کچھ پیسے ملے، 1 نومبر 2023 کو درخواست گزار کے والد نے ایس پی بہاولپور ریجن کو ایک شکایت درج کروائی۔