دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کے بعد شادی کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

Jul 05, 2022 | 11:57:AM
فائل فوٹو
کیپشن: دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کے بعد شادی کی قانونی حیثیت کیا ہے؟
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(نیوز ڈیسک) دعا زہرہ کیس کے میڈیکل رپورٹ میں لڑکی کی کم عمری ثابت ہوجائے تو شادی کی قانونی حیثیت کیا ہو گی؟ پنجاب میں قانون کے مطابق شادی کیلئے لڑکا اور لڑکی کی عمریں 16 سال جبکہ سندھ میں 18 سال مقرر ہے.سماجی کارکن ممتاز گوہر کا کہنا ہے کہ یہ شادی نہیں’ چائلڈ ابیوز‘ ہے، وکیل امتیاز سومرو کا کہنا ہے کہ لڑکی بالغ مرضی سے شادی کرسکتی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق کراچی سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی لڑکی دعا زہرا کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان ہے اور یہ 15 سال کے زیادہ قریب ہے۔

دعا زہرہ کے والدین کے وکیل  کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں اگر لڑکی کی عمر 16 سے کم ہو تو اس کیس میں اغوا، چائلڈ میرج اور جنسی تشدد جیسے جرائم شامل ہوتے ہیں۔ 

اس سے قبل گزشتہ میڈیکل رپورٹ میں سول ہسپتال کراچی کے ریڈیولوجی ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دعا زہرہ کی عمر 16 سے 17سال کے درمیان ہے اور 17 سال کے قریب ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دعا زہرا کیس میں بڑی پیش رفت،عمر کا تعین ہوگیا 

ایسے میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ان میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں کیا دعا زہرا کی شادی باقی رہ سکتی ہے یا اسے ختم کیا جا سکتا ہے۔ 

پاکستان میں چائلڈ میرج کیخلاف قانون موجود ہے۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد شادی پر قانون سازی صوبائی دائرہ اختیار ہے۔ 

پنجاب کے قانون کے مطابق شادی کیلئے لڑکا اور لڑکی کی عمریں 16 سال ہونا ضروری ہیں جبکہ سندھ کے قانون کے مطابق یہ عمر 18 سال مقرر ہے۔ 

سندھ چائلڈ ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 کے مطابق کسی کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے یا کروانے والے (والدین یا نکاح خواں) کو تین سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ 

پاکستان میں یہ قانون صرف یہاں تک ہی محدود نہیں بلکہ اس معاملے پر شرعی قانون بھی لاگو ہوتا ہے جسکے مطابق جب لڑکا اور لڑکی بلوغت کو پہنچ جائیں تو ان کا نکاح کیا جا سکتا ہے۔

دعا زہرا کی شادی کی قانونی حیثیت پر بات کرتے ہوئے انسانی حقوق کے کارکن ممتاز گوہر نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ یہ شادی نہیں ’چائلڈ ابیوز ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’16 سال سے کم عمر کی لڑکی سے جیسے بھی شادی کی جائے وہ چائلڈ ابیوز ہے، ہمارا قانون یہ کہتا ہے۔ اس میں چائلڈ ابیوز کا قانون لگے گا۔

ممتاز نے کہا کہ میڈیکل ٹیم کو یہ ابہام نہیں دینا چاہیے اور واضح کرنا چاہیے تھا کہ دعا کی عمر 15 سال یا 16 سال ہے تاہم اگر عمر 15 سال کے قریب ہے تو ’یہ شادی ختم ہونی چاہیے۔