اٹلی میں بھی چیٹ جی پی ٹی پر پابندی عائد، وجہ کیا بنی؟

Apr 02, 2023 | 16:35:PM
اٹلی میں بھی چیٹ جی پی ٹی پر پابندی عائد، وجہ کیا بنی؟
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا شاہکار جدید پروگرام چیٹ جی پی ٹی دنیا بھر میں مقبول ہو رہا ہے لیکن اٹلی مغربی ممالک میں سے پہلا ملک بن گیا ہے جس نے اس جدید پروگرام کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق اٹلی مغربی ممالک میں سے پہلا ملک بن گیا ہے جس نے مصنوعی ذہانت کے جدید پروگرام چیٹ جی پی ٹی کو بلاک کر دیا ہے۔ اٹلی نے چیٹ جی پی ٹی پر پابندی عائد کرتے ہوئے وضاحت پیش کی ہے کہ مائیکروسافٹ کے حمایت یافتہ اور امریکی اسٹارٹ اپ ،اوپن اے آئی، کے تخلیق کردہ ماڈل سے شدید پرائیویسی خدشات ہیں جس کی وجہ سے فوری طور پر اس پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں اطالوی واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو نہ صرف بلاک کیا گیا ہے بلکہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں گی کہ اس نے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن کے اصولوں پر عمل درآمد بھی کیا ہے یا نہیں۔

مزید پڑھیں: صارفین کو شرمندگی سے بچانے کیلئے وٹس ایپ نے نیا فیچر متعارف کروا دیا

اطالوی نگران ادارے کے مطابق یہ ایپ صارفین کی گفتگو اور ادا کی گئی معلومات کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کرتا ہے اور پلیٹ فارم کے آپشن کے تحت الگورتھم ترتیب دینے کیلئے ذاتی معلومات بڑے پیمانے پر اکٹھی کی جاتی ہیں جس کا کسی بھی قانون کے تحت کوئی جواز نہیں بنتا، اس ایپ میں صارفین کی عمر کے بارے میں جاننےاور تصدیق کرنے کا کوئی بھی طریقہ کار موجود نہیں ہے اس لیے یہ ایپ کم عمر طالب علموں کو ان کی تعلیم اور ڈگری کی نسبت سے نامناسب جوابات فراہم کرتی ہے۔

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک سمیت دیگر ٹیکنالوجی سے جڑی شخصیات بھی مصنوعی ذہانت سے جڑے منصوبوں کو معطل کرنے کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ: ویڈیوز اور تصاویر ایڈٹ کرنے والا شاندار فیچر متعارف

واضح رہے کہ  نومبر 2022 میں متعارف کروائے گئی اس ایپ کو دنیا بھر سے صارفین کی ایک بڑی تعداد استعمال کر رہی ہے۔ دنیا کے نامور ادارے مصنوعی ذہانت کو مستقبل میں دنیا بھر کیلئے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔ اسی وجہ سے چین، ایران، شمالی کوریا اور روس سمیت متعدد ممالک میں چیٹ جی پی ٹی کے استعمال پر پہلے سے ہی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ یورپی یونین مصنوعی ذہانت پر پہلی بار دنیا کی پہلی قانون سازی سے متعلق کام کر رہا ہے جبکہ اس کے کنزیومر آرگنائزیشن بی ای یو سی نے تشویش ظاہر کی ہے کہ مصنوعی ذہانت کیلئے اے آئی ایکٹ نافذ کرنے میں برسوں لگ جائیں گے اور اسی دوران ٹیکنالوجی سے صارفین کو خطرہ ہو گا جو بڑی حد تک کنٹرول ہی نہیں ہو پائے گا۔