ہندوستان اور اسرائیل میں نمازیوں کے ساتھ وہ کچھ نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہو رہا ہے، وزیر دفاع

Jan 31, 2023 | 19:14:PM
ہندوستان اور اسرائیل میں نمازیوں کے ساتھ وہ کچھ نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہو رہا ہے، وزیر دفاع
کیپشن: خواجہ آصف (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کل پشاور میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا،خیبر پختونخوا میں ماضی میں آرمی سکول جیسے کئی واقعات ہوئے،کئی قیمتیں جانیں دہشتگردی کی نظر ہوئیں۔

 قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 2008 سے 2013 تک دہشتگری کیخلاف جنگ لڑی گئی،2 سال پہلے ہمیں اس حال میں بریفنگ دی گئی،ہمیں کہا گیا کہ ان لوگوں سے بات چیت ہوسکتی ہے,افغانستان جنگ کے بعد ہزاروں لوگوں کو پاکستان سیٹ کروایا گیا.ان لوگوں کو دوبارہ لا کر بسایا گیا، ان لوگوں نے امن نہیں دیکھا ہوا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ دہشتگردی کے کل کےواقعے میں 100 افراد شہید ہوئے،خودکش حملہ آوور نے مسجد میں پہلے صف میِں خود اڑایا،ہمیں قومی یکجہتی کی ایک بار پھر ضرورت ہے،دہشتگردی کا بیج ہم نے خود بویا،یہ خون کی ہولی پھر ہمارے بازاروں، مساجد اور سکولوں میں آ گئی۔ 

وزیر دفاع نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہ پرامن معاشرے میں رہ سکتے ہیں تو یہ ہماری غلط فہمی ہے، ہندوستان اور اسرائیل میں مساجد کے نمازیوں کے ساتھ وہ کچھ نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہو رہا ہے۔پاکستان کی بنیاد کلمے پر رکھی گئی،  کیا ہمارے اعمال مملکت کی بنیاد کے مطابق ہیں؟

 ڈیڑھ سے دو سال قبل بریفنگ کے فیصلے اس ہاوس نے منظور نہیں کیے، ہمیں صرف بتایا گیا کہ اور بریفنگ دی گئی،کون اس خون کا حساب دے گا، ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا پڑے گا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ آج بھی سیاسی مصلحت سے کام لیا جا رہا ہے اور اس کی مزمت اس طرح نہیں کی جا رہی، یہ ساری قوم کی جنگ ہے سب کو ایک ہونا پڑے گا۔ 

خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرے گی،نیشنل سیکیورٹی کمیٹی ہی ایسے فیصلے لینے کا مجاز فورم ہے،جس طرح کی دہشت گردی ہے اس کے خلاف ضرب عضب آپریشن جیسا اتفاق رائے پیداکرنے کی ضرورت ہے، امید ہے اسی طرح کا کوئی قدم وزیراعظم اٹھائیں گے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اے پی ایس سانحہ سے کم سانحہ نہیں تھا جو پشاور میں واقع ہوا، ان سانحہ کے وقت بھی  تمام سیاستدان اکٹھے ہوئے تھے، اس وقت قوم کو تمام تر اختلافات کے باوجود اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔