کراچی تجاوزات کیس : وزیر اعلیٰ سندھ سپریم کورٹ پیش، ایک ماہ کی مہلت مل گئی

Dec 29, 2020 | 12:34:PM
 کراچی تجاوزات کیس : وزیر اعلیٰ سندھ سپریم کورٹ پیش، ایک ماہ کی مہلت مل گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)کراچی تجاوزات کیس میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر  چیف جسٹس گلزار احمد  نے کمشنر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ  کو عدالت طلب کیا،مراد علی شاہ نے پیش ہوکر عدالت سے معذرت کرتے ہوئے  2 ہفتے کا وقت مانگ لیا،جس پر سپریم کورٹ نے وزیراعلی سندھ کو احکامات پر عمل درآمد کے  لئے ایک ماہ کا وقت دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے کراچی میں تجاوزات ہٹانے کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل، سیکرٹری بلدیات اور کمشنر کراچی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور وزیراعلیٰ سندھ کو فوری عدالت طلب کرلیا۔چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے فوری طلبی پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اپنے وزیر سعید غنی اور مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔

چیف جسٹس نےوزیراعلی سندھ سے استفسار کیا کہ  ہمارے فیصلے پر عمل درآمد کی جواب دہی آپ کی تھی،ہمارے فیصلے میں لکھا ہے کہ وزیر اعلی سندھ ان احکامات پر عمل کرائیں۔جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے جواب دیا کہ میں عدالتی موقف سے ڈس ایگری ہوں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ عدالت سے ڈس ایگری کر رہے ہیں؟ آپ ایسا نہیں کہہ سکتے۔مراد علی شاہ نے کہا میں عدالتی فیصلے نہیں بلکہ حقائق سے ڈس ایگری ہوں،ہم نے کراچی کے لئے بہت کچھ کیا ہے، فٹ پاتھ اور دیگر تجاوزات ختم کیں۔شاہراہ فیصل، طارق روڑ، شہید ملت روڑ چوڑا کیا، مراد علی شاہ یونیورسٹی روڑ، ماڑی پور روڑ چوڑا کیا۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے اپنی سکیورٹی کے لئے فٹ پاتھ قبضے ختم کئے، کثیرالمنزلہ عمارتیں، پارکوں پر تو آج بھی قبضے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے جواب دیا کہ بہت سے اختیارات مئیر کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔چیف جسٹس نے پوچھا  آپ کے دماغ میں کیا چل رہا ہے؟کوئی ایک چیز بتائیں کس پر عمل ہوا؟وزیراعلیٰ نے کہا میں معذرت خواہ ہوں، میرے دماغ میں کچھ نہیں چل رہا،صرف دو ہفتے دے دیں، پیشرفت رپورٹ پیش کردوں گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ وزیراعلی سندھ ہیں، بڑے عہدے پر فائز ہیں،  آپ دو ہفتے مانگ رہے ہیں، ہم آپ کو ایک مہینہ دے رہے ہیں۔

 چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ  جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں آپ سے متفق نہیں۔شاہراہ فیصل کی سٹرکوں کے اطراف دیواریں کون بنا رہا ہے؟ جس پر مراد علی شاہ نے کہا میں عدالت سے ایک بار پھر معذرت خواہ ہوں۔

 اس سے قبل جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں عدالتی احکامات پر کتنا عمل درآمد ہوا؟ اس پر کمشنر کراچی نےجواب دیا کہ میری ابھی تعیناتی ہوئی ہے، چیف جسٹس نے کمشنر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ آپ کو تیاری کرکے آنا چاہیے تھا، ان لوگوں کو پتا نہیں کیوں ہمارے سامنے پیش ہونے کے لئے بھیج دیتے ہیں، ان کو کیا معلوم شہر والوں کی کیا ضروریات ہیں۔

چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کی سرزنش کرتے ہوئےکہا کہ اب آپ پر چارج فریم کرکے آپ کو سن لیتے ہیں، اب آپ کو جیل بھیج دیں گے، آپ کو پتا ہی نہیں کراچی کے مسائل کیا ہیں۔جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ  یہ کیس چار سال سے چلارہے ہیں اب تک کچھ نہیں ہوا، ایک منزلہ عمارت کی اجازت پر کثیرالمنزلہ عمارت کھڑی کی جارہی ہیں،  سرکاری زمینیں آپ کے ہاتھ سے نکل چکی ہیں،  پراپرٹی رجسٹر کے بیس بیس اور رجسٹر بن چکے ہیں۔