بجلی کے بھاری بھرکم بل،شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ،سڑکوں پر نکل آئے

Aug 29, 2023 | 09:51:AM
بجلی کے بھاری بھرکم بل،شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ،سڑکوں پر نکل آئے
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(انوار الحق،حیدر خانزادہ )بجلی کے بھاری بل بھیجے جانے کیخلاف ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں،صوابی  کے علاقے توڈھیر کے عوام اور آل پارٹیز کے ممبران سڑکوں پرنکل پڑے،مظاہرین نے صوابی جھانگیرہ روڈ کو بلاک کر دیا۔

 مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہزاروں اور لاکھوں روپے کے بل سراسر زیادتی ہے،  حکومت نے بجلی اور ہر چیز مہنگی کر کے قیامت ڈھا دی ہے،بجلی کی پرانی قیمتوں کو بحال کیا جائے،شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے مزید امتحان میں نہ ڈالا جائے،مظاہرین نے بجلی بلوں کو نذر آتش کر دیا۔

نواب شاہ میں بھی تاجربرادری کی اپیل پر بجلی کے بلوں میں اضافے اورمہنگائی کے خلاف ہڑتال کی گئی،شہر کی مرکزی تجارتی مارکیٹیں بند رہیں۔

مسجدرو ڈ،سکرنڈ رو ڈ،لیاقت مارکیٹ،موبائل مارکیٹ،کپڑا مارکیٹ سمیت دیگر مارکیٹیں بھی بند،تاجربرادری کی جانب سے 11بجے بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کیخلاف احتجاج کیا جائے گا۔

 بھاری بھر کم بلوں کیخلاف آزاد کشمیر کے شہریوں کا منفرد مطالبہ
 بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف اپنے مطالبات کو منوانے کیلئے آزاد کشمیر کے شہریوں نے احتجاج کے دوران ایک منفرد مطالبہ پیش کردیا ، آزاد کشمیر کے شہریوں  کا کہنا  ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، اس کے شہریوں پر ایسے ٹیکسز نہیں لگائے جاسکتے ۔

پیر کو آزاد کشمیر کے شہر راولاکوٹ کے نواحی گاؤں کے مکینوں نے محکمہ برقیات کو ایک درخواست دی ہے جس میں انہوں نے اپنے علاقے سے بجلی کی تمام تنصیبات ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے،مکینوں کی جانب سے دی گئی درخواست  میں کہا گیا ہے کہ  تنصیبات کا 42 برس کا کرایہ بھی ادا کیا جائے،ہم نے بجلی کے میٹر خود خرید کر لگائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا کو بجلی بلز میں ریلیف کی درخواستوں پر فیصلہ کرنیکا حکم 

  دریک نامی گاؤں کے عمائدین کی جانب سے راولاکوٹ کے ایکسیئن برقیات کے دفتر میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ʼحکومت نے اس علاقے میں جب کھمبوں، ٹرانسفارمرز اور تاریں نصب کیں تو اس وقت مقامی افراد سے کوئی معاہدہ نہیں کیا اور گزشتہ 42 برس میں درختوں کی کٹائی کی آڑ میں لاکھوں روپے مالیت کے درخت کاٹے گئے۔

  درخواست کے مطابق ’ان کھمبوں اور تاروں کے نیچے کسی کو تعمیرات کی اجازت بھی نہیں ہے اور آج تک ان تنصیبات کا کوئی کرایہ یا معاوضہ بھی ادا نہیں کیا گیا۔

 درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ ان گنت مدات میں صارفین کی جیبوں سے ناجائز طریقے سے رقم بٹوری جاتی ہے لہٰذا ہم اتنی مہنگی بجلی کے استعمال کے متحمل نہیں ہو سکتے۔