ڈیفالٹ کا خطرہ،اینگرو پاور جن تھر نے واجبات کی ادائیگی کیلئے سی پی پی اے کو خط لکھ دیا

May 28, 2024 | 15:57:PM
ڈیفالٹ کا خطرہ،اینگرو پاور جن تھر نے واجبات کی ادائیگی کیلئے سی پی پی اے کو خط لکھ دیا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(اشرف خان)اینگرو پاور جن تھر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی،اینگرو پاور جن تھر کا کہنا ہے کہ بجلی کی مد میں واجبات کی مالیت 76ارب روپے سے تجاوز کرگئی۔ سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی سے 29مئی 2024تک واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کردیا ۔
اینگرو پاور جن تھر نے نے سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی کے سی ای او کو خط لکھ دیا ،خط کے متن میں لکھا ہے کہ ایک سال میں کمپنی کے وجبات 39.5 ارب روپے سے بڑھ کر 76 ارب روپے کی بلند سطح پر پہنچ چکے ہیں ،واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مالیاتی مسائل میں اضافہ ہوا ہے ، اپنے سپلائرز اور پارٹنرز کو ادائیگیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، جس سے پاور پلانٹ کے آپریشنز متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
 اینگرو پاور جن تھر کا کہنا ہے کہ رواں سال کی اب تک اوسط ریکوری کی شرح 75 فیصد ہے،اینگرو پاور جن تھر نے اپریل 2024 میں بھی سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی کو ایک ہنگامی مکتوب لکھا تھا
اس خط میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی مئی 2024میں واجب ہونے والی مالی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں:آئی ایم ایف کی آئندہ مالی سال پاکستان کے تجارتی خسارے میں اضافے کی پیشگوئی

کمپنی نے 42ارب روپے کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا تھا،خط کے متن کے مطابق پاور کمپنیوں کو 350 ارب روپے کی مجموعی ادائیگیاں کی گئیں تھیں ،مجموعی ادائیگی میں اینگرو پار جن تھر کو 24مئی  2024تک صرف 17ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔
یہ ادائیگی اینگرو پاور جن تھر اور سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے واجبات کی ادائیگی کے لیے ناکافی ہیں،اینگرو پاور جن تھر کو ایک ایسے بحران کا سامنا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا،اگر سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی نے فوری توجہ نہ دی تو ممکنہ طور پر کمپنی کے ڈیفالٹ کرجانے کا خطرہ ہے ،29مئی 2024تک واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے، 75ارب روپے کے پچھلے واجبات کے ساتھ 15ارب روپے کی اضافی ادائیگیاں کی جائیں۔
اینگرو پاور جن تھر پاور پرچیز ایگری منٹ اور انٹرایجنسی ایگری منٹ ہے ،اس کے تحت کمپنی کو ساورن گارنٹی انکیش کرانے سمیت واجبات کی عدم ادائیگی پر آپریشنز معطل کرنے کا حق حاصل ہے۔